الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. آرام دہ سفر میں روزہ رکھنا بہتر ہے
حدیث نمبر: 2026
وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ لَهُ حَمُولَةٌ تَأْوِي إِلَى شِبْعٍ فَلْيَصُمْ رَمَضَانَ من حَيْثُ أدْركهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کے پاس سواری ہو جو شکم سیری کے مقام پر اسے پہنچا دے وہ روزے رکھے جہاں بھی وہ رمضان کو پا لے۔ ضعیف [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2026]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2410. 2411)
٭ عبد الصمد بن حبيب ضعيف ضعفه الجمھور و حبيب بن عبد الله: مجھول .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر میں روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ پر عمل نہ کرنے پر ناراض ہونا
حدیث نمبر: 2027
عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ. فَقَالَ: «أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا، حتیٰ کہ آپ مقام کراع الغمیم پر پہنچے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا، پھر آپ نے پانی کا پیالہ منگوایا، اسے بلند کیا حتیٰ کہ صحابہ کرام نے اسے دیکھ لیا، پھر آپ نے اسے نوش فرمایا، اس کے بعد آپ کو بتایا گیا کہ بعض لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے (ابھی تک افطار نہیں کیا) تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ نافرمان ہیں، وہ نافرمان ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2027]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1114/90)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سفر میں روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہیں
حدیث نمبر: 2028
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَائِمُ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ كَالْمُفْطِرِ فِي الْحَضَرِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوران سفر رمضان کا روزہ رکھنے والا، حالتِ قیام میں روزہ نہ رکھنے والے کی طرح ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2028]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1666)
٭ أبو سلمة لم يسمع من أبيه کما قال علي بن المديني و أحمد و ابن معين وغيرهم فالسند منقطع .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. سفر میں روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ پر عمل کرنا بہتر ہے
حدیث نمبر: 2029
وَعَن حَمْزَة بن عَمْرو السّلمِيّ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ بِي قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ؟ قَالَ: «هِيَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسلم
حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں دوران سفر روزہ رکھنے کی قوت رکھتا ہوں، تو کیا (دوران سفر روزہ رکھنے پر) مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ایک رخصت ہے، جس نے اسے لے لیا تو اس نے اچھا کیا اور جو شخص روزہ رکھنا چاہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2029]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1121/107)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قضاء روزے شعبان تک مؤخر کرنا
حدیث نمبر: 2030
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ. قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: تَعْنِي الشّغل من النَّبِي أَو بِالنَّبِيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، مجھ پر رمضان کے روزے ہوتے تو میں صرف شعبان میں ان کی قضا دے سکتی تھی۔ یحیی بن سعید بیان کرتے ہیں، ان کی مراد یہ ہے کہ (قضا میں تاخیر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مشغولیت کی وجہ سے تھی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2030]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1950) و مسلم (151 / 1146)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. شرعی معاملات میں خاوند کی اجازت کی اہمیت
حدیث نمبر: 2031
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ وَلَا تَأْذَنَ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے، اپنے خاوند کے پاس ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں، اور وہ اس کی اجازت کے بغیر کسی کو اس کے گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2031]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1026/84)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. احکام و مسائل میں دلیل کتاب وسنت ہے
حدیث نمبر: 2032
وَعَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ أَنَّهَا قَالَتْ لِعَائِشَةَ: مَا بَالُ الْحَائِضِ تَقْضِي الصَّوْمَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ يُصِيبُنَا ذَلِكَ فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
معاذہ عدویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: حائضہ کا کیا معاملہ ہے کہ وہ روزہ کی قضا دیتی ہے اور نماز کی قضا نہیں دیتی؟ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم بھی اس سے دوچار ہوتی تھیں تو ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا جبکہ نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2032]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (69/ 335)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فوت شدگان کی طرف سے روزے رکھنا
حدیث نمبر: 2033
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صَوْمٌ صَامَ عَنْهُ وليه»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا وارث روزے رکھے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2033]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1952) و مسلم (153/ 1147)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روزے کے فدیہ کا بیان
حدیث نمبر: 2034
عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: وَالصَّحِيحُ أَنه مَوْقُوف على ابْن عمر
نافع ؒ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ ماہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی طرف سے ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: درست بات یہ ہے کہ یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2034]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (718)
٭ محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليلٰي: ضعيف مشھور .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کسی کی طرف سے روزہ رکھنے یا نماز پڑھنے کی اجازت نہیں
حدیث نمبر: 2035
عَنْ مَالِكٍ بَلَغَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُسْأَلُ: هَلْ يَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ أَوْ يُصَلِّي أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ؟ فَيَقُولُ: لَا يَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ. وَلَا يُصَلِّي أَحَدٌ عَنْ أحد. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
امام مالک ؒ فرماتے ہیں، انہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مسئلہ دریافت کیا گیا تھا، کیا کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہے یا کوئی کسی دوسرے شخص کی طرف سے نماز پڑھ سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کوئی کسی کی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہے نہ کوئی کسی کی طرف سے نماز پڑھ سکتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2035]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه مالک (1/ 303 ح 681)
٭ ھذا منقطع، من البلاغات و روي البيھقي (254/4) بسند صحيح عن ابن عمر قال: ’’لا يصوم أحد عن أحد و لکن تصدقوا عنده من ماله للصوم لکل يوم مسکينًا‘‘ و صححه البيھقي .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next