الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
--. پھوپھی ساس اور خالہ ساس سے نکاح حرام ہے
حدیث نمبر: 3160
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَة وعمتها وَلَا بَين الْمَرْأَة وخالتها»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت اور اس کی پھوپھی نیز عورت اور اس کی خالہ کو نکاح میں اکٹھا نہ کیا جائے۔ (یعنی پھوپھی، بھتیجی اور خالہ بھانجی، ایک وقت میں ایک آدمی کی بیویاں نہیں ہو سکتیں) متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3160]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5109) و مسلم (1408/33)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رضاعت والے رشتوں کی حرمت
حدیث نمبر: 3161
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يحرم من الْولادَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3161]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5239)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رضاعی چچا محرم ہے
حدیث نمبر: 3162
وَعَنْهَا قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «أَنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ» قَالَت: فَقلت: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يرضعني الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّه عمك فليلج عَلَيْك» وَذَلِكَ بَعْدَمَا ضرب علينا الْحجاب
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میرے رضاعی چچا آئے، انہوں نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا حتی کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کر لوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے، میں نے آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے لہذا اسے اجازت دے دو۔ وہ بیان کرتی ہیں، میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے۔ لہذا وہ تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ اور یہ ہم پر پردہ کے احکام نازل ہونے سے بعد کا واقعہ ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3162]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5239) و مسلم (1445/7)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. دودھ کی حرمت نسب کی طرح ہے
حدیث نمبر: 3163
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ عَمِّكَ حَمْزَةَ؟ فَإِنَّهَا أَجْمَلُ فَتَاةٍ فِي قُرَيْشٍ فَقَالَ لَهُ: «أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ حَمْزَةَ أَخِي مَنِ الرَّضَاعَةِ؟ وَأَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا حرم من النّسَب؟» . رَوَاهُ مُسلم
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ اپنے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں رغبت رکھتے ہیں؟ وہ قریش کی سب سے زیادہ حسین و جمیل لڑکی ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حمزہ میرے رضاعی بھائی ہیں، اور اللہ نے رضاعت کی وجہ سے وہ رشتے حرام کیے ہیں، جو اس نے نسب کی وجہ سے حرام کیے ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3163]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1446/11)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رضاعت کے مسائل
حدیث نمبر: 3164
وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الرضعة أَو الرضعتان»
ام فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینا حرمت ثابت نہیں کرتا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3164]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1451/21)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت نہیں
حدیث نمبر: 3165
وَفِي رِوَايَةِ عَائِشَةَ قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ والمصتان»
اور عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ایک مرتبہ اور دو مرتبہ دودھ چوسنے سے حرمت واقع نہیں ہوتی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3165]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1450/17)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایک بار یا دو بار دودھ پینے سے نکاح حرام نہیں
حدیث نمبر: 3166
وَفِي أُخْرَى لِأُمِّ الْفَضْلِ قَالَ: «لَا تُحَرِّمُ الإملاجة والإملاجتان» . هَذِه رِوَايَات لمُسلم
اور ام فضل رضی اللہ عنہ سے مروی دوسری حدیث میں ہے: ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت واقع نہیں ہوتی۔ تینوں روایات صحیح مسلم کی ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3166]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1451/18)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کتنی بار دودھ پینے سے نکاح حرام ہے
حدیث نمبر: 3167
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: «عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ» . ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، قرآن میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت واقع ہوتی ہے۔ پھر وہ حکم پانچ مرتبہ پینے کی قید کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس وقت وفات پائی تو اس وقت تک (پانچ مرتبہ دودھ پینے والی آیت) قرآن میں پڑھی جاتی تھی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3167]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1452/24)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رضاعت وہ دودھ ہے جو بھوک مٹا دے
حدیث نمبر: 3168
وَعَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَكَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ فَقَالَت: إِنَّه أخي فَقَالَ: «انظرن من إخوانكن؟ فَإِنَّمَا الرضَاعَة من المجاعة»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میرے پاس ایک آدمی تھا، گویا آپ نے اسے ناپسند فرمایا، عائشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یہ تو میرا بھائی ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیکھو کہ تمہارے بھائی کون ہیں، رضاعت تو صرف وہ دودھ ہے جسے بھوک دور کرنے کے لیے پیا گیا ہو۔ (بچے کو صغر سنی کی عمر میں بھوک لگی ہو او�� وہ کسی عورت کا دودھ پی لے) متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3168]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5102) ومسلم (1455/22)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رضاعت ثابت ہونے پر الگ ہونا ضروری
حدیث نمبر: 3169
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ: أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ فَأَتَتِ امْرَأَة فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ بِهَا فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ قَدْ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي فَأَرْسَلَ إِلَى آلِ أَبِي إِهَابٍ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا أَرْضَعْتَ صَاحِبَتُنَا فَرَكِبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ؟» فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ وَنَكَحَتْ زوجا غَيره. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی بیٹی سے شادی کر لی تو ایک عورت آئی، اس نے کہا: میں نے عقبہ اور اس کی بیوی کو دودھ پلایا ہے۔ (یعنی یہ آپس میں رضاعی بہن بھائی ہیں) عقبہ نے اس عورت سے کہا: مجھے تو معلوم نہیں کہ تم نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ ہی تم نے مجھے بتایا ہے۔ انہوں نے ابواہاب کے گھر والوں کے پاس کسی آدمی کو بھیجا تو اس نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہمیں تو معلوم نہیں کہ اس نے ہماری اس لڑکی کو دودھ پلایا ہے، وہ مدینہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (تم اس کے ساتھ) کس طرح (تعلق زن و شو قائم کر سکتے ہو) حالانکہ یہ کہہ دیا گیا (کہ تم اس کے رضاعی بھائی ہو)۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے اسے الگ کر دیا اور اس نے ان کے علاوہ کسی اور سے نکاح کیا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3169]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2640)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next