الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. روزہ اور نماز میں جلدی کرنے والے اور دیر کرنے والے دو صحابیوں کا ذکر
حدیث نمبر: 1996
وَعَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ وَالْآخَرُ: يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ. قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ قُلْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ. قَالَتْ: هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوعطیہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں اور مسروق، عائشہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے عرض کیا: ام المومنین! محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک جلدی افطار کرتے ہیں اور جلد ہی نماز (مغرب) پڑھتے ہیں، جبکہ دوسرے دیر سے افطار کرتے ہیں اور دیر سے نماز پڑھتے ہیں، انہوں نے فرمایا: ان میں سے کون جلد افطار کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے؟ ہم نے عرض کیا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ایسے ہی کیا، جبکہ دوسرے ابوموسی رضی اللہ عنہ ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1996]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1099/49)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سحری کھانے میں برکت ہے
حدیث نمبر: 1997
وَعَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ: «هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والسنائي
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان میں مجھے سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: مبارک کھانے کی طرف آؤ۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1997]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2344) و النسائي (145/4ح 2165)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مؤمن کی بہترین سحری کھجور ہے
حدیث نمبر: 1998
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنَ التَّمْرُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کی بہترین سحری کھجور ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1998]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2345)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. روزہ ترکِ منکرات کا نام ہے
حدیث نمبر: 1999
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص (روزہ کی حالت میں) جھوٹ اور برے اعمال ترک نہیں کرتا تو اللہ کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ شخص اپنا کھانا پینا ترک کر دے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1999]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1903)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. روزے کی حالت میں بیوی سے بوس و کنار کرنے کی اجازت
حدیث نمبر: 2000
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لأربه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے اور گلے مل لیا کرتے تھے اور آپ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2000]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1927) و مسلم (1106/65)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. غسل کئے بغیر روزہ رکھنے کی اجازت
حدیث نمبر: 2001
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ غَيْرِ حُلْمٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رمضان میں کبھی جماع کی وجہ سے حالت جنابت میں صبح ہو جاتی تو آپ غسل کرتے اور پھر روزہ رکھتے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2001]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عيه، رواه البخاري (1930) و مسلم (1109/76)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روزے کی حالت میں سینگی لگوانے کی اجازت
حدیث نمبر: 2002
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَاحْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام اور روزہ کی حالت میں پچھنے لگوائے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2002]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1938) و مسلم (1202/87)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روزے کی حالت میں بھول چوک کر کھا لینا
حدیث نمبر: 2003
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من نسي وَهُوَ صَائِم فأل أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وسقاه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بھول جائے کہ وہ روزہ سے ہے اور وہ کھا لے یا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے تو اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2003]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1933) و مسلم (171 /1155)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روزے کی حالت میں ازدواجی تعلقات قائم کرنے کا کفارہ
حدیث نمبر: 2004
وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُول الله هَلَكت. قَالَ: «مَالك؟» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا؟» . قَالَ: لَا قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «هَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «اجْلِسْ» وَمَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَبينا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» قَالَ: أَنَا. قَالَ: «خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ» . فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يُرِيدُ الْحَرَّتَيْنِ أَهْلُ بَيْتِ أَفْقَرُ م أَهْلِ بَيْتِي. فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ: «أَطْعِمْهُ أهلك»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اتنے میں ایک آدمی نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں تو مارا گیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ اس نے عرض کیا: میں روزے کی حالت میں اپنی اہلیہ سے جماع کر بیٹھا ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تو آزاد کر دے؟ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم لگاتار دو ماہ روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ۔ پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے توقف فرمایا، ہم اسی اثنا میں تھے کہ کھجوروں کا ایک بڑا ٹوکرا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسئلہ دریافت کرنے والا کہاں ہے؟ اس شخص نے عرض کیا، میں حاضر ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لو اسے صدقہ کر دو۔ اس آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج شخص پر صدقہ کروں؟ اللہ کی قسم! (مدینہ میں) دو پتھریلے کناروں کے درمیان کوئی ایسا گھر نہیں جو میرے گھر والوں سے زیادہ ضرورت مند ہو، (یہ سن کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر ہنسے کہ آپ کے دانت مبارک ظاہر ہو گئے، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اپنے گھر والوں کو کھلاؤ۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2004]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1936) و مسلم (181/ 1111)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روزے کی حالت میں بیوی کی زبان چوسنے کی اجازت
حدیث نمبر: 2005
عَن عَائِشَة: أَن الني صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِم ويمص لسنانها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں کبھی ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اوران کی زبان چوس لیا کرتے تھے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2005]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2386)
٭ فيه محمد بن دينار صدوق لکنه اختلط .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next