الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو خصوصی اجازت
حدیث نمبر: 4668
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذْنُكَ عَلَيَّ أَنْ تَرْفَعَ الْحِجَابَ وَأَنْ تَسْمَعَ سِوَادِي حَتَّى أَنهَاك»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تمہارا مجھ سے اجازت لینا یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ اور تم میری پوشیدہ باتیں سن لو (تو آ جاؤ) جب تک میں تجھے ایسے کرنے سے منع نہ کر دوں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4668]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2169/16)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اپنا نام بتایا جائے
حدیث نمبر: 4669
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ: «مَنْ ذَا؟» فَقُلْتُ: أَنَا. فَقَالَ: «أَنَا أَنا» . كَأَنَّهُ كرهها
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اپنے والد کے ذمہ قرض کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں، میں۔ گویا آپ نے اسے ناپسند فرمایا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4669]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6250) ومسلم (2155/38)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اصحاب صفہ اور دودھ کا پیالہ
حدیث نمبر: 4670
وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ. فَقَالَ: «أَبَا هِرٍّ الْحَقْ بِأَهْلِ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَيَّ» فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں داخل ہوا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک پیالہ میں دودھ پایا تو فرمایا: ابوہر! اہل صفہ کے پاس جاؤ، اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ۔ میں ان کے پاس گیا اور انہیں بلا لایا، وہ آئے اور (اندر آنے کی) اجازت طلب کی، آپ نے انہیں اجازت دے دی تو وہ اندر آ گئے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4670]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6246)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بغیر اجازت آنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4671
عَنْ كَلَدَةَ بْنِ حَنْبَلٍ: أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُميةَ بعث بِلَبن أَو جدابة وَضَغَابِيسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى الْوَادِي قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْجِعْ فَقُلِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
کلدہ بن حنبل سے روایت ہے کہ صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے (میرے ہاتھ) دودھ یا ہرن کا بچہ اور ککڑی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجی، جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بالائی علاقے میں تھے، راوی بیان کرتے ہیں، میں آپ کے پاس گیا تو میں نے نہ سلام کیا اور نہ اجازت طلب کی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ اور کہو: السلام علیکم! کیا میں آ سکتا ہوں؟ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4671]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2710 وقال: حسن غريب) و أبو داود (5176)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قاصد کے ساتھ آنا ہی اجازت ہے
حدیث نمبر: 4672
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فجاءَ مَعَ الرسولِ فَإِن ذَلِك إِذْنٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ قَالَ: «رَسُول الرجل إِلَى الرجل إِذْنه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو بلایا جائے اور وہ پیغام لانے والے کے ساتھ ہی آ جائے تو یہ اس کے لیے اجازت ہی ہے۔ اور انہی کی روایت میں ہے، فرمایا: آدمی کا آدمی کی طرف قاصد بھیجنا اس کی اجازت ہی ہے۔ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4672]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` « [4672/1] ضعيف، رواه أبو داود (5190)
٭ قتادة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. دروازے کے ایک طرف کھڑا ہوا جائے
حدیث نمبر: 4673
وَعَن عبد الله بن بُسرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى بَابَ قَوْمٍ لَمْ يَسْتَقْبِلِ الْبَاب تِلْقَاءِ وَجْهِهِ وَلَكِنْ مِنْ رُكْنِهِ الْأَيْمَنِ أَوِ الْأَيْسَرِ فَيَقُولُ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ» وَذَلِكَ أَنَّ الدُّورَ لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا سُتُورٌ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذَكَرَ حَدِيثَ أَنَسٍ قَالَ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» فِي «بَابِ الضِّيَافَةِ»
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کے دروازے پر تشریف لاتے تو آپ اپنا چہرہ دروازے کے سامنے نہ کرتے، بلکہ اس کے دائیں کونے یا بائیں کونے پر آتے تو فرماتے: السلام علیکم! السلام علیکم! ان دنوں دروازوں پر پردے نہیں ہوتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ اور انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: السلام علیکم رحمۃ اللہ باب الضیافۃ میں ذکر کی گئی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4673]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (5186)
حديث أنس تقدم (4249)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. والدہ کے پاس جانے سے پہلے بھی اجازت لی جائے
حدیث نمبر: 4674
عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَسْتَأْذِنُ عَلَى أُمِّي؟ فَقَالَ: «نَعَمْ» فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي مَعَهَا فِي الْبَيْتِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا» فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي خَادِمُهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا أَتُحِبُّ أَنْ تَرَاهَا عُرْيَانَةً؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «فَاسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا» . رَوَاهُ مَالِكٌ مُرسلاً
عطا بن یسار ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا: کیا میں اپنی ماں (کے پاس جاتے وقت اس) سے اجازت طلب کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس آدمی نے عرض کیا، میں گھر میں اس کے ساتھ ہی رہتا ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر بھی اس سے اجازت طلب کرو۔ اس آدمی نے عرض کیا: میں اس کا خادم ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر بھی اجازت طلب کرو، کیا تم اسے عریاں حالت میں دیکھنا پسند کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے اجازت طلب کرو۔ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف لا رسالہ، رواہ مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4674]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف لإرساله، رواه مالک في الموطأ (963/2 ح 1862)
٭ السند مرسل .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف لإرساله

--. اجازت کا ایک انداز
حدیث نمبر: 4675
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدْخَلٌ بِاللَّيْلِ وَمَدْخَلٌ بِالنَّهَارِ فَكُنْتُ إِذَا دخلتُ بِاللَّيْلِ تنحنح لي. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس رات کے وقت اور دن کے وقت جانے کی اجازت تھی، جب میں رات کے وقت جاتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے (بطورِ علامت اجازت) کھانس دیتے تھے۔ سندہ ضعیف، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4675]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه النسائي (12/3 ح 1213) [و ابن ماجه (3708) و أحمد (80/1ح 608) ]
٭ في سماع عبد الله بن نجي من علي رضي الله عنه نظر و حديث النسائي (1214، وسنده حسن) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. اجازت سے پہلے سلام
حدیث نمبر: 4676
وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَأْذَنُوا لِمَنْ لَمْ يَبْدَأْ بالسلامِ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص (اجازت لینے کی خاطر) سلام سے ابتداء نہ کرے تو اسے اجازت نہ دو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4676]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8816، نسخة محققة: 8433)
٭ أبو الزبير مدلس و عنعن. إن صح السند إليه، و تلميذه أبو إسماعيل إبراھيم بن يزيد الخوزي: ضعيف جدًا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصافحہ کرتے تھے
حدیث نمبر: 4677
عَن قتادةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: أَكَانَتِ الْمُصَافَحَةُ فِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نعم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں مصافحہ (پر عمل) تھا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4677]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6263)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next