الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. پیٹ کی بیماری سے موت کی فضیلت
حدیث نمبر: 1573
وَعَن سُلَيْمَان بن صرد قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کا پیٹ (پیٹ کی کوئی بیماری) ہلاک کر دے، اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا۔ احمد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1573]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد 262/4 ح 18501) والترمذي (1064) [والنسائي (198/4ح 2054) وللحديث شواھد. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. یہودی کی عیادت اور دعوت اسلام
حدیث نمبر: 1574
عَن أنس قَالَ: كَانَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ: «أَسْلِمْ» . فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ. فَأَسْلَمَ. فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک یہودی لڑکا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، وہ بیمار ہو گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی عیادت کے لیے تشریف لائے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سرہانے بیٹھ کر اسے فرمایا: مسلمان ہو جا۔ اس نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے اپنے والد کی طرف دیکھا تو اس نے کہا: ابو القاسم (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی بات مان لے، پس وہ مسلمان ہو گیا، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرماتے ہوئے وہاں سے تشریف لائے: ہر قسم کی حمد و تعریف اور شکر اللہ کے لیے ہے جس نے اس کو جہنم سے بچا لیا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1574]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1356)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. عیادت کرنے پر اللہ خوش ہوتا ہے
حدیث نمبر: 1575
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ عَادَ مَرِيضًا نَادَى مُنَادٍ فِي السَّمَاءِ: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے تو آسمان سے آواز دینے والا اعلان کرتا ہے: آپ اچھے رہے اور آپ کا چلنا بھی اچھا رہا اور آپ نے جنت میں ایک گھر بنا لیا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1575]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1443)
٭ فيه أبو سنان عيسي بن سنان: ضعيف و للحافظ ابن حبان (الإحسان: 296) و ھم عجيب.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بیمار کے بارے میں عمدہ بات کرنا
حدیث نمبر: 1576
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ عَلِيًّا خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا الْحَسَنِ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ الله بارئا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، علی رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض الموت میں آپ کے پاس سے باہر تشریف لائے تو صحابہ نے پوچھا: ابوالحسن! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اب کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: الحمد للہ، بہتر ہیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1576]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6266)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مرگی کی بیماری پر صبر کا پھل
حدیث نمبر: 1577
وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ: قَالَ لي ابْن عَبَّاس رَضِي الله عَنهُ: أَلا أريك امْرَأَة من أهل الْجنَّة؟ فَقلت: بَلَى. قَالَ: هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أصرع وَإِنِّي أتكشف فَادع الله تَعَالَى لي. قَالَ: «إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْت الله تَعَالَى أَنْ يُعَافِيَكَ» فَقَالَتْ: أَصْبِرُ فَقَالَتْ: إِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا أَتَكَشَّفَ فَدَعَا لَهَا
عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا: کیا میں تمہیں خاتون جنت نہ دکھاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور دکھائیں، انہوں نے فرمایا: یہ سیاہ فام خاتون، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے تو میرا ستر کھل جاتا ہے۔ آپ اللہ سے دعا فرمائیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہے تو صبر کر اور تیرے لیے جنت ہے اور اگر تو چاہے تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں صحت عطا فرمائے۔ اس خاتون نے عرض کیا، میں صبر کروں گی، پھر اس نے عرض کیا: کیونکہ میرا ستر کھل جاتا ہے، لہذا آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ میرا ستر نہ کھلا کرے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1577]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5652) و مسلم (2576/54)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. بیمار ہو کر مرنا یعنی گناہوں کا مٹ جانا
حدیث نمبر: 1578
وَعَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا جَاءَهُ الْمَوْتُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رجل: هيئا لَهُ مَاتَ وَلَمْ يُبْتَلَ بِمَرَضٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْحَكَ وَمَا يُدْرِيكَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ ابْتَلَاهُ بِمَرَضٍ فَكَفَّرَ عَنهُ من سيئاته» . رَوَاهُ مَالك مُرْسلا
یحیی بن سعید ؒ بیان کرتے ہیں کہ کسی آدمی کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں موت آئی تو کسی آدمی نے کہا، اس کی خوش نصیبی ہے کہ وہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے بغیر فوت ہو گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس! تمہیں کیا معلوم؟ کہ اگر اللہ اسے کسی مرض میں مبتلا کرتا تو وہ اس کے گناہ مٹا دیتا۔ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1578]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه مالک (942/2 ح 1817)
٭ السند مرسل.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف مرسل

--. بیماری گناہوں کو ختم کرتی ہے
حدیث نمبر: 1579
وَعَن شَدَّاد بن أَوْس والصنابحي أَنَّهُمَا دَخَلَا عَلَى رَجُلٍ مَرِيضٍ يَعُودَانِهِ فَقَالَا لَهُ: كَيفَ أَصبَحت قَالَ أَصبَحت بِنِعْمَة. فَقَالَ لَهُ شَدَّادٌ: أَبْشِرْ بِكَفَّارَاتِ السَّيِّئَاتِ وَحَطِّ الْخَطَايَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِذَا أَنَا ابْتَلَيْتُ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنًا فَحَمِدَنِي عَلَى مَا ابْتَلَيْتُهُ فَإِنَّهُ يَقُومُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ مِنَ الْخَطَايَا. وَيَقُولُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَا قَيَّدْتُ عَبْدِي وَابْتَلَيْتُهُ فَأَجْرُوا لَهُ مَا كُنْتُمْ تُجْرُونَ لَهُ وَهُوَ صَحِيح. رَوَاهُ احْمَد
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ اور صنا بحی ؒ سے روایت ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت کے لیے گئے تو انہوں نے اس سے کہا: تمہارا کیا حال ہے؟ اس نے کہا: مجھ پر نعمت و فضل ہے، اس پر شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: گناہوں اور خطاؤں کے معاف ہو جانے پر خوش ہو جاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ عزوجل فرماتا ہے: جب میں اپنے کسی مومن بندے کو آزماتا ہوں تو وہ میرے اس آزمانے پر میری حمد اور شکر بجا لاتا ہے تو وہ اپنے اس بستر سے اس روز کی طرح گناہوں سے پاک صاف اٹھتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا، اور رب تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے اپنے بندے کو روکے رکھا اور اسے آزمائش میں ڈالا، تم اسے ویسے ہی اجر عطا کر دو جس طرح تم اسے اس کے صحت مند ہونے کی صورت میں اجر دیا کرتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1579]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (123/4 ح 17248) [وابن عساکر 121/28. 122]
٭ ولبعض الحديث شواھد معنوية عند الحاکم (313/4) وغيره، و انظر المسند الجامع (346/7 بتحقيقي) والحمد للّٰه.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. اللہ تعالیٰ کا بندے کے گناہوں کو غم و تکلیف دے کر ختم کرنا
حدیث نمبر: 1580
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُ الْعَبْدِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَا يُكَفِّرُهَا مِنَ الْعَمَلِ ابْتَلَاهُ اللَّهُ بِالْحَزَنِ لِيُكَفِّرَهَا عَنهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندے کے گناہ بہت زیادہ ہو جاتے ہیں اور اس کا ایسا کوئی عمل نہیں ہوتا جو ان گناہوں کا کفارہ بن جائے تو اللہ اسے حزن و غم میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1580]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (157/6 ح 25750)
٭ ليث بن أبي سليم: ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بیمار کی عیادت کے وقت رحمت کے دریا میں رہنے جیسا
حدیث نمبر: 1581
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَزَلْ يَخُوضُ الرَّحْمَةَ حَتَّى يَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ اغتمس فِيهَا» . رَوَاهُ مَالك وَأحمد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے تو وہ رحمت میں داخل ہوتا چلا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ (اس کے پاس) بیٹھ جاتا ہے، پس جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو وہ اس (رحمت) میں غوطہ زن ہو جاتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1581]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه مالک (946/2 ح 1826 بدون سند) و أحمد (304/3)
٭ ھشيم مدلس و عنعن و لبعض الحديث شواھدعند مسلم (2568) و البخاري في الأدب المفرد (522) وغيرهما و حديث مسلم يغني عنه.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. بخار کے لیے نسخہ نبوی
حدیث نمبر: 1582
وَعَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمُ الْحُمَّى فَإِنَّ الْحمى قِطْعَة من النَّار فليطفها عَنْهُ بِالْمَاءِ فَلْيَسْتَنْقِعْ فِي نَهْرٍ جَارٍ وَلْيَسْتَقْبِلْ جِرْيَتَهُ فَيَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصدق رَسُولك بعد صَلَاة الصُّبْح وَقبل طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلْيَنْغَمِسْ فِيهِ ثَلَاثَ غَمْسَاتٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلَاثٍ َخَمْسٍ فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٍ فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ فَتِسْعٍ فَإِنَّهَا لَا تَكَادَ تُجَاوِزُ تِسْعًا بِإِذْنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو بخار ہو جائے، کیونکہ بخار آگ کا ایک ٹکڑا ہے۔ تو اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرے، وہ کسی نہر رواں میں داخل ہو جائے اور جدھر سے پانی آ رہا ہے اس طرف منہ کرے، اور یہ دعا پڑھے: اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما، اور اپنے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی تصدیق فرما، اور یہ عمل طلوع صبح کے بعد سے طلوع آفتاب سے پہلے پہلے کرے، اور تین دن اس میں تین غوطے لگائے، اگر تین دن میں ٹھیک نہ ہو تو پانچ دن، اگر پانچ دن میں ٹھیک نہ ہو تو پھر سات دن اور اگر سات دن میں ٹھیک نہ ہو تو پھر نو دن، اور اللہ عزوجل کے حکم سے نو دن سے زیادہ نہیں ہو گا۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1582]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2084)
٭ سعيد بن زرعة الحمصي الشامي: مستور.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next