الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
--. احتیاج میں اللہ کی طرف رجوع کیا جائے
حدیث نمبر: 1852
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ. وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاللَّه أوشك الله لَهُ بالغنى إِمَّا بِمَوْتٍ عَاجِلٍ أَوْ غِنًى آجِلٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص فاقے میں مبتلا ہو جائے اور وہ اسے لوگوں پر پیش کرے تو اس کا فاقہ دور نہیں ہو گا، اور جو شخص اس کے متعلق اللہ سے عرض کرے تو قریب ہے کہ اللہ جلد موت دے کر یا بدیر دولت مندی دے کر اسے غنی عطا فرما دے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1852]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (1645) و الترمذي (2326 وقال: حسن صحيح غريب.)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. ضرورت کے وقت نیک لوگوں سے مانگا جائے
حدیث نمبر: 1853
عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ أَنَّ الْفِرَاسِيَّ قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وَإِن كنت لابد فسل الصَّالِحين» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن فراسی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں سوال کر لیا کروں؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اگر تم نے ضرور ہی مانگنا ہو تو پھر صالح لوگوں سے سوال کیا کر۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1853]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1646) والنسائي (95/5 ح 2588)
٭ ابن الفراسي: لم أجد من وثقه، و مسلم بن مخشي و ثقه ابن حبان وحده.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. عمال زکٰوۃ کے لیے وظیفہ
حدیث نمبر: 1854
وَعَن ابْن السَّاعِدِيّ الْمَالِكِي أَنه قَالَ: استعملني عمر بن الْخطاب رَضِي الله عَنْهُم عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا وَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ فَقُلْتُ إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ وَأجْرِي على الله فَقَالَ خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمَّلَنِي فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِكَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئا من غير أَن تسْأَل فَكل وَتصدق» . رَوَاهُ مُسلم وَأَبُو دَاوُد
ابن ساعدی ؒ بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقات وصول کرنے پر مامور فرمایا، جب میں اس (کام) سے فارغ ہوا، اور وہ ان کے سپرد کر دیے تو انہوں نے تنخواہ لینے کے لیے مجھے حکم فرمایا، تو میں نے عرض کیا، میں نے تو محض اللہ کی خاطر یہ کام کیا تھا اور میرا اجر اللہ کے ذمے ہے، انہوں نے فرمایا، جو دیا جائے اسے قبول کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں یہ کام کیا تھا تو آپ نے بھی مجھے تنخواہ پیش کی تو میں نے بھی تمہاری طرح ہی عرض کیا تھا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا تھا: جب بن مانگے کوئی چیز تمہیں دی جائے تو اسے کھاؤ اور صدقہ کرو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1854]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (1647) [والبخاري (7163 مطولاً) و مسلم (1045/112) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور سے نہ مانگا جائے
حدیث نمبر: 1855
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ يَوْمَ عَرَفَةَ رَجُلًا يَسْأَلُ النَّاسَ فَقَالَ: أَفِي هَذَا الْيَوْمِ: وَفِي هَذَا الْمَكَانِ تسْأَل من يغر الله؟ فخفقه بِالدرةِ. رَوَاهُ رزين
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرفہ کے روز ایک آدمی کو لوگوں سے سوال کرتے ہوئے سنا تو انہوں نے فرمایا: کیا تم اس روز اس جگہ اللہ کو چھوڑ کر کسی اور سے مانگ رہے ہو، انہوں نے دُرّے کے ساتھ اس کی پٹائی کی۔ لا اصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1855]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده)»


قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له

--. لالچ محتاجگی ہے
حدیث نمبر: 1856
وَعَن عمر رَضِي الله عَنهُ قَالَ: تَعْلَمُنَّ أَيُّهَا النَّاسُ أَنَّ الطَّمَعَ فَقْرٌ وَأَنَّ الْإِيَاسَ غِنًى وَأَنَّ الْمَرْءَ إِذَا يَئِسَ عَن شَيْء اسْتغنى عَنهُ. رَوَاهُ رزين
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: لوگو! تم جان لو کہ طمع فقر ہے، جبکہ (لوگوں سے) نا امیدی غنی ہے، کیونکہ جب آدمی کسی چیز سے نا امید ہو جاتا ہے تو وہ اس سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔ لا اصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1856]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده)»


قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له

--. لوگوں سے سوال نہ کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت
حدیث نمبر: 1857
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَكْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا فَأَتَكَفَّلَ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟» فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھے ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کوئی چیز نہیں مانگے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میں (ضمانت دیتا ہوں) اور آپ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1857]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1643) و النسائي (96/5 ح 2591)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. چھوٹی سی چیز کے لئے بھی ہاتھ نہ پھیلائے
حدیث نمبر: 1858
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَشْتَرِطُ عَلَيَّ: «أَنْ لَا تَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «وَلَا سَوْطَكَ إِنْ سَقَطَ مِنْكَ حَتَّى تنزل إِلَيْهِ فتأخذه» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلایا جبکہ آپ مجھ سے شرط قائم کر رہےتھے کہ تم نے لوگوں سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرنا۔ میں نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا کوڑا گر جائے تو اس کا سوال بھی نہیں کرنا حتیٰ کہ تم نیچے اتر کر خود اسے پکڑو۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1858]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (181/5 ح [21573]
٭ ابن لھيعة ضعيف و للحديث شاھد ضعيف عند أحمد (172/5) و حديث مسلم (1043) يغني عنه.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کھلے دل سے خرچ کرنا سنتِ نبوی
حدیث نمبر: 1859
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا لَسَرَّنِي أَنْ لَا يَمُرَّ عَلَيَّ ثَلَاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر احد پہاڑ جتنا سونا میرے پاس ہو تو مجھے خوشی ہو گی کہ تین دن کے بعد اس میں سے کچھ بھی میرے پاس باقی نہ بچے بجز اس کے جسے میں قرض کی ادائیگی کے لیے رکھ لوں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1859]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2389)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سخی اور بخیل کے لیے فرشتوں کی دعا کرنا
حدیث نمبر: 1860
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أطع مُنْفِقًا خَلَفًا وَيَقُولُ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تلفا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے آسمان سے نازل ہوتے ہیں تو ان میں سے ایک کہتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بدل عطا فرما جبکہ دوسرا کہتا ہے: اے اللہ! بخیل کو تباہی سے دوچار کر۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1860]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1442) و مسلم (1010/57)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. خرچ کرنے والے کے لیے فراخی و فراوانی
حدیث نمبر: 1861
وَعَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَفِقِي وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ»
اسماء رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرچ کر لیکن شمار نہ کر ورنہ اللہ تجھے بھی گن گن کر دے گا، (مال کو) روک کر نہ رکھ ورنہ اللہ تجھ سے روک لے گا اور جتنا ہو سکے عطا کرتی رہو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1861]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2591) و مسلم (1029/88)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next