الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
--. کانوں کی پیداوار پر زکوٰۃ
حدیث نمبر: 1812
وَعَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ معادن الْقبلية وَهِيَ مِنْ نَاحِيَةِ الْفُرْعِ فَتِلْكَ الْمَعَادِنُ لَا تُؤْخَذُ مِنْهَا إِلَّا الزَّكَاةُ إِلَى الْيَوْمِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن ؒ بہت سے صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال بن حارث المزنی رضی اللہ عنہ کو قبلیہ کی کانیں عطا فرمائیں اور یہ فرع کی طرف ہیں، اور ان سے آج تک صرف زکوۃ ہی وصول کی جاتی ہے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1812]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (3061)
٭ السند ضعيف و للحديث شواھد عند ابن الجارود (371 وسنده حسن) وغيره وھو بھا حسن.»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. سبزی، ترکاری وغیرہ پر زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1813
عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْعَرَايَا صَدَقَةٌ وَلَا فِي أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْعَوَامِلِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْجَبْهَةِ صَدَقَةٌ» . قَالَ الصَّقْرُ: الْجَبْهَةُ الْخَيل وَالْبِغَال وَالْعَبِيد. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبزیوں، عطیہ کردہ پھل دار درختوں، پانچ وسق سے کم اناج، استعمال میں آنے والے مویشیوں اور جبھہ پر زکوۃ نہیں۔ صقر راوی نے بتایا: جبھہ سے گھوڑے، خچر اور غلام مراد ہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1813]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (94/2. 95 ح 1890)
٭ فيه الصقر بن حبيب و أحمد بن الحارث البصري: ضعيفان.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. زکوٰۃ کے بارے میں وقص کا حکم
حدیث نمبر: 1814
وَعَنْ طَاوُسٍ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَتَى بِوَقَصِ الْبَقَرِ فَقَالَ: لَمْ يَأْمُرْنِي فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَقَالَ: الْوَقَصُ مَا لَمْ يَبْلُغِ الْفَرِيضَةَ
طاؤس ؒ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس نصاب سے کم گائیں لائی گئیں تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں مجھے کچھ نہیں فرمایا۔ دارقطنی، شافعی، اور انہوں نے فرمایا: وقص سے مراد وہ تعداد ہے جو نصاب تک نہ پہنچے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1814]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (/99 ح 1910) والشافعي في الأم (8/2)
٭ سفيان بن عيينة مدلس و عنعن و طاووس عن معاذ: منقطع.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. صدقہ فطر کی فرضیت
حدیث نمبر: 1815
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاس إِلَى الصَّلَاة
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کے ہر غلام و آزاد، مرد و عورت اور چھوٹے بڑے پر، ایک صاع کھجور یا ایک صاع (تقریباً اڑھائی کلو) جو صدقہ فطر فرض فرمایا، اور اس کے متعلق حکم فرمایا کہ اسے نماز عید کے لیے روانہ ہونے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1815]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1503) و مسلم (984/212)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. صدقہ فطر کی مقدار
حدیث نمبر: 1816
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَو صَاعا من شعير أَو صَاعا من تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مَنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا من زبيب
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک صاع اناج، یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1816]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1506) و مسلم (17/ 985)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. فطرہ کجھور، جو، گندم وغیرہ سے دیا جائے
حدیث نمبر: 1817
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فِي آخِرِ رَمَضَانَ أخرجُوا صَدَقَة صومكم. فرض رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے رمضان کے آخر میں فرمایا: اپنے روزوں کا صدقہ نکالو، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس صدقہ کو ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو یا نصف صاع گندم پر، آزاد یا غلام، ہر مرد و عورت اورہر چھوٹے بڑے پر فرض فرمایا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1817]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (1622) والنسائي (50/5. 51 ح 2510. 2512)
٭ وقال: النسائي: ’’الحسن لم يسمع من ابن عباس‘‘ رضي الله عنه.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. فطرہ دینے کے فائدے
حدیث نمبر: 1818
وَعَن ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَ الصِّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ فطر، روزوں کو لغو، فحش باتوں سے طہارت اور مساکین کے لیے کھانے کے طور پر فرض فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1818]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (1609)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. فطرہ کے واجب ہونے کا مسئلہ
حدیث نمبر: 1819
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُنَادِيًا فِي فِجَاجِ مَكَّةَ: «أَلَا إِنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ سِوَاهُ أَوْ صَاع من طَعَام» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک منادی کرنے والے کو مکہ کے بازاروں میں بھیجا کہ وہ اعلان کرے: سن لو! صدقہ فطر دو مد (تقریباً سوا کلو) گندم یا ایک صاع دوسرا اناج ہر مسلمان مرد و زن، آزاد و غلام اور چھوٹے بڑے پر واجب ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1819]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (674 و قال: غريب حسن.)
٭ ابن جريج مدلس و عنعن.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. صدقہ فطر سب پر فرض ہے
حدیث نمبر: 1820
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ أَوْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَاعٌ مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ عَنْ كُلِّ اثْنَيْنِ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى. أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ. وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ فَيَرُدُّ عَلَيْهِ أَكْثَرَ مَا أعطَاهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن ثعلبہ یا ثعلبہ بن عبداللہ بن ابی صعیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک صاع گندم ہر دو پر واجب ہے، چھوٹا ہو یا بڑا، آزاد ہو یا غلام، مرد ہو یا عورت، رہا تمہارا مال دار شخص تو اللہ اس کا تزکیہ فرما دے گا اور رہا تمہارا محتاج شخص تو اس کو دیے ہوئے سے زیادہ دیا جائے گا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1820]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناه ضعيف، رواه أبو داود (1619)
٭ الزھري مدلس و عنعن.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناه ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صدقہ کھانا منع تھا
حدیث نمبر: 1821
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرَةٍ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ: «لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ لأكلتها»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے راستے میں پڑی ہوئی ایک کھجور دیکھی تو فرمایا: اگر مجھے اس کے صدقہ کے ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اسے کھا لیتا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1821]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2055) و مسلم (1071/164)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next