الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. جسم میں درد کا مسنون دم
حدیث نمبر: 1533
وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعًا يَجِدُهُ فِي جَسَدِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْ يَدَكَ عَلَى الَّذِي يَأْلَمُ مِنْ جَسَدِكَ وَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَقُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ. قَالَ: فَفَعَلْتُ فَأَذْهَبَ اللَّهُ مَا كَانَ بِي. رَوَاهُ مُسلم
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے جسم کی تکلیف کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: اپنے جسم کے تکلیف والے حصے پر اپنا ہاتھ رکھو، اور تین مرتبہ بسم اللہ پڑھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھو: ((اعوذ بعزۃ اللہ و قدرتہ من شر ما اجد و احاذر)) میں ہر اس شر سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے میں غم زدہ ہوں اللہ کے غلبے اور اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے ایسے کیا تو اللہ نے میری وہ تکلیف دور کر دی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1533]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2202/67)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جبریل امین﷤ علیہ السلام کا دم
حدیث نمبر: 1534
وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ أَن جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَشْتَكَيْتَ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ» . قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شرك كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِسم الله أرقيك. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبریل ؑ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا: محمد! آپ بیمار ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! تو انہوں نے یوں دم کیا: میں آپ کو تکلیف دینے والی ہر چیز سے، ہر نفس کے شر سے یا حاسد کی نظر سے اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں، اللہ آپ کو شفا عطا فرمائے، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1534]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (40/ 2186)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حسین کریمین رضی اللہ عنہما کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دم
حدیث نمبر: 1535
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يعوذ الْحسن وَالْحسن: «أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ» وَيَقُولُ: «إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يعوذ بهما إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي أَكْثَرِ نُسَخِ المصابيح: «بهما» على لفظ التَّثْنِيَة
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہ کو ان کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ میں دیتے تھے: میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے تمہیں بچاتا ہوں۔ اور آپ فرمایا کرتے تھے: تمہارے باپ (ابراہیم ؑ) ان کلمات کے ذریعے اسماعیل ؑ و اسحاق ؑ کے لیے پناہ طلب کیا کرتے تھے۔ بخاری، مصابیح کے اکثر نسخوں میں تثنیہ کا صیغہ [بھما] ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1535]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (3371)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مصائب سے گناہوں کا دور ہونا
حدیث نمبر: 1536
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1536]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6545)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رنج و تکلیف سے گناہ مٹ جاتے ہیں
حدیث نمبر: 1537
وَعَن أبي هُرَيْرَة وَأبي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هَمٍّ وَلَا حُزْنٍ وَلَا أَذًى وَلَا غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بهَا من خطاياه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کو جو پریشانی، غم، رنج، تکلیف اور دکھ پہن��تا ہے حتیٰ کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس (تکلیف) کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1537]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5641. 5642) و مسلم (2573/52)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. تکلیف پیڑ کے پٹّوں کی طرح گناہوں کو جھاڑ دیتی ہے
حدیث نمبر: 1538
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ» . قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ لِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ فَقَالَ: «أَجَلْ» . ثُمَّ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ تَعَالَى بِهِ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بخار میں مبتلا تھے، میں نے آپ کو اپنا ہاتھ لگایا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! آپ تو بہت سخت بخار میں مبتلا ہیں۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، مجھے تمہارے دو آدمیوں جیسا بخار ہوتا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کیا، یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دو گنا اجر ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مسلمان کو کسی مرض یا کسی اور وجہ سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس وجہ سے اس کے گناہ اس طرح گرا دیتا ہے جس طرح (موسم خزاں میں) درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1538]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5648) و مسلم (2571/45)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی شدت
حدیث نمبر: 1539
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا الْوَجَعُ عَلَيْهِ أَشَدُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے زیادہ کسی کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1539]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5646) و مسلم (2570/44)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نزع کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 1540
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي فَلَا أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو آپ کا سر مبارک میری تھوڑی اور سینے کے درمیان تھا، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی موت کی سختی) کے بعد میں کسی پر موت کی سختی کو کبھی برا نہیں سمجھتی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1540]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4446)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مومن اورمنافق کی زندگی میں فرق
حدیث نمبر: 1541
وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفَيِّئُهَا الرِّيَاح تصرعها مرّة وتعدلها أُخْرَى حَتَّى يَأْتِيهِ أَجَلُهُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ الَّتِي لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَة»
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کی نرم و نازک شاخ کی طرح ہے جسے ہوائیں جھکاتی ہیں۔ کبھی اسے نیچے گرا دیتی ہیں اور کبھی سیدھا کر دیتی ہیں، حتیٰ کہ اس کی اجل آ جاتی ہے، جبکہ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے، جس پر کوئی چیز اثر انداز نہیں ہوتی حتیٰ کہ وہ ایک ہی مرتبہ ٹوٹ جاتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5643) و مسلم (2810/59)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مومن اور منافق کی زندگی میں کیا فرق ہے
حدیث نمبر: 1542
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تزَال لاريح تميله وَلَا يزَال الْمُؤمن يصبيه الْبَلَاءُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزَةِ لَا تهتز حَتَّى تستحصد»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کی سی ہے جسے ہوا جھکا دیتی ہے، اور مومن کو مصائب آتے رہتے ہیں، جبکہ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے وہ حرکت نہیں کرتا حتیٰ کہ اسے کاٹ دیا جاتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1542]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5644) و مسلم (2809/58)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    1    2    3    4    5    6    Next