الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
--. حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے احسانات کا ذکر
حدیث نمبر: 6019
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ-وَعِنْدَ الْبُخَارِيِّ أَبَا بَكْرٍ-وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةَ أَبِي بَكْرٍ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وقت اور مال صرف کرنے کے لحاظ سے ابوبکر کا مجھ پر سب سے زیادہ احسان ہے۔ اور صحیح بخاری میں لفظ ابابکر ہے۔ اور اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو میں لازماً ابوبکر کو خلیل بناتا، لیکن اخوتِ اسلامی اور اس کی مودت و محبت کافی ہے، مسجد میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں البتہ ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔ ایک دوسری روایت میں ہے: اگر میں اپنے رب کے سوا کسی اور کو دوست بناتا تو میں ابوبکر کو دوست بناتا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6019]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3904 و الرواية الثانية: 3654) و مسلم (2/ 2382)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا
حدیث نمبر: 6020
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا وَلَكِنَّهُ أَخِي وَصَاحِبِي وَقَدِ اتَّخَذَ اللَّهُ صَاحِبَكُمْ خَلِيلًا» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو میں ابوبکر کو دوست بناتا، لیکن وہ میرے بھائی اور میرے ساتھی ہیں اور اللہ تمہارے ساتھی کو خلیل بنا چکا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6020]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (3/ 2383)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اہل ایمان کے متفق علیہ شخصیت
حدیث نمبر: 6021
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ: ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ أَبَاكِ وَأَخَاكِ حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ وَيَقُولَ قَائِلٌ: أَنَا وَلَا وَيَأْبَى اللَّهُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّا أَبَا بَكْرٍ «. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي» كِتَابِ الْحميدِي: «أَنا أولى» بدل «أَنا وَلَا»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے مرض میں مجھے فرمایا: اپنے والد ابوبکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ حتیٰ کہ میں تحریر لکھ دوں، مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے اور کوئی کہنے والا کہے کہ میں خلافت کا مستحق ہوں، حالانکہ اللہ اور تمام مومن صرف ابوبکر کو ہی قبول کریں گے۔ رواہ مسلم۔ اور کتاب الحمیدی میں ((أنا ولا)) کی جگہ: ((أنا اولی)) کے الفاظ ہیں۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6021]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (11/ 2387)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت
حدیث نمبر: 6022
وَعَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ؟ كَأَنَّهَا تُرِيدُ الْمَوْتَ. قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک عورت نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی تو اس نے کسی معاملہ میں آپ سے بات کی تو آپ نے اسے دوبارہ اپنی خدمت میں حاضر ہونے کا حکم فرمایا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں، گویا اس سے مراد (آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی) وفات تھی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم مجھے نہ پاؤ تو پھر ابوبکر کے پاس آنا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6022]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3659) و مسلم (10/ 2386)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے محبوب ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے
حدیث نمبر: 6023
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: «عَائِشَةُ» . قُلْتُ: مِنِ الرِّجَالِ؟ قَالَ: «أَبُوهَا» . قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «عُمَرُ» . فَعَدَّ رِجَالًا فَسَكَتُّ مَخَافَةَ أَنْ يَجْعَلَنِي فِي آخِرهم. مُتَّفق عَلَيْهِ
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ ذات السلاسل میں ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا، وہ بیان کرتے ہیں، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ سے۔ میں نے عرض کیا: مردوں میں سے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے والد (ابوبکر رضی اللہ عنہ) سے۔ میں نے عرض کیا: پھر کس سے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر سے۔ آپ نے کئی آدمی گنے، (کہ اس کے بعد فلاں، پھر فلاں ....) پھر میں اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ مجھے ان میں سے سب سے آخر میں نہ لے جائیں، خاموش ہو گیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6023]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4358) و مسلم (8/ 2384)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک افضل صحابی کون؟
حدیث نمبر: 6024
وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَبُو بَكْرٍ. قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: عُمَرُ. وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ: عُثْمَانُ. قُلْتُ: ثُمَّ أَنْتَ قَالَ: «مَا أَنَا إِلَّا رجلٌ من الْمُسلمين» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے والد سے کہا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد سب سے بہتر شخص کون ہے؟ انہوں نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ۔ میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے فرمایا: عمر رضی اللہ عنہ۔ اور اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ عثمان رضی اللہ عنہ کہہ دیں گے، میں نے کہا: پھر آپ؟ انہوں نے فرمایا: میں تو ایک عام مسلمان ہوں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6024]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3671)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 6025
وَعَن ابْن عمرٍ قَالَ: كُنَّا فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَعْدِلُ بِأَبِي بَكْرٍ أَحَدًا ثُمَّ عُمَرَ ثُمَّ عُثْمَانَ ثُمَّ نَتْرُكُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُفَاضِلُ بَيْنَهُمْ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ قَالَ: كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: أَفْضَلُ أُمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عمر ثمَّ عُثْمَان رَضِي الله عَنْهُم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کو قرار نہیں دیتے تھے، پھر عمر رضی اللہ عنہ اور پھر عثمان رضی اللہ عنہ پھر ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ (کی باہم فضیلت کی بحث) کو ترک کر دیتے تھے اور ہم ان میں سے کسی ایک کو دوسرے پر فضیلت نہیں دیتے تھے۔ اور ابوداؤد کی روایت ہے: ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں کہا کرتے تھے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت میں آپ کے بعد سب سے افضل ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ ہیں اور پھر عثمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ رواہ البخاری و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6025]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3697) و أبو داود (4628)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سوائے حضرت ابوبکر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے احسانات کا بدلہ چکا دیا
حدیث نمبر: 6026
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا لِأَحَدٍ عِنْدَنَا يَدٌ إِلَّا وَقَدْ كَافَيْنَاهُ مَا خَلَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّ لَهُ عِنْدَنَا يَدًا يُكَافِيهِ اللَّهُ بهَا يومَ الْقِيَامَة وَمَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا أَلَا وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ جس شخص نے ہم پر کوئی احسان کیا تھا ہم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے، لیکن انہوں نے جو کچھ ہمیں عطا کیا ہے، اس کی جزا روز قیامت اللہ ہی انہیں عطا فرمائے گا۔ اور کسی شخص کے مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال نے مجھے فائدہ پہنچایا ہے، اگر میں نے کسی شخص کو خلیل (جگری دوست) بنانا ہوتا تو میں ابوبکر کو خلیل بناتا، سن لو! تمہارا صاحب، اللہ کا خلیل ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6026]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3661 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (94)
٭ داود بن يزيد ضعيف و له طريق آخر عند ابن ماجه (94) و فيه الأعمش مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبانی
حدیث نمبر: 6027
وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَبُو بَكْرٍ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں، ہم سب سے بہتر ہیں اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہم سب سے زیادہ پیارے ہیں۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6027]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (3656 وقال: صحيح غريب) [و أصله في البخاري (3668) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. یار غار حوض پر بھی ساتھ ہوں گے
حدیث نمبر: 6028
وَعَن ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: «أَنْتَ صَاحِبِي فِي الْغَارِ وصاحبي على الْحَوْض» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ف��مایا: تم میرے غار کے ساتھی ہو، اور حوض پر میرے ساتھی ہو گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6028]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3670 و قال: حسن صحيح غريب)
٭ کثير النواء: ضعيف و جميع بن عمير: ضعيف رافضي .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next