الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نظر بد سے پناہ مانگتے تھے
حدیث نمبر: 4564
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ رُئِيَ فِيكُمُ الْمُغَرِّبُونَ؟» قُلْتُ: وَمَا الْمُغَرِّبُونَ؟ قَالَ: «الَّذِينَ يَشْتَرِكُ فِيهِمُ الْجِنُّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تم میں مغربون دیکھے گئے؟ میں نے عرض کیا، مغربون کیا ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ لوگ (جو اللہ کا ذکر نہیں کرتے) ان میں جن (شیطان) شریک ہو جاتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4564]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5107)
٭ ابن جريج مدلس: عنعن و أبوه لين و أم حميد: لا يعرف حالھا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مغربون لوگ شیطان کے چیلے
حدیث نمبر: 4565
وذُكر حديثُ ابْن عباسٍ: «خيرَ مَا تداويتم» فِي «بَاب التَّرَجُّل»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: بہترین علاج جس کے .... بَابُ التَّرَجُّلِ میں ذکر کی گئی ہے۔ ضعیف تقدم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4565]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف تقدم (4473)»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف تقدم (4473)

--. معدہ سارے جسم کی اصلاح کا مرکز ہے
حدیث نمبر: 4566
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَعِدَةُ حَوْضُ الْبَدَنِ وَالْعُرُوقُ إِلَيْهَا وَارِدَةٌ فَإِذَا صَحَّتِ الْمَعِدَةُ صَدَرَتِ الْعُرُوقُ بِالصِّحَّةِ وَإِذَا فَسَدَتِ الْمَعِدَةُ صَدَرَتِ الْعُرُوقُ بِالسقمِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معدہ بدن کا حوض ہے، جبکہ رگیں (ہر طرف سے) اس کی طرف آتی ہیں، جب معدہ درست ہو گا تو رگیں تندرستی لے کر واپس آتی ہیں، اور جب معدہ بیمار ہوتا ہے، تو رگیں بیماری لے کر واپس آتی ہیں۔ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4566]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5796، نسخة محققة: 5414) [و ابن الجوزي في الموضوعات (284/2) ]
٭ فيه إبراهيم بن جريج الرھاوي متھم و يحيي بن عبد الله البابلتي: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: موضوع

--. جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بچھو نے کاٹ لیا
حدیث نمبر: 4567
وَعَن عَليّ قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ يُصَلِّي فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ فَلَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ فَنَاوَلَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَعْلِهِ فَقَتَلَهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعُ مُصَلِّيًا وَلَا غَيْرَهُ أَوْ نَبِيًّا وَغَيْرَهُ» ثُمَّ دَعَا بملحٍ وماءٍ فَجعله فِي إِناءٍ ثمَّ جَعَلَ يَصُبُّهُ عَلَى أُصْبُعِهِ حَيْثُ لَدَغَتْهُ وَيَمْسَحُهَا وَيُعَوِّذُهَا بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا تو بچھو نے آپ کو ڈس لیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا جوتا مار کر اسے مار دیا۔ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: اللہ بچھو پر لعنت فرمائے وہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے نہ کسی اور کو۔ یا فرمایا: کسی نبی کو چھوڑتا ہے نہ کسی اور کو۔ پھر آپ نے نمک اور پانی منگایا اور انہیں ایک برتن میں جمع کر دیا۔ پھر آپ اس انگلی پر جہاں اس نے ڈسا تھا ڈالنے لگے، اسے ملنے لگے اور معوذتین کے ذریعے اس سے پناہ طلب کرنے لگے۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں ذکر کی ہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4567]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2575، نسخة محققة: 2340 وسنده حسن) [و ابن أبي شيبة في المصنف (398/7، 10/ 418. 419) ] و حسنه الھيثمي وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں سے رحمت الٰہی کا حصول
حدیث نمبر: 4568
وَعَن عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ: أَرْسَلَنِي أَهْلِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ وَكَانَ إِذَا أَصَابَ الْإِنْسَانَ عَيْنٌ أَوْ شَيْءٌ بَعَثَ إِلَيْهَا مِخْضَبَهُ فَأَخْرَجَتْ مِنْ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ تُمْسِكُهُ فِي جُلْجُلٍ مِنْ فِضَّةٍ فَخَضْخَضَتْهُ لَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ قَالَ: فَاطَّلَعْتُ فِي الْجُلْجُلِ فَرَأَيْت شَعرَات حَمْرَاء. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عثمان بن عبداللہ بن موہب بیان کرتے ہیں، میرے اہل خانہ نے پانی کا پیالہ دے کر مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، اور یہ دستور تھا کہ جب کسی کو نظر لگ جاتی یا کوئی اور مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ پانی کا برتن ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی طرف بھیج دیا کرتے، وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال، جو کہ انہوں نے چاندی کی گھنٹی میں رکھے ہوئے تھے، نکالتیں اور انہیں اس شخص کے لیے (پانی میں) ہلاتیں اور بیمار آدمی وہ پانی پی لیتا۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے اس ڈبیا میں جھانک کر دیکھا تو میں نے سرخ بال دیکھے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4568]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5896)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کھنبی من کی قِسم
حدیث نمبر: 4569
وَعَن أبي هريرةَ إِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لرسولِ الله: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَخَذْتُ ثَلَاثَةَ أَكْمُؤٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَعَصَرْتُهُنَّ وَجَعَلْتُ مَاءَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ وَكَحَّلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي عَمْشَاءَ فَبَرَأَتْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا، کھنبی زمین کی چیچک ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھنبی، من (من و سلوی) کی ایک قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفا ہے، اور عجوہ (کھجور) جنت سے ہے اور وہ زہر کا تریاق ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے تین یا پانچ یا سات کھنبیاں لیں، انہیں نچوڑ کر ان کے پانی کو ایک شیشی میں رکھ لیا، اور میں نے اپنی اس لونڈی کی آنکھوں میں وہ پانی ڈالا جس کی آنکھوں سے پانی بہتا رہتا تھا، تو وہ اس سے صحت یاب ہو گئی۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4569]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` « [4569/1] حسن، رواه الترمذي (2068)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. نہار منھ شہد کی تاثیر
حدیث نمبر: 4570
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَعِقَ الْعَسَلَ ثَلَاثَ غَدَوَاتٍ فِي كلِّ شهر لم يصبهُ عَظِيم الْبلَاء»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ہر ماہ تین روز شہد چاٹتا ہے تو اسے کوئی بڑی بیماری لاحق نہیں ہوتی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4570]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3450) و البيھقي في شعب الإيمان (5938)
٭ الزبير بن سعيد: لين الحديث و عبد الحميد: مجھول .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دو شفائیں لازم پکڑو
حدیث نمبر: 4571
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكُمْ بِالشِّفَاءَيْنِ: الْعَسَلِ وَالْقُرْآنِ. رَوَاهُمَا ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَقَالَ: وَالصَّحِيحُ أَنَّ الْأَخِيرَ مَوْقُوفٌ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شفا دینے والی دو چیزوں کو لازم پکڑو (یعنی) شہد اور قرآن۔ امام ابن ماجہ نے دونوں رواتیں نقل کی ہیں، اور امام بیہقی نے انہیں شعب الایمان میں نقل کیا اور فرمایا: صحیح بات یہ ہے کہ آخری (��وسری) حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4571]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3452) و البيھقي في شعب الإيمان (3581)
٭ أبو إسحاق مدلس و عنعن و أخرج الخطيب بإسناد ضعيف منکر عن زيد بن حباب عن شعبة عن أبي إسحاق به .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. زہر مٹانے کے لئے سر پر سینگی
حدیث نمبر: 4572
وَعَن أبي كَبْشَة الْأَنْمَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ عَلَى هَامَتِهِ مِنَ الشَّاةِ الْمَسْمُومَةِ قَالَ مَعْمَرٌ: فَاحْتَجَمْتُ أَنَا مِنْ غَيْرِ سُمٍّ كَذَلِكَ فِي يَافُوخِي فَذَهَبَ حُسْنُ الْحِفْظِ عَنِّي حَتَّى كُنْتُ أُلَقَّنُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ. رَوَاهُ رزين
ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زہر والی بکری (کھانے) کی وجہ سے اپنے سر کے وسط میں پچھنے لگوائے۔ معمر بیان کرتے ہیں، میں نے بھی زہر کے اثر کے بغیر ہی اپنے سر کے وسط میں پچھنے لگوائے تو میرا حافظہ جاتا رہا حتی کہ دورانِ نماز مجھے سورۂ فاتحہ کا لقمہ دیا جاتا تھا۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4572]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لم أجده، رواه رزين (لم أجده) [و لم أجده في مصنف عبد الرزاق] »


قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده

--. سینگی کا فائدہ
حدیث نمبر: 4573
وَعَن نافعٍ قَالَ: قَالَ ابنُ عمر: يَا نَافِع يَنْبغ بِي الدَّمُ فَأْتِنِي بِحَجَّامٍ وَاجْعَلْهُ شَابًّا وَلَا تَجْعَلهُ شَيخا وَلَا صَبيا. وَقَالَ ابْنِ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْحِجَامَةُ عَلَى الرِّيقِ أَمْثَلُ وَهِيَ تُزِيدُ فِي الْعَقْلِ وَتُزِيدُ فِي الْحِفْظِ وَتُزِيدُ الْحَافِظَ حِفْظًا فَمَنْ كَانَ مُحْتَجِمًا فَيَوْمَ الْخَمِيسِ عَلَى اسْمِ اللَّهِ تَعَالَى وَاجْتَنِبُوا الْحِجَامَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَوْمَ السَّبْتِ وَيَوْمَ الْأَحَدِ فَاحْتَجِمُوا يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَاجْتَنِبُوا الْحِجَامَةَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ فَإِنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي أُصِيبَ بِهِ أَيُّوبُ فِي الْبَلَاءِ. وَمَا يَبْدُو جُذَامٌ وَلَا بَرَصٌ إِلَّا فِي يَوْمِ الْأَرْبِعَاءِ أَوْ لَيْلَةِ الأربعاءِ» . رَوَاهُ ابنُ مَاجَه
نافع بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نافع! میرا فشارِ خون بڑھ رہا ہے کسی پچھنے لگانے والے نوجوان کو میرے پاس لاؤ، دیکھنا وہ بوڑھا یا بچہ نہ ہو، راوی بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: خالی پیٹ پچھنے لگوانا زیادہ بہتر ہے، وہ عقل و فہم اور حافظہ میں اضافہ کرتا ہے، جس شخص نے پچھنے لگوانے ہوں تو وہ جمعرات کے روز اللہ تعالیٰ کا نام لے کر پچھنے لگوائے، جمعہ ہفتہ اور اتوار کو پچھنے لگوانے سے اجتناب کرو۔ پیر اور منگل کو پچھنے لگواؤ اور بدھ کے روز پچھنے لگوانے سے اجتناب کرو، کیونکہ یہ وہ دن ہے جس روز ایوب ؑ آزمائش کا شکار ہوئے، جذام اور برص بدھ کے روز یا بدھ کی رات ہی ظاہر ہوتے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4573]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3487)
٭ فيه الحسن بن أبي جعفر و عثمان بن مطر: ضعيفان و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next