الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
--. حرام اور مشتبہ سے بچا جائے
حدیث نمبر: 4554
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِيمَةً أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں کچھ فرق نہیں سمجھتا کہ میں تریاق پیوں یا تعویذ لٹکاؤں یا اپنی طرف سے شعر کہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4554]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3869)
٭ عبد الرحمٰن بن رافع التنوخي: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دم اور داغ توکّل کے خلاف
حدیث نمبر: 4555
وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ اكْتَوَى أَوِ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے داغ لگوایا یا دم کرایا تو وہ توکل سے لاتعلق ہو گیا۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4555]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (349/4) و الترمذي (2055) و ابن ماجه (3489)
-------------
إسناده ضعيف / جه 3489 باب ماجاء في کراهية الرقية
مجاهد سمعه من عقار ولکن لم يضبطه جيدًا فثبته فيه حسان بن أبي وجزة وھو مجھول الحال. انوار الصحيفه، صفحه نمبر: 317»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. تعویذ گنڈے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ
حدیث نمبر: 4556
وَعَنْ عِيسَى بْنِ حَمْزَةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عبدِ الله بن عُكيم وَبِهِ حُمْرَةٌ فَقُلْتُ: أَلَا تُعَلِّقُ تَمِيمَةً؟ فَقَالَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِليهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عیسیٰ بن حمزہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہیں سرخ بادہ کا مرض تھا، میں نے کہا: آپ تعویذ کیوں نہیں لیتے؟ انہوں نے کہا: ہم اس سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کوئی چیز لٹکاتا ہے تو اسے اسی کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4556]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (لم أجده) [و الترمذي (2072) و أحمد (310/4. 311) ]
٭ محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليلي ضعيف و للحديث شاھد ضعيف عند النسائي (112/7 ح 4084)»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. دم دو چیزوں کے لئے کرایا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 4557
وَعَن عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر لگ جانے یا کسی کے ڈسنے سے دم کرنا جائز ہے۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4557]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (436/4) و الترمذي (2057) و أبو داود (3884)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. دم دو چیزوں کے لئے کرایا جا سکتا ہے، بروایت ابن ماجہ
حدیث نمبر: 4558
وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن بُرَيْدَة
امام ابن ماجہ نے اسے بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4558]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (3513)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بری نظر، زہر اور خون کے لئے دم
حدیث نمبر: 4559
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ دَمٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر لگ جانے یا کسی چیز کے ڈس لینے یا نکسیر جاری ہونے پر دم کرنا درست ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4559]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3889)
٭ شريک القاضي مدلس و عنعن و للحديث شاھد ضعيف عند ابن أبي شيبة (393/7)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. تقدیر سے آگے نکل جانے والی چیز نظر ہوتی
حدیث نمبر: 4560
وَعَن أَسمَاء بنت عُميس قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ وَلَدَ جَعْفَرٍ تُسْرِعُ إِلَيْهِمُ الْعَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ قَالَ: «نَعَمْ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابِقُ الْقَدَرِ لَسَبَقَتْهُ العينُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
اسماء بن عمیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جعفر رضی اللہ عنہ کی اولاد کو بہت جلد نظر لگ جاتی ہے، کیا میں انہیں دم کراؤں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، کیونکہ اگر تقدیر پر کوئی چیز غالب ہوتی تو اس پر نظر غالب آتی۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4560]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (438/6) و الترمذي (2059 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (3510)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. غلہ کا دم حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو سکھانے کا بیان
حدیث نمبر: 4561
وَعَن الشَّفاءِ بنت عبد الله قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَ حَفْصَةَ فَقَالَ: «أَلَا تُعَلِّمِينَ هَذِهِ رُقْيَةَ النَّمْلَةِ كَمَا عَلَّمْتِيهَا الْكِتَابَةَ؟» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شفاء بنت عبداللہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو میں حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس (حفصہ رضی اللہ عنہ) کو نملہ (پھنسیاں جو پسلی پر نکلتی ہیں) کا دم نہیں سکھا دیتی جس طرح تم نے اسے لکھنا سکھایا ہے؟ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4561]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3887)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. نظر بد کی ہلاکت خیزی
حدیث نمبر: 4562
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ: رَأَى عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَغْتَسِلُ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ قَالَ: فَلُبِطَ سَهْلٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ؟ وَاللَّهِ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَقَالَ: «هَلْ تَتَّهِمُونَ لَهُ أَحَدًا؟» فَقَالُوا: نَتَّهِمُ عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ قَالَ: فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِرًا فَتُغُلِّظَ عَلَيْهِ وَقَالَ: «عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ؟ أَلَا بَرَّكْتَ؟ اغْتَسِلْ لَهُ» . فَغَسَلَ لَهُ عَامِرٌ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمِرْفَقَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَأَطْرَافَ رِجْلَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ فِي قَدَحٍ ثُمَّ صُبَّ عَلَيْهِ فَرَاحَ مَعَ النَّاسِ لَيْسَ لَهُ بَأْس. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَرَوَاهُ مَالِكٌ وَفِي رِوَايَتِهِ: قَالَ: «إِن الْعين حق تَوَضَّأ لَهُ»
ابوامامہ بن سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں، عامر بن ربیعہ نے سہل بن حنیف کو غسل کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے جس قدر سفید و ملائم جلد آج دیکھی ہے ایسی کبھی نہیں دیکھی، راوی بیان کرتے ہیں، (اسی بات پر) سہل بے ہوش ہو کر گر گئے، انہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! کیا آپ کو سہل بن حنیف کے بارے میں کچھ خبر ہے؟ اللہ کی قسم! وہ تو اپنا سر بھی نہیں اٹھاتے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے متعلق کسی کے بارے میں گمان کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، ہم عامر بن ربیعہ کے بارے میں گمان کرتے ہیں، راوی بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عامر کو بلایا اور اس سے سخت لہجے میں بات کی اور فرمایا: تم اپنے بھائی کو قتل کرتے ہو، تم نے اس کے لیے برکت کی دعا کیوں نہ کی، اس کے لیے غسل کرو۔ عامر نے اس کے لیے ایک برتن میں اپنا چہرہ، اپنے ہاتھ، اپنی کہنیاں، اپنے گھٹنے، پاؤں کے اطراف اور ازار کے ساتھ کے اعضاء دھوئے، پھر وہ پانی اس پر ڈالا گیا تو وہ (اٹھ کر) لوگوں کے ساتھ چل پڑا اور اسے کوئی تکلیف نہیں تھی۔ اور امام مالک نے اسے روایت کیا ہے، اور ان کی روایت میں ہے، فرمایا: بے شک نظر (کی تاثیر) ثابت ہے، اس کے لیے وضو کر۔ اس نے اس کے لیے وضو کیا۔ صحیح، رواہ فی شرح السنہ و مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4562]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (164/12 ح 3245) و مالک (939/2ح 1811) [و ابن ماجه (3509) وصححه ابن حبان (الموارد: 1424) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بری نظر کا علاج کیسے کیا
حدیث نمبر: 4563
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنَ الْجَانِّ وَعَيْنِ الْإِنْسَانِ حَتَّى نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ فَلَمَّا نزلت أَخذ بهما وَترك سِوَاهُمَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اذکار کے ذریعے) جنوں اور انسان کی نظر سے پناہ طلب کیا کرتے تھے حتی کہ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نازل ہوئیں، جب وہ نازل ہوئیں تو آپ نے انہیں لے لیا اور جو ان دونوں کے علاوہ تھا اسے ترک کر دیا۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4563]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3058) و ابن ماجه (3511) [و النسائي (5496) ]
٭ سعيد الجريري اختلط و لم أجد راويًا عنه في ھذا الحديث قبل اختلاطه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next