الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خوف سے لوگ منتشر ہو
حدیث نمبر: 6049
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فَسَمِعْنَا لَغَطًا وَصَوْتَ صِبْيَانٍ. فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبَشِيَّةٌ تَزْفِنُ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهَا فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ تَعَالَيْ فَانْظُرِي» فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ لَحْيَيَّ عَلَى مَنْكِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا مَا بَيْنَ الْمَنْكِبِ إِلَى رَأْسِهِ. فَقَالَ لِي: «أَمَا شَبِعْتِ؟ أَمَا شَبِعْتِ؟» فَجَعَلْتُ أَقُولُ: لَا لِأَنْظُرَ مَنْزِلَتِي عِنْدَهُ إِذ طلع عمر قَالَت فَارْفض النَّاس عَنْهَا. قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لأنظر إِلَى شَيَاطِينِ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ قَدْ فَرُّوا مِنْ عُمَرَ» قَالَتْ: فَرَجَعْتُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے کہ ہم نے شور اور بچوں کی آواز سنی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے تو دیکھا کہ ایک حبشی خاتون رقص کر رہی تھی اور بچے اس کے اردگرد (تماشا دیکھ رہے) تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! آؤ اور دیکھو۔ میں آئی تو میں نے اپنے جبڑے (چہرہ) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھے پر رکھ دیئے اور میں آپ کے کندھے اور سر کے درمیان سے اسے دیکھنے لگی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تم سیر نہیں ہوئی، کیا تم سیر نہیں ہوئی؟ میں کہنے لگی نہیں، تا کہ میں آپ کے ہاں اپنی قدر و منزلت کا اندازہ لگا سکوں، اچانک عمر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے تو سارے لوگ اس (حبشیہ) کے پاس سے تتر بتر ہو گئے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے شیاطین جن و انس کو دیکھا کہ وہ عمر کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں واپس آ گئی۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6049]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3691)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کی آسمان سے موافقت
حدیث نمبر: 6050
عَن أنس وَابْن عمر أَن عمر قَالَ: وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى؟ فَنَزَلَتْ [وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى]. وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَى نِسَائِكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَهُنَّ يَحْتَجِبْنَ؟ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ وَاجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَيْرَةِ فَقُلْتُ [عَسَى رَبُّهُ إِنْ طلَّقكنَّ أَن يُبدلهُ أَزْوَاجًا خيرا منكنَّ] فَنزلت كَذَلِك
انس اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے تین امور میں اپنے رب سے موافقت کی، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اگر ہم مقام ابراہیم کو جائے نماز بنا لیں؟ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی: مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ کی ازواج مطہرات کے پاس نیک و فاسق قسم کے لوگ آتے ہیں، اگر آپ انہیں پردہ کرنے کا حکم فرما دیں، تب اللہ نے آیت حجاب نازل فرمائی، اور (ایک موقع پر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات قصہ غیرت (شہد پینے والے واقعہ) پر اکٹھی ہو گئیں، تو میں نے کہا: قریب ہے کہ اس کا رب، اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں، تم سے بہتر بیویاں انہیں عطا فرما دے۔ اسی طرح آیت نازل ہو گئی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6050]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (402، 4483) [و أحمد (1/ 23) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: رواه البخاري (402، 4483)

--. تین معاملوں میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حمایت کی
حدیث نمبر: 6051
وَفِي رِوَايَةٍ لِابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ عُمَرُ: وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ: فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ وَفِي الْحِجَابِ وَفِي أُسَارَى بَدْرٍ. مُتَّفق عَلَيْهِ
اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، انہوں نے کہا، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے تین امور میں، اپنے رب سے موافقت کی، مقام ابراہیم کے متعلق، پردے اور بدر کے قیدیوں کے بارے میں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6051]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (لم أجده) و مسلم (24/ 2399)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اسیران بدر کی بابت مشورہ
حدیث نمبر: 6052
وَعَن ابْن مَسْعُود قَالَ: فُضِّلَ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِأَرْبَعٍ: بِذِكْرِ الْأُسَارَى يَوْمَ بَدْرٍ أَمَرَ بِقَتْلِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى [لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُم عَذَاب عَظِيم] وَبِذِكْرِهِ الْحِجَابَ أَمَرَ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْتَجِبْنَ فَقَالَتْ لَهُ زَيْنَبُ: وَإِنَّكَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ فِي بُيُوتِنَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى [وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعا فَاسْأَلُوهُنَّ من وَرَاء حجاب] وَبِدَعْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ أَيِّدِ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ» وَبِرَأْيِهِ فِي أَبِي بَكْرٍ كَانَ أول نَاس بَايعه. رَوَاهُ أَحْمد
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو چار چیزوں کی وجہ سے دیگر لوگوں پر فضیلت عطا کی گئی، انہوں نے بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: اگر اللہ کی کتاب میں یہ حکم پہلے سے موجود نہ ہوتا تو تم نے جو (فدیہ) لیا اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا۔ اور ان کا حجاب کے متعلق فرمانا، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات سے فرمایا کہ وہ پردہ کیا کریں، تو زینب رضی اللہ عنہ نے انہیں فرمایا: ابن خطاب! کیا آپ ہمیں حکم دیتے ہیں جبکہ وحی تو ہمارے گھروں میں اترتی ہے، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو ان سے پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔ اور ان کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا: اے اللہ! عمر کے ذریعے اسلام کو تقویت فرما۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے (خلیفہ ہونے کے) متعلق سب سے پہلی انہیں کی رائے تھی اور انہوں نے ہی سب سے پہلے اُن کی بیعت کی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6052]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 456 ح 3662)
٭ فيه أبو نھشل: مجھول و أبو النضر ھاشم بن القاسم سمع من المسعودي بعد اختلاطه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متفرق مناقب
حدیث نمبر: 6053
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ الرَّجُلُ أَرْفَعُ أُمَّتِي دَرَجَةً فِي الْجَنَّةِ» . قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَاللَّهِ مَا كُنَّا نُرَى ذَلِكَ الرَّجُلَ إِلَّا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی میری امت میں سے جنت میں ایک درجہ بلند مقام پر فائز ہو گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! ہمارے خیال میں وہ آدمی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہی ہیں حتیٰ کہ وہ وفات پا گئے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6053]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (4077 ب)
٭ فيه عطية العوفي ضعيف و مدلس و عبيد الله بن الوليد الوصافي: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اعمال صالح میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوشش کرنے والا کوئی نہیں
حدیث نمبر: 6054
وَعَن أسلم قَالَ: سَأَلَنِي ابْنُ عُمَرَ بَعْضَ شَأْنِهِ-يَعْنِي عُمَرَ-فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا قَطُّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حِينِ قُبِضَ كَانَ أَجَدَّ وَأَجْوَدَ حَتَّى انْتهى من عمر. رَوَاهُ البُخَارِيّ
اسلم (عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام) بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے عمر رضی اللہ عنہ کے بعض حالات کے متعلق دریافت کیا تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد کسی شخص کو اتنی زیادہ جدوجہد اور سخاوت کرنے والا نہیں دیکھا حتیٰ کہ یہ فضائل عمر رضی اللہ عنہ پر ختم ہو گئے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6054]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3687)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت
حدیث نمبر: 6055
وَعَن المِسور بن مَخْرَمةَ قَالَ: لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا كُلُّ ذَلِكَ لَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقَكَ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقَكَ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ الْمُسْلِمِينَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ. قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَرضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاك مَنٌّ مِنَ اللَّهِ مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَلِك من من الله جلّ ذكره مَنَّ بِهِ عَلَيَّ. وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جزعي فَهُوَ من أَجلك وَأجل أَصْحَابِكَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَهَبا لافتديت بِهِ من عَذَاب الله عز وَجل قبل أَن أرَاهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیے گئے تو وہ تکلیف محسوس کرنے لگے، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے عرض کیا: امیر المومنین! آپ اتنی تکلیف کا کیوں اظہار کر رہے ہیں؟ آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت اختیار کی اور اسے اچھے انداز میں نبھایا، پھر وہ آپ سے جدا ہوئے تو وہ آپ پر راضی تھے، پھر آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہے، اور ان کے ساتھ بھی خوب رہے، پھر وہ آپ سے جدا ہوئے تو وہ بھی آپ پر راضی تھے، پھر آپ مسلمانوں کی صحبت میں رہے، اور آپ ان کے ساتھ بھی خوب اچھی طرح رہے، اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو آپ ان سے بھی اس حال میں جدا ہوں گے کہ وہ آپ سے راضی ہوں گے، انہوں نے فرمایا: تم نے جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور آپ کے راضی ہونے کا ذکر کیا ہے تو وہ اللہ کی طرف سے ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے، اور تم نے جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اور ان کے راضی ہونے کا ذکر کیا ہے تو وہ بھی اللہ کی طرف سے ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے، اور رہی میری گھبراہٹ اور پریشانی جو تم دیکھ رہے ہو تو وہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے بارے میں فکر مند ہونے کی وجہ سے ہے، اللہ کی قسم! اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو میں اللہ کے عذاب کو دیکھنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات حاصل کرتا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6055]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3692)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جانوروں کا کلام کرنا
حدیث نمبر: 6056
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَينا رجل يَسُوق بقرة إِذْ أعيي فَرَكِبَهَا فَقَالَتْ: إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِحِرَاثَةِ الْأَرْضِ. فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أومن بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ» . وَمَا هُمَا ثَمَّ وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمٍ لَهُ إِذْ عدا الذِّئْب فَذهب عَلَى شَاةٍ مِنْهَا فَأَخَذَهَا فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا فَاسْتَنْقَذَهَا فَقَالَ لَهُ الذِّئْبُ: فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبْعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟ فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ الله ذِئْب يتَكَلَّم؟. قَالَ: أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هما ثمَّ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اثنا میں کہ ایک آدمی گائے ہانک رہا تھا، جب وہ تھک جاتا تو وہ اس پر سوار ہو جاتا، اس نے کہا: ہمیں اس لیے نہیں پیدا کیا گیا، ہمیں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے، لوگوں نے کہا: سبحان اللہ: گائے کلام کرتی ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس پر ایمان رکھتا ہوں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے، اور فرمایا: ایک آدمی بکریاں چرا رہا تھا کہ بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اسے پکڑ لیا، اس کے مالک نے اسے جا لیا اور اسے چھڑا لیا، بھیڑیے نے اسے کہا: جس دن درندے ہی درندے رہ جائیں گے اور اس دن میرے سوا بکریوں کو چرانے والا کون ہو گا؟ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا کلام کرتا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6056]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3471) و مسلم (13/ 2388)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کی شیخین رضی اللہ عنہما کے متعلق گواہی
حدیث نمبر: 6057
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنِّي لَوَاقِفٌ فِي قَوْمٍ فَدَعَوُا اللَّهَ لِعُمَرَ وَقَدْ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ إِذَا رَجُلٌ مِنْ خَلَفِي قد وضع مِرْفَقُهُ عَلَى مَنْكِبِي يَقُولُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ لِأَنِّي كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «كُنْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَفَعَلْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَانْطَلَقْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ وَأَبُو بكر وَعمر» . فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ان لوگوں میں کھڑا تھا جو عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعائیں کر رہے تھے، اور ان کا جنازہ ان کی چار پائی پر رکھا ہوا تھا، کہ اچانک ایک آدمی نے میرے پیچھے سے اپنی کہنی میرے کندھوں پر رکھ دی، اور وہ کہہ رہے تھے: اللہ آپ رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے، مجھے امید ہے کہ اللہ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ (دفن) کرائے گا۔ کیونکہ میں اکثر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کرتا تھا: میں، ابوبکر اور عمر تھے، میں، ابوبکر اور عمر نے کلام کیا، میں، ابوبکر اور عمر گئے، میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے، میں، ابوبکر اور عمر باہر نکلے۔ میں نے جو مڑ کر دیکھا تو وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6057]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3677) و مسلم (14/ 2389)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا بلند مقام
حدیث نمبر: 6058
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِن أهل الْجنَّة ليراءون أهلَ عِلِّيِّينَ كَمَا تَرَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ فِي أُفُقِ السَّمَاءِ وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ مِنْهُمْ وَأَنْعَمَا» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَرَوَى نَحْوَهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والے مقام علیین والوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم آسمان کے افق میں چمک دار ستارے کو دیکھتے ہو، اور ابوبکر و عمر انہی میں سے ہیں، اور وہ کیا خوب ہیں۔ شرح السنہ، ابوداؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ و ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6058]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 100 ح 3893) و أبو داود (3987) و الترمذي (3658 وقال: حسن) و ابن ماجه (96)
٭ عطية العوفي ضعيف مدلس و للحديث شواھد ضعيفة و روي الطبراني في الأوسط (7/ 6 ح 6003) بلفظ: ((إن الرجل من أھل عليين يشرف علي أھل الجنة کأنه کوکب دري و إن أبا بکر و عمر منھما و أنعما .)) و سنده حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next