الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نفلی روزوں کا اہتمام
حدیث نمبر: 2036
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتكْمل صِيَام شهر قطّ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا فِي شَعْبَانَ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَتْ: كَانَ يَصُوم شعْبَان كُله وَكن يَصُوم شعْبَان إِلَّا قَلِيلا
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نفلی روزے (مسلسل) رکھتے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتیں کہ آپ روزہ رکھنا ترک نہیں کریں گے، اور آپ روزہ رکھنا ترک فرما دیتے حتیٰ کہ ہم کہتیں کہ آپ روزہ نہیں رکھیں گے، اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ماہ رمضان ��ے سوا کسی اور مہینے کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اور میں نے آپ کو شعبان کے علاوہ کسی اور ماہ میں زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ بیان کرتی ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پورا شعبان روزے رکھا کرتے تھے، اور آپ شعبان میں زیادہ روزے رکھا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2036]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1969) و مسلم (175. 176 /1156)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی بھی مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے
حدیث نمبر: 2037
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُوم شهرا كُله؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلَّا رَمَضَانَ وَلَا أَفْطَرَهُ كُلَّهُ حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ حَتَّى مضى لسبيله. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پورا مہینہ روزے رکھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: میں آپ کے بارے میں نہیں جانتی کہ آپ نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے رکھے ہوں، اور ایسے بھی نہیں کہ آپ نے کسی ماہ میں کوئی روزہ نہ رکھا ہو بلکہ آپ ہر ماہ کچھ روزے رکھتے تھے حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2037]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (173 / 1156)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. شعبان کے آخری دنوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
حدیث نمبر: 2038
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ سَأَلَهُ أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَعِمْرَانَ يَسْمَعُ فَقَالَ: «يَا أَبَا فُلَانٍ أَمَا صُمْتَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے اس (یعنی مجھ) سے یا کسی آدمی سے دریافت کیا جبکہ عمران سن رہا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو فلاں! کیا تم نے شعبان کے آخر کے روزے نہیں رکھے؟ اس نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم (رمضان کے) روزے رکھنا چھوڑ دو تو پھر دو دن کے روزے رکھ لینا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2038]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1983) و مسلم (199/ 1161)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. بہترین روزہ اور بہترین نماز
حدیث نمبر: 2039
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمِ وَأَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ صَلَاةُ اللَّيْلِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رمضان کے بعد اللہ کے مہینے محرم کا روزہ بہترین روزہ ہے، اور فرض نماز کے بعد رات کی نماز (یعنی تہجد) بہترین نماز ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2039]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (202 / 1163)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. عاشوراء کے دن کے روزے کی اہمیت
حدیث نمبر: 2040
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صِيَامَ يَوْمٍ فَضَّلَهُ عَلَى غَيْرِهِ إِلَّا هَذَا الْيَوْمَ: يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهَذَا الشَّهْرُ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَان
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس دن یوم عاشورہ اور اس ماہ یعنی ماہ رمضان کے روزوں کے سوا کسی اور دن اور کسی اور ماہ کے روزے کا اہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور آپ نے اس (عاشورہ کے) دن کو باقی ایام پر فضیلت دی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2040]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2006) و مسلم (131 / 1132)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. عاشورۂ محرم کا روزہ
حدیث نمبر: 2041
وَعَن ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حِينَ صَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ يُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لأصومن التَّاسِع» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو وہ دن ہے کہ یہود و نصاریٰ اس کی تعظیم کرتے ہیں، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں آیندہ سال تک زندہ رہا تو میں نویں (محرم) کا (بھی) روزہ رکھوں گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2041]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (133. 134 / 1134)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. یوم عرفہ کا روزہ
حدیث نمبر: 2042
وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ: أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بقدح لبن وَهُوَ وَاقِف عل بعيره بِعَرَفَة فشربه
ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن ان کے ہاں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا تو کچھ نے کہا: آپ روزہ سے ہیں، اور کچھ نے کہا کہ آپ روزہ سے نہیں ہیں، میں نے دودھ کا پیالہ آپ کی خدمت میں بھیجا، آپ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر سوار تھے، تو آپ نے اسے نوش فرمایا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2042]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1988) و مسلم (110 / 1123)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ذوالحجہ کے دس دن کے روزوں کا ذکر
حدیث نمبر: 2043
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَائِما فِي الْعشْر قطّ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (ذوالحجہ کے) عشرہ میں کبھی روزے سے نہیں دیکھا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2043]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1176/9)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نفلی روزوں کے احکام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل
حدیث نمبر: 2044
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَوْله. فَلَمَّا رأى عمر رَضِي الله عَنْهُم غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضب رَسُوله فَجعل عمر رَضِي الله عَنْهُم يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ فَقَالَ عمر يَا رَسُول الله كَيفَ بِمن يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ: «لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ» . أَوْ قَالَ: «لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ» . قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ: «وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ» . قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُوم يَوْمًا وَيفْطر يَوْمًا قَالَ: «ذَاك صَوْم دَاوُد عَلَيْهِ السَّلَام» قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ: «وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ» . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاث مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے دریافت کیا: آپ روزہ کیسے رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی بات سے ناراض ہوئے: جب عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی ناراضی دیکھی تو کہا: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں، ہم اللہ اور اس کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ناراضی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ بار بار یہ بات دہراتے رہے حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا غصہ جاتا رہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کی کیا حالت ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا۔ پھر انہوں نے عرض کیا: اس شخص کا کیا حال ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن نہیں رکھتا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے۔ پھر انہوں نے عرض کیا: اس کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن نہیں رکھتا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو داؤد ؑ کا روزہ ہے۔ اور پھر انہوں نے عرض کیا: اس شخص کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور دو دن نہیں رکھتا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ مجھے اس کی طاقت مل جائے، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ماہ (ایام بیض کے) تین روزے اور رمضان کے روزے رکھنا یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے مترادف ہے جبکہ یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) کے روزے کے بارے میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ سابقہ اور آیندہ سال کے گناہ مٹا دے گا اور یوم عاشورہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ سابقہ سال کے گناہ مٹا دے گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2044]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (196 / 1162)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بروز پیر روزہ رکھنا
حدیث نمبر: 2045
وَعَن أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ الِاثْنَيْنِ فَقَالَ: «فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پیر کے روزہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: یہی میرا یوم پیدائش ہے اور یہی یوم نبوت (یعنی اسی روز مجھ پر وحی نازل کی گئی)۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2045]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (198 / 1162)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next