الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. گناہوں سے توبہ کرنے والا
حدیث نمبر: 2363
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّائِبَ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَقَالَ تَفَرَّدَ بِهِ النَّهْرَانَيُّ وَهُوَ مَجْهُولٌ. وَفِي (شَرْحِ السُّنَّةِ) رَوَى عَنْهُ مَوْقُوفًا قَالَ: النَّدَمُ تَوْبَةٌ والتَّائبُ كمن لَا ذَنْبَ لَهُ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔ ابن ماجہ، بیہقی فی شعب الایمان، اور فرمایا: اس میں نہرانی کا تفرد ہے، اور وہ مجہول ہے۔ جبکہ شرح السنہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت ہے، فرمایا: ندامت سے توبہ مراد ہے، اور توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔ سندہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و البیھقی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2363]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (4250) والبيھقي في شعب الإيمان (7040) و البغوي في شرح السنة (91/5. 92 بعد ح 1307) [و ابن ماجه (4252) و صححه الحاکم (243/4) ووافقه الذهبي بلفظ ’’النوم توبة‘‘ وھو حديث حسن .]
٭ السند منقطع، أبو عبيدة بن عبد الله بن مسعود لم يسمع من أبيه و رواه البغوي في شرح السنة (91/5 ح 1307) مرفوعًا: ’’النوم توبة‘‘ وھو حديث حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. اللہ کی رحمت کا اس کے غصے پر غالب آنا
حدیث نمبر: 2364
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي «. وَفِي رِوَايَةٍ» غَلَبَتْ غَضَبي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس عرش پر ہے، کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: میرے غضب پر غالب آ گئی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2364]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3194) و مسلم (2751/16)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رحمت الٰہی کا صرف ایک حصہ دنیا میں اتارا گیا ہے
حدیث نمبر: 2365
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ للَّهِ مائةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ وَبِهَا تَعْطُفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَأَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت جنوں، انسانوں، حیوانوں اور زہریلے جانوروں میں اتار دی جس کے ذریعے وہ باہم شفقت اور رحم کرتے ہیں، اسی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچے پر شفقت کرتا ہے، جبکہ اللہ نے ننانوے رحمتیں اپنے پاس رکھی ہیں جن کے ذریعے وہ روز قیامت اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2365]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6000) و مسلم (2752/19)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ننانوے رحمتیں قیامت کے دن کے لئے محفوظ
حدیث نمبر: 2366
وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ سَلْمَانَ نَحْوُهُ وَفِي آخِرِهِ قَالَ: «فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَكْمَلَهَا بِهَذِهِ الرَّحْمَة»
صحیح مسلم میں سلمان سے مروی روایت اسی طرح ہے، اور اس کے آخر میں ہے، فرمایا: پس جب روز قیامت ہو گا تو وہ اس رحمت سے ان (ننانوے رحمتوں) کو مکمل (سو) فرمائے گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2366]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2753/21)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اُمید اور خوف ساتھ ساتھ
حدیث نمبر: 2367
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَلَوْ يُعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ من جنته أحد»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مومن کو اللہ کے عذاب کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی اس کی جنت کی امید نہ رکھے، اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا پتہ چل جائے تو کوئی اس کی جنت سے ناامید نہ ہو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2367]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6469) و مسلم (2755/23)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت ہو یا جہنم، منزل قریب تر ہے
حدیث نمبر: 2368
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن مسعو�� رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تم سے قریب ہے اور جہنم بھی اسی طرح۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2368]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6488)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ کے عذاب کا خوف اور اس کی رحمت کی وسعت
حدیث نمبر: 2369
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ لِأَهْلِهِ وَفِي رِوَايَةٍ أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فو الله لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ لَهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی آدمی نے، جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اپنے اہل خانہ سے کہا، جبکہ دوسری روایت میں ہے: کسی آدمی نے بہت گناہ کیے تھے، پس جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی، جب وہ فوت ہو جائے تو اسے جلا دینا، پھر اس (راکھ) کے نصف حصے کو خشکی میں اور اس کے نصف کو سمندر میں بہا دینا، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے اس (مجھ) پر تنگی کی تو وہ اسے ایسا عذاب دے گا کہ اس نے تمام جہان والوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہیں دیا ہو گا، پس جب وہ فوت ہو گیا تو انہوں نے اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا، پس اللہ نے سمندر کو حکم دیا تو اس نے اس حصے کو جو کہ اس کے اندر تھا، جمع کر دیا، اور خشکی (زمین) کو حکم دیا تو اس نے بھی اس حصے کو جو اس کے اندر تھا، جمع کر دیا، پھر اس (اللہ تعالیٰ) نے اس (آدمی) سے فرمایا: تم نے ایسے کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا: رب جی! تیرے ڈر کی وجہ سے، جبکہ تو جانتا ہے، پس اس نے اسے معاف کر دیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2369]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6481) و مسلم (2756/24)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ تعالیٰ کی رحمت کی ایک خوب صورت مثال
حدیث نمبر: 2370
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحَلَّبَ ثديُها تسْعَى إِذا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟» فَقُلْنَا: لَا وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ: «لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِها»
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے، ان قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی سے دودھ نکل رہا تھا، وہ دوڑتی پھرتی تھی، جب وہ قیدیوں میں کوئی بچہ پاتی تو اسے پکڑ کر اپنے پیٹ سے لگاتی اور اسے دودھ پلاتی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: کیا تم گمان کر سکتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟ ہم نے عرض کیا، نہیں، اگر وہ اسے نہ پھینکنے پر قادر ہو، (تو وہ نہیں پھینکے گی)، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اپنے بندوں پر اس عورت سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنا یہ اپنے بچے پر مہربان ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2370]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5999) و مسلم (2754/22)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. نجات کا مدار تو رحمت الٰہی پر ہے لیکن۔۔۔۔۔!!
حدیث نمبر: 2371
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يُنْجِيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ» قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَتِهِ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا واغْدُوا وروحوا وشيءٌ من الدُّلْجَةِ والقَصدَ القصدَ تبلغوا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کے اعمال اسے نجات نہیں دلائیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھی نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور میں بھی نہیں، مگر یہ کہ اللہ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے، دُرستی کے ساتھ عمل کرتے رہو، میانہ روی اختیار کرو، صبح و شام اور رات کے کچھ حصہ میں عبادت کرو، اعتدال کا خیال رکھو، اعتدال کا خیال رکھو، اس طرح تم منزل پا لو گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2371]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6463) و مسلم (2816/51)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر کسی بھی عمل کا فائدہ نہیں
حدیث نمبر: 2372
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُدْخِلُ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ وَلَا يُجِيرُهُ مِنَ النَّارِ وَلَا أَنا إِلا برحمةِ الله» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں داخل کرا سکتا ہے نہ اسے جہنم سے بچا سکتا ہے اور میں بھی اللہ کی رحمت کے ساتھ (جنت میں جاؤں گا)۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2372]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2817/77)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next