الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. وفد عبد القیس کی آمد
حدیث نمبر: 4688
وَعَن زارع وَكَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ: لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا فَنُقَبِّلُ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرجله. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
زارع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اور وہ وفد عبدالقیس میں شامل تھے: جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم اپنی سواریوں سے جلدی جلدی اترے اور ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ اور پاؤں کو بوسہ دیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4688]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5225)
٭ فيه أم أبان: لم أجد من وثقھا و للحافظ الھيثمي کلام مشوش في مجمع الزوائد (390/9) فانتبه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیٹی سے محبت کا انداز
حدیث نمبر: 4689
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا. وَفِي رِوَايَةٍ حَدِيثًا وَكَلَامًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَاطِمَةَ كَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا فَأَخَذَ بِيَدِهَا فَقَبَّلَهَا وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مجلسِها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہیٔت، سیرت و صورت، ایک روایت میں ہے: بات چیت میں فاطمہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ کسی کو مشابہ نہیں پایا، جب وہ آتیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا استقبال کرتے، آپ ان کا ہاتھ پکڑتے اور ان کا (پیشانی پر) بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ بھی آپ کا استقبال کرتیں، آپ کا ہاتھ پکڑتیں اور آپ کا بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4689]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (5217)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بیٹی سے انداز محبت
حدیث نمبر: 4690
وَعَن البراءِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أولَ مَا قدمَ المدينةَ فَإِذا عَائِشَة مُضْطَجِعَة قد أصابتها حُمَّى فَأَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتِ يَا بُنَيَّةُ؟ وَقَبَّلَ خَدَّهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، (کسی غزوہ سے واپسی پر) میں سب سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ آیا تو ان کی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہ لیٹی ہوئی تھیں اور وہ بخار میں مبتلا تھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: پیاری بیٹی! تمہارا کیا حال ہے؟ اور انہوں نے ان کے رخسار پر بوسہ دیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4690]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5222) [و البخاري (3918) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. اولاد کنجوسی اور بزدلی کا سبب
حدیث نمبر: 4691
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِصَبِيٍّ فَقَبَّلَهُ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُمْ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ وَإِنَّهُمْ لَمِنْ ريحَان الله» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا بوسہ لیا اور فرمایا: سن لو! یہ (بچے) بخل اور بزدلی کا باعث ہوتے ہیں، اور بے شک یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطیہ ہیں۔ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4691]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (35/13 ح 3448)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن و للحديث شواھد عند الترمذي (1910 وسنده ضعيف) و ابن ماجه (3666 مختصرًا بلفظ: ’’إن الولد مبخلة مجبنة‘‘ حديث حسن) و أحمد (211/5سنده ضعيف) وغيرهم .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. بچّوں کو گلے لگانا
حدیث نمبر: 4692
عَن يعلى قَالَ: إِنَّ حسنا وحُسيناً رَضِي الله عَنْهُم اسْتَبَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَمَّهُمَا إِلَيْهِ وَقَالَ: «إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَةٌ مجبنَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمد
یعلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حسن اور حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف تیزی سے دوڑتے آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو گلے لگا لیا، اور فرمایا: بے شک اولاد بخل اور بزدلی کا باعث ہوتی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4692]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (172/4 ح 17705) [و الترمذي (3775 وقال: حسن) و ابن ماجه (3666) و صححه الحاکم (164/3) علي شرط مسلم] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. تحائف کا تبادلہ
حدیث نمبر: 4693
وَعَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَصَافَحُوا يَذْهَبِ الْغِلُّ وَتَهَادَوْا تَحَابُّوا وَتَذْهَبِ الشَّحْنَاءُ» رَوَاهُ مَالِكٌ مُرْسَلًا
عطاء خراسانی ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مصافحہ کیا کرو (اس سے) کینہ جاتا رہتا ہے، ہدیے (تحائف) دیا کرو، باہم محبت پیدا ہو گی اور دشمنی و رنجش جاتی رہے گی۔ امام مالک نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4693]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه مالک في الموطأ (908/2 ح 1750)
٭ سنده ضعيف لإرساله و له شاھد ضعيف في جامع عبد الله بن وھب (ص 38ح 246) و في الباب أحاديث أخري تغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. مصافحہ کا فائدہ
حدیث نمبر: 4694
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى أَرْبَعًا قَبْلَ الْهَاجِرَةِ فَكَأَنَّمَا صَلَّاهُنَّ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْمُسْلِمَانِ إِذَا تَصَافَحَا لَمْ يَبْقَ بَيْنَهُمَا ذَنْبٌ إِلَّا سَقَطَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نصف النہار سے پہلے چار رکعت (نماز چاشت) پڑھی گویا اس نے وہ رکعات شب قدر میں ادا کیں، اور جب دو مسلمان مصافحہ کرتے ہیں، تو ان کے سارے گناہ گر جاتے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4694]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8955، نسخة محققة: 8553) [والبخاري في التاريخ الکبير (344/9) مختصرًا جدًا]
٭ فيه منصور بن عبد الله (ويقال: ابن عبد الرحمٰن) وثقه ابن حبان وحده بذکره في الثقات (476/7)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا اکرام
حدیث نمبر: 4695
عَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ: «قُومُوا إِلَى سيِّدكم» . مُتَّفق عَلَيْهِ. وَمَضَى الْحَدِيثُ بِطُولِهِ فِي «بَابِ حِكَمِ الْإِسْرَاءِ»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب بنو قریظہ، سعد رضی اللہ عنہ کا فیصلہ قبول کرنے پر راضی ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کو ان کی طرف بھیجا، اور وہ آپ کے قریب ہی تھے، چنانچہ وہ ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، اور جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار سے فرمایا: اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاؤ۔ متفق علیہ۔ اور یہ حدیث مکمل طور پر باب حکم الاسراء میں گزر چکی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4695]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4121) و مسلم (1768/64)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مجلس میں کس طرح بیٹھا جائے؟
حدیث نمبر: 4696
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر وہاں مت بیٹھے، بلکہ وسعت و کشادگی پیدا کرو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4696]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6269) و مسلم (2177/27)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جگہ سے اٹھ کر جانے والا واپسی پر جگہ کا حقدار
حدیث نمبر: 4697
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی جگہ سے اٹھے اور وہ پھر وہیں واپس آ جائے تو اس جگہ کا وہی زیادہ حق دار ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4697]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2179/31)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next