الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
--. عادی شراب نوش پر بھی لعنت نہ کی جائے
حدیث نمبر: 3625
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنَّ رجلا اسمُه عبدُ اللَّهِ يُلَقَّبُ حمارا كَانَ يُضْحِكُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَدَهُ فِي الشَّرَابِ فَأُتِيَ بِهِ يَوْمًا فَأَمَرَ بِهِ فَجُلِدَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تلعنوه فو الله مَا عَلِمْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جس کا نام عبداللہ اور لقب حمار تھا، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہنسایا کرتا تھا، جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب نوشی کے جرم میں اس پر حد نافذ کی تھی، ایک روز اسے پیش کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کوڑے مارنے کا حکم فرمایا تو اسے کوڑے مارے گئے، لوگوں میں سے کسی نے کہہ دیا، اے اللہ اس پر لعنت فرما، کتنی ہی بار اسے (شراب نوشی کے جرم میں) لایا جا چکا ہے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ بھیجو، اللہ کی قسم! میں جو جانتا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) سے محبت کرتا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3625]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6780)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سزا دینے کے بعد بددعا کرنا یعنی شیطان کی مدد کرنا
حدیث نمبر: 3626
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَقَالَ: «اضْرِبُوهُ» فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَخْزَاكَ اللَّهُ قَالَ: «لَا تَقُولُوا هَكَذَا لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے پی رکھی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مارو۔ ہم میں سے کوئی اپنے ہاتھ سے مارنے والا تھا، کوئی جوتوں کے ساتھ اور کوئی اپنے کپڑے کے ساتھ مارنے والا تھا، جب وہ واپس ہوا تو کسی نے کہہ دیا: اللہ تمہیں رسوا کرے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے نہ کہو، اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3626]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6777)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اپنے بھائی کی آبروریزی مرے ہوئے گدھے کے گوشت سے زیادہ برا
حدیث نمبر: 3627
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ: «أَنِكْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟» قَالَ: نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ حَلَالًا قَالَ: «فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ؟» قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ برجلِهِ فَقَالَ: «أينَ فلانٌ وفلانٌ؟» فَقَالَا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «انْزِلَا فَكُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ» فَقَالَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: «فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عَرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أنهارِ الجنَّةِ ينغمسُ فِيهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اسلمی (ماعز رضی اللہ عنہ) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی ذات کے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ اس نے ایک عورت کے ساتھ حرام کام (زنا) کا ارتکاب کیا ہے۔ آپ ہر مرتبہ اس سے اعراض فرماتے رہے، پانچویں مرتبہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے توجہ فرمائی تو پوچھا: کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: حتی کہ تمہاری یہ چیز (شرم گاہ) اس عورت کی اس چیز (شرم گاہ) میں گم ہو گئی۔ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس طرح سلائی سرمے دانی میں اور رسی کنویں میں داخل ہو (کر غائب ہو) جاتی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو زنا کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، میں نے اس کے ساتھ حرام طور پر وہ کام کیا ہے جو آدمی حلال طور پر اپنی اہلیہ کے ساتھ کرتا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے اس قول و اقرار سے کیا چاہتے ہو؟ اس نے عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک فرما دیں، آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کر دیا گیا۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمیوں کو سنا کہ ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا: اس آدمی کو دیکھو جس کی اللہ نے ستر پوشی کی تھی، اس کے نفس نے اسے نہ چھوڑا حتی کہ وہ کتے کی طرح سنگسار کر دیا گیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے متعلق خاموشی اختیار فرمائی، پھر کچھ دیر چلے حتی کہ آپ ایک مردار گدھے کے پاس سے گزرے جس نے اپنی ٹانگ اٹھا رکھی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فلاں فلاں شخص کہاں ہیں؟ ان دونوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم حاضر ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دونوں نیچے اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اسے کون کھائے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عزت خراب کی وہ اسے کھانے سے بھی زیادہ سنگین ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ تو اب جنت کی نہروں میں غوطہ زنی کر رہا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3627]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4428)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. سزا ملنے سے گناہ معاف ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 3628
وَعَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَصَابَ ذَنْبًا أُقِيمَ عَلَيْهِ حَدُّ ذَلِكَ الذَّنْبِ فَهُوَ كفارتُه» رَوَاهُ فِي شرح السّنة
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی گناہ کیا اور اس گناہ کی حد قائم کر دی گئی تو وہ (حد) اس کا کفارہ بن جاتی ہے۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3628]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (311/10 ح 2594) [و أحمد (214/5. 215) ]
٭ و له شاھد في الصحيح: ’’فمن أصاب من ذلک شيئًا فعوقب في الدنيا فھو کفارة له‘‘ فالحديث حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جس کے گناہ کی اللہ تعالیٰ پردہ پوشی کرے اس کا بیان
حدیث نمبر: 3629
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَصَابَ حَدًّا فَعُجِّلَ عُقُوبَتَهُ فِي الدُّنْيَا فَاللَّهُ أَعْدَلُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عَلَى عَبْدِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الْآخِرَة وَمن أصَاب حد فستره اللَّهُ عليهِ وَعَفَا عَنْهُ فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِي شَيْءٍ قَدْ عَفَا عَنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ هَذَا الْبَاب خَال عَن الْفَصْل الثَّالِث
علی رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے موجب حد کسی گناہ کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو اللہ اس سے زیادہ عادل ہے کہ وہ اپنے بندے کو آخرت میں دوبارہ سزا دے، اور جو شخص کسی موجب حد گناہ کا ارتکاب کرے اور اللہ اس کی پردہ پوشی فرمائے اور اس سے درگزر فرمائے تو اللہ اس سے زیادہ کریم ہے کہ وہ کسی چیز پر مؤاخذہ فرمائے جس سے اس نے درگزر فرمایا ہو۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3629]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2626) و ابن ماجه (2604)
٭ أبو إسحاق السبيعي مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کوڑوں کی سزا کتنی بڑھائی جا سکتی ہے
حدیث نمبر: 3630
عَن أبي بردة بن ينار عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حد من حُدُود الله»
ابوبُردہ بن نیار رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے سوا دس کوڑوں سے زیادہ نہ مارے جائیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3630]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6848) و مسلم (1708/40)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. چہرے پر مارنے سے بچا جائے
حدیث نمبر: 3631
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَّقِ الوجهَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مارے تو وہ چہرے (پر مارنے) سے اجتناب کرے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3631]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4493)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. گالی دینے کی سزا
حدیث نمبر: 3632
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: يَا يَهُودِيُّ فَاضْرِبُوهُ عِشْرِينَ وَإِذَا قَالَ: يَا مُخَنَّثُ فَاضْرِبُوهُ عِشْرِينَ وَمَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی (مسلمان) آدمی سے کہے: اے یہودی! تو اسے بیس کوڑے مارو، اور جب کہے: اے ہجڑے! تو اسے بیس کوڑے مارو اور جو شخص کسی محرم خاتون سے جماع کرے تو اسے قتل کر دو۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3632]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (1462)
٭ إبراهيم بن إسماعيل بن أبي حبيبة: ضعيف و داود بن حصين عن عکرمة: منکر .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. خیانت کی سزا
حدیث نمبر: 3633
وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَجَدْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاحْرُقُوا مَتَاعَهُ وَاضْرِبُوهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب هَذَا الْبَاب خَال من الْفَصْل الثَّالِث
عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم ایسا آدمی پاؤ جس نے اللہ کی راہ (مال غنیمت) میں خیانت کی ہو تو اس کا سامان جلا دو اور اسے مارو۔ ترمذی۔ ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3633]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1461) و أبو داود (2713)
٭ صالح بن محمد بن زائدة: ضعيف، والحديث ضعفه البيھقي (103/9) وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. شراب عموماً کھجور اور انگور سے بنتی ہے
حدیث نمبر: 3634
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجرتينِ: النخلةِ والعِنَبَةِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شراب ان درختوں کھجور اور انگور سے تیار ہوتی ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3634]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1985/13)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    Next