الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. موت کو بھی موت آ جائے گی
حدیث نمبر: 5591
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُذْبَحَ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ لَا مَوْتَ. فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حزنهمْ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت و جہنم کے درمیان کھڑا کر دیا جائے گا، پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: جنت والو! (اب) موت نام کی کوئی چیز نہیں، جہنم والو! (اب) موت کوئی نہیں، جنتیوں کی فرحت میں، جبکہ جہنمیوں کے حزن و ملال میں اضافہ ہو گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5591]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6548) و مسلم (2850)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حوض کوثر کی وسعت
حدیث نمبر: 5592
عَن ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «حَوْضِي مِنْ عَدَنٍ إِلَى عُمَّانَ الْبَلْقَاءِ مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ وَأَكْوَابُهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا أَوَّلُ النَّاسِ وُروداً فقراءُ المهاجرينَ الشُّعثُ رؤوساً الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا يُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ثوبان رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے حوض کا طول و عرض عدن اور بلقاء کے عمان کی درمیانی مسافت جتنا ہو گا، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہو گا، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے، جس نے اس سے ایک بار پی لیا تو اس کے بعد وہ پیاسا نہیں ہو گا، وہاں سب سے پہلے فقرا مہاجرین کا ورود ہو گا ان کے سر کے بال بکھرے ہوں گے، کپڑے میلے ہوں گے، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے ناز و نعمت والی عورتوں سے نکاح کیا ہو گا نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے تھے۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5592]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (5/ 275 ح 22725) و الترمذي (2444) و ابن ماجه (4303)
٭ السند منقطع، العباس بن سالم لم يسمعه من أبي سلام . انظر سنن ابن ماجه (4303) و أحاديث مسلم (2301) و ابن حبان (الموارد: 2601) وغيرهما تغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جو لوگ حوض کوثر پر آئیں گے ان کی تعداد
حدیث نمبر: 5593
وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلْنَا منزلا فَقَالَ: «مَا أَنْتُمْ جُزْءٌ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ» . قِيلَ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: سَبْعَمِائَةٍ أَوْ ثَمَانِمِائَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ حوض پر میرے پاس آئیں گے تم ان کا لاکھواں حصہ ہو۔ (زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے) پوچھا گیا: اس روز تم کتنے تھے؟ انہوں نے فرمایا: سات سو یا آٹھ سو۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5593]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4746)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. میرے حوض پر آنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی
حدیث نمبر: 5594
وَعَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا وَإِنَّهُمْ لَيَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک حوض ہے، اور وہ اس بات پر باہم فخر کریں گے کہ ان میں سے کس کے پاس زیادہ پینے والے آتے ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ ان سب میں سے میرے پاس آنے والوں کی تعداد زیادہ ہو گی۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5594]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (2443)
٭سعيد بن بشير: ضعيف و قتادة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. میدان محشر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ملیں گے؟
حدیث نمبر: 5595
وَعَن أنس قا ل سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: «أَنَا فَاعِلٌ» . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ. قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: «فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ» قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ: «فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِّي لَا أُخطىءُ هَذِه الثلاثَ المواطن» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وقا لهَذَا حَدِيث غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی، روزِ قیامت وہ میری سفارش فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کر دوں گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (سفارش کے لیے) میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سب سے پہلے مجھے پل صراط پر تلاش کرنا۔ میں نے عرض کیا: اگر میں پل صراط پر آپ سے ملاقات نہ کروں (تو پھر)؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر مجھے میزان کے پاس تلاش کرنا۔ میں نے عرض کیا، اگر میں میزان کے پاس آپ کو نہ پاؤں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حوض کے پاس تلاش کرنا، کیونکہ میں ان تین جگہوں کے علاوہ کہیں نہیں ہوں گا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5595]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2433)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مقام محمود
حدیث نمبر: 5596
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قا ل: قيل لَهُ مَا الْمقَام الْمَحْمُود؟ قا ل: ذَلِكَ يَوْمَ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى كُرْسِيِّهِ فَيَئِطُّ كَمَا يئطُّ الرحلُ الْجَدِيد من تضايقه بِهِ وَهُوَ كَسَعَةِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَيُجَاءُ بِكُمْ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا فَيَكُونُ أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى إِبراهيم يَقُول الله تَعَالَى: أُكسوا خليلي بِرَيْطَتَيْنِ بَيْضَاوَيْنِ مِنْ رِيَاطِ الْجَنَّةِ ثُمَّ أُكْسَى عَلَى أَثَرِهِ ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ اللَّهِ مقَاما يغبطني الْأَولونَ وَالْآخرُونَ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا گیا کہ مقام محمود کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ اپنی کرسی پر نزول فرمائے گا تو وہ (کرسی) اپنی تنگی کی وجہ سے اس طرح چر چر کی آواز نکالے گی جس طرح نئی زین چر چر کی آواز نکالتی ہے، حالانکہ وہ (کرسی) زمین و آسمان کے درمیان مسافت کی طرح وسیع ہے۔ تم ننگے پاؤں، ننگے بدن اور ختنوں کے بغیر لائے جاؤ گے، سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے خلیل کو لباس پہناؤ، آپ کو جنت کی چادروں میں سے دو سفید چادریں دی جائیں گی، پھر ان کے بعد مجھے لباس پہنایا جائے گا، پھر میں اللہ کے دائیں طرف ایک جگہ کھڑا ہو جاؤں گا، تمام اگلے پچھلے مجھ پر رشک کریں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5596]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (2/ 325 ح 2803، نسخة محققة: 2842)
٭ فيه عثمان بن عمير: ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. پُل صراط پر اہل ایمان کی خاص نشانی
حدیث نمبر: 5597
وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِعَارُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى الصِّرَاطِ: رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت مومنوں کا پل صراط پر یہ شعار (نشان پہچان) ہو گا: رب جی! سلامتی عطا فرما، سلامتی عطا فرما۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5597]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2432)
٭ عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي: ضعيف ضعفه الجمھور و فيه علة أخري و حديث البخاري (7437) و مسلم (195) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کبائر کے مرتکب مومن کے لیے شفاعت نبوی
حدیث نمبر: 5598
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قا ل: «شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری شفاعت، میری امت کے ان افراد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہ کرتے ہیں۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5598]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2435 وقال: حسن صحيح غريب) و أبو داود (4739)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. گناہ کبیرہ کے لئے میری شفاعت صرف میری امت کے لئے ہو گی
حدیث نمبر: 5599
وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن جَابر
اور ابن ماجہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5599]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (4310)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کلمہ گو مشرک شفاعت نبوی سے محروم رہے گا
حدیث نمبر: 5600
وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَانِي آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّي فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يُدْخِلَ نِصْفَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ وَهِيَ لِمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے رب کی طرف سے آنے والا ایک میرے پاس آیا تو اس نے مجھے اختیار دیا کہ آپ اپنی نصف امت جنت میں داخل کر لیں یا شفاعت کا حق لے لیں، میں نے شفاعت کو اختیار کر لیا، اور وہ اس شخص کے لیے ہے جو اس حالت میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5600]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2441) و ابن ماجه (4317)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next