الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. گناہ گار مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت
حدیث نمبر: 5551
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِن الله يدني الْمُؤمن فَيَضَع على كَنَفَهُ وَيَسْتُرُهُ فَيَقُولُ: أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ أَتَعْرِفُ ذَنْب كَذَا؟ فَيَقُول: نعم يَا رب حَتَّى قَرَّرَهُ ذنُوبه وَرَأى نَفْسِهِ أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ. قَالَ: سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيُنَادَى بِهِمْ على رؤوسِ الْخَلَائِقِ: (هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لعنةُ اللَّهِ على الظالمينَ) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ مومن کو قریب کر لے گا، اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا کر فرمائے گا: کیا تم فلاں گناہ پہچانتے ہو؟ کیا تم کو فلاں گناہ یاد ہے؟ وہ عرض کرے گا، رب جی! جی ہاں، حتی کہ جب وہ اسے اس کے گناہوں کا اعتراف و اقرار کرا لے گا تو وہ شخص اپنے دل میں سوچے گا کہ وہ تو مارا گیا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالے رکھا اور آج میں تیرے گناہ معاف کرتا ہوں، اسے اس کی نیکیوں کی کتاب (اعمال نامہ) دے دی جائے گی، البتہ کفار اور منافقین تو انہیں ساری مخلوق کے سامنے بلایا جائے گا اور کہا جائے گا: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا تھا، سن لو! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5551]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2441) و مسلم (52/ 2768)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مسلمانوں کے دشمن ان کے لئے دوزخ سے نجات کا بدل ہوں گے
حدیث نمبر: 5552
وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دَفَعَ اللَّهُ إِلَى كُلِّ مُسْلِمٍ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا فَيَقُولُ: هَذَا فِكَاكُكَ مِنَ النَّارِ رَوَاهُ مُسلم
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ ہر مسلمان کو ایک یہودی یا ایک عیسائی دے گا اور فرمائے گا: اس کے بدلے میں (جہنم کی) آگ سے تیری آزادی ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5552]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (49/ 2767)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نوح علیہ السلام کی گواہی
حدیث نمبر: 5553
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ يَا رَبِّ فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ. فَيُقَالُ: مَنْ شُهُودُكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فيجاء بكم فتشهدون على أنَّه قد بلَّغَ» ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدا) رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت نوح ؑ کو لایا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا: کیا آپ نے (اللہ تعالیٰ کے احکامات و تعلیمات) پہنچا دیے تھے؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، میرے پروردگار! ان کی امت سے پوچھا جائے گا: کیا انہوں نے تمہیں اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچا دیے تھے؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے (آگاہ کرنے) والا آیا ہی نہیں۔ ان سے کہا جائے گا: آپ کا گواہ کون ہے؟ وہ کہیں گے: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اور ان کی اُمت۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر تمہیں لایا جائے گا، تو تم گواہی دو گے کہ انہوں نے پہنچا دیا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ہم نے اسی طرح تمہیں امت وسط بنایا تا کہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول اللہ تم پر گواہ ہوں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5553]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3339)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جب اعضاء کلام کریں گے
حدیث نمبر: 5554
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مِمَّا أَضْحَكُ؟. قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنَ الظُّلْمِ؟ قَالَ: يَقُولُ: بَلَى. قَالَ: فَيَقُولُ: فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَى نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي. قَالَ: فَيَقُولُ: كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا وَبِالْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ شُهُودًا. قَالَ: فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ: انْطِقِي. قَالَ: «فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلَامِ» . قَالَ: فَيَقُولُ: بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا فعنكنَّ كنتُ أُناضلُ. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھے تو آپ ہنس دیے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے ہنس رہا ہوں؟ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: بندے کے اپنے رب سے مخاطب ہونے سے، وہ عرض کرے گا: رب جی! کیا آپ مجھے ظلم سے نہیں بچائیں گے؟ فرمایا: وہ (رب تعالیٰ) فرمائے گا: کیوں نہیں، ضرور۔ فرمایا: وہ عرض کرے گا: میں اپنے خلاف صرف اپنے نفس ہی کی گواہی قبول کروں گا، فرمایا: اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج تیرا نفس ہی تیرے خلاف گواہی دینے کے لیے کافی ہے۔ اور لکھنے والے معزز فرشتے بھی گواہی کے لیے کافی ہیں۔ فرمایا: اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی، اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا، کلام کرو۔ فر��ایا: وہ اس کے اعمال کے متعلق بولیں گے، پھر اس (بندے) کے اور اس کی زبان کے درمیان سے پابندی اٹھا لی جائے گی۔ فرمایا: وہ (اپنی زبان سے بول کر) کہے گا: تمہارے لیے دوری ہو اور ہلاکت ہو، میں تو تمہاری ہی طرف سے جھگڑا تھا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5554]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (17/ 2969)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار
حدیث نمبر: 5555
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبنَا يَوْم الْقِيَامَة؟ قَالَ: «فَهَل تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رؤيةالقمر لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا» . قَالَ: فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ: أَيْ فُلْ: أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ؟ فَيَقُولُ بَلَى قَالَ: أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ؟ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ: فَإِنِّي قَدْ أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مثل ذَلِك فَيَقُول يارب آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ ويثني بِخَير مااستطاع فَيَقُول: هَهُنَا إِذا. ثمَّ يُقَال الْآن تبْعَث شَاهِدًا عَلَيْكَ وَيَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ: مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ؟ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ: انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَذَلِكَ يسخطُ اللَّهُ عَلَيْهِ رَوَاهُ مُسلم وذُكر حَدِيث أبي: «يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ» فِي «بَابِ التَّوَكُّلِ» بِرِوَايَة ابْن عَبَّاس
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم روزِ قیامت اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم، دوپہر کے وقت جبکہ مطلع ابر آلود نہ ہو، سورج دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم، چودھویں رات جبکہ مطلع ابر آلود بھی نہ ہو، چاند دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم اپنے رب کے دیدار میں بس اتنی تکلیف محسوس کرو گے، جس طرح تم ان دونوں (سورج اور چاند) میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں تکلیف محسوس کرتے ہو۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کرے گا تو وہ فرمائے گا: اے فلاں! کیا میں نے تمہیں عزت نہیں بخشی تھی؟ کیا میں نے تمہیں سردار نہیں بنایا تھا؟ کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی تھی؟ کیا میں نے گھوڑے اور اونٹ تیرے لیے مسخر نہیں کیے تھے؟ کیا میں نے تجھے (تیری قوم پر) سردار نہیں بنایا تھا؟ اور تو ان سے چوتھا حصہ وصول کرتا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں۔ فرمایا: رب تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو جانتا تھا کہ تو مجھ سے ملاقات کرنے والا ہے؟ وہ کہے گا: نہیں، پھر رب تعالیٰ فرمائے گا: میں نے (آج) تجھے بھلا دیا جس طرح تم نے مجھے (دنیا میں) بھلا رکھا تھا، پھر رب تعالیٰ دوسرے سے ملاقات کرے گا، اور اسی (پہلے) کی مثل ذکر کیا، پھر وہ تیسرے سے ملاقات کرے گا تو وہ اس سے بھی اسی کی مثل کہے گا: وہ عرض کرے گا: رب جی! میں آپ پر، آپ کی کتاب پر اور آپ کے رسولوں پر ایمان لایا، میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا، صدقہ کیا، اور وہ جس قدر ہو سکا اپنی تعریف کرے گا، رب تعالیٰ فرمائے گا: یہیں ٹھہرو، پھر کہا جائے گا: ہم ابھی تجھ پر گواہ پیش کرتے ہیں، وہ اپنے دل میں غور و فکر کرے گا، وہ کون ہے جو میرے خلاف گواہی دے گا، اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی، اور اس کی ران سے کہا جائے گا، بولو، چنانچہ اس کی ران، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے مطابق کلام کریں گی، اور یہ اس لیے ہو گا تا کہ اللہ تعالیٰ اس کے نفس کی طرف سے اس کا عذر زائل کر دے، اور یہ منافق شخص ہو گا، اور یہ وہ ہو گا جس پر اللہ ناراض ہو گا۔ رواہ مسلم۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ((یدخل من امتی الجنۃ)) بروایت ابن عباس رضی اللہ عنہ، باب التوکل میں ذکر کی گئی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5555]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (16/ 2968)
حديث ’’يدخل من أمتي الجنة‘‘ تقدم (5295)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بلا حساب و عذاب جنت میں جانے والے
حدیث نمبر: 5556
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت سے ستر ہزار افراد حساب و عذاب کے بغیر جنت میں لے جائے گا۔ اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے۔ اور مزید یہ کہ میرے رب کی طرف سے تین چلو ہوں گے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5556]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 268 ح 22659) و الترمذي (2437 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (4286)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں لوگ تین دفعہ پیش کئے جائیں گے
حدیث نمبر: 5557
وَعَن الحسنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُعْرَضُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَ عَرَضَاتٍ: فَأَمَّا عَرْضَتَانِ فَجِدَالٌ وَمَعَاذِيرُ وَأَمَّا الْعَرْضَةُ الثَّالِثَةُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَطِيرُ الصُّحُفُ فِي الْأَيْدِي فَآخِذٌ بِيَمِينِهِ وَآخِذٌ بِشِمَالِهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ لَا يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ الْحَسَنَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أبي هُرَيْرَة
حسن بصری ؒ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت لوگ تین بار (اللہ کے حضور) پیش کیے جائیں گے، پہلی دو مرتبہ کی پیشی میں جھگڑا اور معذرت ہو گی اور تیسری پیشی کے وقت ہاتھوں کی طرف اعمال نامے اڑیں گے، چنانچہ کوئی انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑنے والا ہو گا اور کوئی بائیں میں۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث اس وجہ سے صحیح نہیں کہ حسن بصری ؒ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5557]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (لم أجده من حديث أبي ھريرة عنده، إنما رواه من حديث أبي موسي، انظر الحديث الآتي: 5558) و الترمذي (2425)
٭ الحسن البصري مدلس عنعن و لم يسمع من أبي ھريرة رضي الله عنه في القول الراجح .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں لوگ تین دفعہ پیش کئے جائیں گے، بروایت مسلم
حدیث نمبر: 5558
وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى
اور بعض راویوں نے اسے حسن بصری ؒ کے واسطے سے ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5558]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، [رواه ابن ماجه (4277) و أحمد (4/ 414 ح 19953) ]
٭ الحسن البصري مدلس و عنعن، انظر الحديث السابق (5557)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کاغذ کا پرزہ گناہوں کے رجسٹروں سے وزنی ہو جائے گا
حدیث نمبر: 5559
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ سيخلِّصُ رجلا من أُمّتي على رُؤُوس الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلَ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ: أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا؟ أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الحافظون؟ فَيَقُول: لَا يارب فَيَقُول: أَفَلَك عذر؟ قَالَ لَا يارب فَيَقُولُ بَلَى. إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً وَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتُخْرَجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ احْضُرْ وَزْنَكَ. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ؟ فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ: فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كِفَّةٍ فَطَاشَتِ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتِ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ الله شَيْء. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت اللہ میری امت کے ایک آدمی کو ساری مخلوق کے سامنے لائے گا اور اس کے ننانوے رجسٹر کھولے گا، اور ہر رجسٹر کی لمبائی حد نظر تک ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تم ان میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو (کہ تم نے نہ کی ہو)؟ یا میرے لکھنے والوں نے، حفاظت کرنے والوں نے تم پر کوئی ظلم کیا ہو؟ وہ عرض کرے گا، رب جی! نہیں، اللہ فرمائے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ وہ عرض کرے گا: رب جی؟ نہیں، اللہ فرمائے گا: ہاں ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے، کیونکہ آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا، ایک کارڈ نکالا جائے گا، اس پر درج ہو گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ فرمائے گا: وزن پر حاضر ہو، وہ عرض کرے گا: رب جی! ان رجسٹروں کے مقابلے میں اس کارڈ کی کیا حیثیت ہے؟ چنانچہ اللہ وہ فرمائے گا: آج تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا، فرمایا: ایک پلڑے میں وہ دفاتر رکھے جائیں گے اور دوسرے پلڑے میں وہ کارڈ رکھا جائے گا تو وہ دفاتر ہلکے پڑ جائیں گے اور وہ کارڈ بھاری ہو جائے گا، اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5559]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2639 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (4300)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. تین مقام۔۔۔ جب کوئی کسی کو یاد نہ کرے گا
حدیث نمبر: 5560
وَعَن عائشةَ أَنَّهَا ذَكَرَتِ النَّارَ فَبَكَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يُبْكِيكِ؟» . قَالَتْ: ذَكَرْتُ النَّارَ فَبَكَيْتُ فَهَلْ تَذْكُرُونَ أَهْلِيكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا فِي ثَلَاثَةِ مَوَاطِنَ فَلَا يَذْكُرُ أَحَدٌ أَحَدًا: عِنْدَ الْمِيزَانِ حَتَّى يَعْلَمَ: أَيَخِفُّ مِيزَانُهُ أَمْ يَثْقُلُ؟ وَعِنْدَ الْكِتَابِ حِينَ يُقَالُ (هاؤم اقرؤوا كِتَابيه) حَتَّى يَعْلَمَ: أَيْنَ يَقَعُ كِتَابُهُ أَفِي يَمِينِهِ أم فِي شِمَاله؟ أم مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ؟ وَعِنْدَ الصِّرَاطِ: إِذَا وُضِعَ بينَ ظَهْري جَهَنَّم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جہنم کی آگ کو یاد کیا تو وہ رو پڑیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں کون سی چیز رلا رہی ہے؟ انہوں نے عرض کیا، میں نے جہنم کی آگ کو یاد کیا تو میں رو پڑی، تو کیا روزِ قیامت آپ اپنے اہل خانہ کو یاد رکھیں گے؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! تین مقامات ہیں، جہاں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا، میزان کے موقع پر حتی کہ وہ جان لے کہ آیا اس کی میزان ہلکی پڑتی ہے یا وہ بھاری ہوتی ہے، نامہ اعمال کے وقت، جب کہا جائے گا: آؤ اپنا نامہ اعمال پ��ھو۔ حتی کہ وہ جان لے کہ اس کا نامۂ اعمال کہاں دیا جاتا ہے، اس کے دائیں ہاتھ میں یا اس کی پشت کے پیچھے سے اس کے بائیں ہاتھ میں ملتا ہے، اور پل صراط کے موقع پر جب اسے جہنم پر رکھا جائے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5560]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4755)
٭ الحسن البصري مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next