الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
كتاب الأطعمة
--. گھی کی چوری کی خواہش
حدیث نمبر: 4229
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي خُبزةً بيضاءَ منْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةً بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ» فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَاتَّخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ فَقَالَ: «فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا؟» قَالَ فِي عُكَّةِ ضَبٍّ قَالَ: «ارْفَعْهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيث مُنكر
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ میرے پاس گندم کے سفید آٹے کی روٹی ہو جو گھی اور دودھ سے گوندھ کر تیار کی گئی ہو صحابہ میں سے ایک آدمی اٹھا اور وہ اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لے آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (گھی) کس چیز میں تھا؟ اس نے عرض کیا: سانڈھے کی جلد سے بنے ہوئے برتن میں تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ۔ ابوداؤد، ابن ماجہ، اور ابوداؤد نے فرمایا: یہ حدیث منکر ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4229]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3818) و ابن ماجه (3341)
٭ فيه أيوب: ينظر فيه و لعله ابن خوط کما في النکت الظراف (75/9) و ھو متروک .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کچّا لہسن منع ہے
حدیث نمبر: 4230
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن أَكْلِ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچا لہسن کھانے سے منع فرمایا ہے مگر پکا ہوا (کھانے میں کچھ حرج نہیں) اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4230]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1808 و ضعفه) و أبو داود (3828)
٭ فيه أبو إسحاق مدلس ومختلط و عنعن و لم يعلم تحديثه به قبل اختلاطه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. پکی ہوئی پیاز کا حکم
حدیث نمبر: 4231
وَعَن أبي زيادٍ قَالَ: سُئلتْ عائشةُ عَنِ الْبَصَلِ فَقَالَتْ: إِنَّ آخِرَ طَعَامٍ أَكَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامُ فِيهِ بصل. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوزیاد بیان کرتے ہیں، عائشہ رضی اللہ عنہ سے پیاز کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو آخری کھانا تناول فرمایا اس میں پیاز تھا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4231]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3829)
٭ خيار بن سلمة: لم يوثقه غير ابن حبان .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کھجور اور مکھن کا استعمال
حدیث نمبر: 4232
وَعَن ابْنيْ بُسرٍ السُّلَمِيَّين قَالَا: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدَّمْنَا زُبْدًا وَتَمْرًا وَكَانَ يُحِبُّ الزبدَ والتمرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بسر کے دونوں بیٹوں سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ کے سامنے مکھن اور کھجور پیش کیا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکھن اور کھجور پسند فرمایا کرتے تھے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4232]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3837)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. اگر ایک ہی قسم کا کھانا ہو تو اپنے سامنے سے کھایا جائے
حدیث نمبر: 4233
وَعَنْ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: أُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَة من الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ فَخَبَطْتُ بِيَدِي فِي نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِيَ الْيُمْنَى ثُمَّ قَالَ: «يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ» . ثُمَّ أَتَيْنَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ التَّمْرِ فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطبقِ فَقَالَ: «يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ» ثُمَّ أَتَيْنَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمسح بَلل كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَقَالَ: «يَا عِكْرَاشُ هَذَا الْوُضُوءُ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
عکراش بن ذؤیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمارے پاس ایک پیالہ لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور بوٹیاں تھیں، میں اس کے اطراف میں ہاتھ مار رہا تھا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے سامنے سے تناول فرما رہے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ پکڑا، پھر فرمایا: عکراش! ایک جگہ سے کھاؤ کیونکہ کھانا ایک ہی طرح کا ہے۔ پھر ہمارے پاس ایک طباق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں، میں اپنے سامنے سے کھانے لگا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دست مبارک پورے طباق میں گھوم رہا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عکراش! جہاں سے چاہو کھاؤ کیونکہ وہ ایک قسم کی نہیں ہیں۔ پھر ہمارے پاس پانی لایا گیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اپنے ہاتھوں کی نمی اپنے چہرے، بازوؤں اور سر پر مل لی۔ اور فرمایا: عکراش! یہ آگ سے پکی ہوئی چیز کا وضو ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4233]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1848)
٭ فيه العلاء بن الفضل: ضعيف، و ابن عکراش، قال البخاري: ’’لا يثبت حديثه‘‘.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. حساء غم کا علاج
حدیث نمبر: 4234
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعْكُ أَمَرَ بِالْحَسَاءِ فصُنعَ ثمَّ أَمر فَحَسَوْا مِنْهُ وَكَانَ يَقُولُ: «إِنَّهُ لَيَرْتُو فُؤَادُ الحزين ويسرو عَن فؤاد السقيم كَمَا تسروا إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ بِالْمَاءِ عَنْ وَجْهِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل خانہ میں سے کسی کو بخار ہو جاتا تو آپ جو کا حریرہ بنانے کا حکم فرماتے، جب وہ بنایا جاتا تو آپ انہیں حکم فرماتے اسے گھونٹ گھونٹ پیئو، نیز آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے: یہ غم زدہ شخص کو قوت بخشتا ہے اور مریض کے دل کو فرحت بخشتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی خاتون پانی کے ذریعے اپنے چہرے سے میل دور کرتی ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4234]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2039)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. عجوہ افضل کھجور
حدیث نمبر: 4235
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَفِيهَا شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وماؤُها شفاءٌ للعينِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عجوہ جنت سے ہے اور اس میں زہر سے شفا ہے، اور کھمبی مَن (من و سلویٰ) سے ہے، اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعثِ شفا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4235]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2066 وقال: حسن غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمان نوازی
حدیث نمبر: 4236
عَن المغيرةِ بن شعبةَ قَالَ: ضِفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ فَقَالَ: «مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟» قَالَ: وَكَانَ شارِبُه وَفَاء فَقَالَ لي: «أُقْصُّه عَلَى سِوَاكٍ؟ أَوْ قُصَّهُ عَلَى سِوَاكٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں مہمان تھا آپ نے ایک پہلو (ران) کے متعلق حکم فرمایا تو اسے بھونا گیا، پھر آپ نے چھری لی اور اس کے ساتھ اس سے میرے لیے کاٹنے لگے، اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کے لیے اطلاع دینے آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھری پھینک دی اور فرمایا: اسے کیا ہوا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میری مونچھیں لمبی تھیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں مسواک پر رکھ کر انہیں کاٹ دوں۔ یا فرمایا: تم خود مسواک پر رکھ کر انہیں کاٹ لو۔ سندہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4236]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده صحيح، رواه الترمذي (في الشمائل: 165) [و أبو داود (188) و أحمد (252/4، 255) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

--. کھانے سے پہلے بسم اللہ ضروری ہے
حدیث نمبر: 4237
وَعَن حُذيفةَ قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسمُ اللَّهِ عليهِ وإِنَّه جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا» . زَادَ فِي رِوَايَةٍ: ثُمَّ ذَكَرَ اسمَ اللَّهِ وأكَلَ. رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو ہم کھانے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے جب تک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شروع نہیں فرماتے تھے اور آپ اپنا ہاتھ بڑھاتے تھے، ایک مرتبہ ہم آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے تو ایک بچی آئی گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے، اس نے کھانے میں اپنا ہاتھ رکھنا چاہا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ہاتھ سے پکڑ لیا، پھر ایک دیہاتی آیا وہ بھی اسی طرح تھا جیسے اسے دھکیلا جا رہا ہو آپ نے اسے بھی ہاتھ سے پکڑ لیا، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان اس کھانے پر، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، دسترس حاصل کر لیتا ہے، وہ اس بچی کو لے کر آیا تا کہ وہ اس کے ذریعے دسترس حاصل کر سکے، لیکن میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ لیا، پھر وہ اس دیہاتی کو لایا تا کہ اس کے ذریعے دسترس حاصل کر سکے، لیکن میں نے اسے بھی ہاتھ سے پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بے شک اس (شیطان) کا ہاتھ، اس (بچی) کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں: پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کا نام لیا اور کھایا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4237]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (3017/102)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. زیادہ کھانا بےبرکتی کا سبب
حدیث نمبر: 4238
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَ غُلَامًا فَأَلْقَى بَيْنَ يَدَيْهِ تَمْرًا فَأَكَلَ الْغُلَامُ فَأَكْثَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ كَثْرَةَ الْأَكْلِ شُؤْمٌ» . وَأَمَرَ بِرَدِّهِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک غلام خریدنا چاہا تو آپ نے اس کے سامنے کھجوریں رکھیں، اس غلام نے بہت زیادہ کھجوریں کھا لیں تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک زیادہ کھانا بے برکتی ہے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے واپس کرنے کا حکم فرمایا۔ اسنادہ ضعیف جذا موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4238]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5661، نسخة محققة: 5273) [وابن عدي في الکامل (244/1) ]
٭ فيه أبو إسحاق الشيباني إبراھيم بن ھراسة: کذاب متھم .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا موضوع


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next