الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ
حدیث نمبر: 1748
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ أُمِّ كِلَابٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ أَحَدُهُمَا: ذِي الْجَنَاحَيْنِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا عَطَسَ حَمِدَ اللَّهَ، فَيُقَالُ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَيَقُولُ:" يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی شخص کو چھینک آئے تو وہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہے، سننے والا «يَرْحَمُكَ اللّٰهُ» کہے اور چھینکنے والا پھر «يَهْدِيكُمُ اللّٰهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ» کہے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1748]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف ، ابن لهيعة ضعيف وعبيد بن أم كلب لم يذكر فيه جرح ولا تعديل.
حدیث نمبر: 1749
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ آخِرَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى يَدَيْهِ رُطَبَاتٌ، وَفِي الْأُخْرَى قِثَّاءٌ، وَهُوَ يَأْكُلُ مِنْ هَذِهِ وَيَعَضُّ مِنْ هَذِهِ، وَقَالَ:" إِنَّ أَطْيَبَ الشَّاةِ لَحْمُ الظَّهْرِ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری کیفیت جو میں نے دیکھی، وہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ہاتھ میں تر کھجوریں تھیں اور دوسرے میں ککڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کھجور کھاتے اور اس سے ککڑی کاٹتے، اور فرمایا کہ بہترین گوشت پشت کا ہوتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1749]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً. نصر بن باب ضعيف جداً وحجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعن وقتادة لم يسمع من أحد من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم إلا من أنس وأبي الطفيل.
حدیث نمبر: 1750
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا اسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ , وَقَالَ:" فَإِنْ قُتِلَ زَيْدٌ أَوْ اسْتُشْهِدَ فَأَمِيرُكُمْ جَعْفَرٌ، فَإِنْ قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ فَأَمِيرُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ"، فَلَقُوا الْعَدُوَّ، فَأَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ جَعْفَرٌ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَأَتَى خَبَرُهُمْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَى النَّاسِ , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ إِخْوَانَكُمْ لَقُوا الْعَدُوَّ، وَإِنَّ زَيْدًا أَخَذَ الرَّايَةَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ، ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ بَعْدَهُ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ، ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ، ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ"، فَأَمْهَلَ ثُمَّ أَمْهَلَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلَاثًا أَنْ يَأْتِيَهُمْ، ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَالَ:" لَا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ، ادْعُوا لِي ابْنَيْ أَخِي"، قَالَ: فَجِيءَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ، فَقَالَ:" ادْعُوا لِيَّ الْحَلَّاقَ"، فَجِيءَ بِالْحَلَّاقِ فَحَلَقَ رُءُوسَنَا، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا مُحَمَّدٌ فَشَبِيهُ عَمِّنَا أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَشَبِيهُ خَلْقِي وَخُلُقِي، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي، فَأَشَالَهَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي أَهْلِهِ، وَبَارِكْ لِعَبْدِ اللَّهِ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهِ"، قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: فَجَاءَتْ أُمُّنَا، فَذَكَرَتْ لَهُ يُتْمَنَا، وَجَعَلَتْ تُفْرِحُ لَهُ، فَقَالَ:" الْعَيْلَةَ تَخَافِينَ عَلَيْهِمْ وَأَنَا وَلِيُّهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ؟".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس کا امیر سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا، ان کی شہادت کی صورت میں سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کو، اور ان کی شہادت کی صورت میں سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر فرمایا، دشمن سے آمنا سامنا ہوا، سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا ہاتھ میں پکڑ کر اس بےجگری سے جنگ کی کہ شہید ہو گئے، پھر سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا ہاتھ میں لے کر قتال شروع کیا لیکن وہ بھی شہید ہو گئے، پھر سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا ہاتھ میں لے کر جنگ شروع کی لیکن وہ بھی شہید ہو گئے، پھر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا اپنے ہاتھ میں لیا اور ان کے ہاتھ پر اللہ نے مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس تشریف لائے، اللہ کی حمد و ثناء کی اور فرمایا: تمہارے بھائیوں کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، زید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑ کر قتال شروع کیا اور شہید ہو گئے، ان کے بعد جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑ کر جنگ شروع کی اور وہ بھی شہید ہو گئے، پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا تھاما اور قتال شروع کیا لیکن وہ بھی شہید ہو گئے، اس کے بعد اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑ کر جنگ شروع کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عطاء فرمائی۔ پھر تین دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے اہل خانہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد میرے بھائی پر مت رونا، میرے دونوں بھتیجوں کو میرے پاس لاؤ۔ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، ہم اس وقت چوزوں کی طرح تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نائی کو بلانے کے لئے حکم دیا، اس نے آکر ہمارے سر مونڈے، پھر فرمایا: ان میں سے محمد تو ہمارے چچا ابوطالب کے مشابہ ہے، اور عبداللہ صورت و سیرت میں میرے مشابہ ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور دعا فرمائی: «اَللّٰهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي أَهْلِهِ وَبَارِكْ لِعَبْدِ اللّٰهِ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهِ» اے اللہ! جعفر کے اہل خانہ کو اس کا نعم البدل عطاء فرما، اور عبداللہ کے دائیں ہاتھ کے معاملے میں برکت عطاء فرما۔ یہ دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی۔ اتنی دیر میں ہماری والدہ بھی آگئیں اور ہماری یتیمی اور اپنے غم کا اظہار کرنے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں ان پر فقر و فاقہ کا اندیشہ ہے؟ میں دنیا و آخرت میں ان بچوں کا سرپرست ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1750]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1751
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: لَمَّا جَاءَ نَعْيُ جَعْفَرٍ حِينَ قُتِلَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اصْنَعُوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا، فَقَدْ أَتَاهُمْ أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ أَوْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آل جعفر کے لئے کھانا تیار کرو کیونکہ انہیں ایسی خبر سننے کو ملی ہے جس میں انہیں کسی کام کا ہوش نہیں ہے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1751]
حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1752
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ ، أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو نماز میں شک ہو جائے، اسے چاہیے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1752]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه علل، راجع: 1747.
حدیث نمبر: 1753
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1753]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه، راجع: 1767.
حدیث نمبر: 1754
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَتَهُ، وَأَرْدَفَنِي خَلْفَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبَرَّزَ كَانَ أَحَبَّ مَا تَبَرَّزَ فِيهِ هَدَفٌ يَسْتَتِرُ بِهِ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ، فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَإِذَا فِيهِ نَاضِحٌ لَهُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ وَسَرَاتَهُ، فَسَكَنَ , فَقَالَ:" مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ؟" , فَجَاءَ شَابٌّ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: أَنَا، فَقَالَ:" أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا، فَإِنَّهُ شَكَاكَ إِلَيَّ وَزَعَمَ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ"، ثُمَّ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَائِطِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ تَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ وَالْمَاءُ يَقْطُرُ مِنْ لِحْيَتِهِ عَلَى صَدْرِهِ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ شَيْئًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا، فَحَرَّجْنَا عَلَيْهِ أَنْ يُحَدِّثَنَا، فَقَالَ: لَا أُفْشِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار ہوئے اور مجھے اپنے پیچھے اپنی سواری پر بٹھا لیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ قضاء حاجت کے موقع پر کسی اونچی عمارت یا درختوں کے جھنڈ کی آڑ میں ہو جاتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، اچانک ایک اونٹ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لوٹنے لگا، اس وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کمر پر اور سر کے پچھلے حصے پر ہاتھ پھیرا جس سے وہ پر سکون ہو گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ سن کر ایک انصاری نوجوان آگے بڑھا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! یہ میرا اونٹ ہے، فرمایا کہ کیا تم اس جانور میں - جو اللہ نے تمہاری ملکیت میں کر دیا ہے - اللہ سے ڈرتے نہیں؟ یہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور اس سے محنت و مشقت کا کام زیادہ لیتے ہو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں گئے اور قضاء حاجت فرمائی، پھر وضو کر کے واپس آئے تو پانی کے قطرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے سینہ مبارک پر ٹپک رہے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے راز کی ایک بات فرمائی جو میں کسی سے کبھی بیان نہ کروں گا۔ ہم نے انہیں وہ بات بتانے پر بہت اصرار کیا لیکن انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز افشاں نہیں کروں گا یہاں تک کہ اللہ سے جا ملوں۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1754]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح. م: 342.
حدیث نمبر: 1755
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ".
ابن ابی رافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے اور ان کے بقول نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1755]
حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1756
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، حَدَّثَنَا شَيْخٌ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنَ الْحِجَازِ , قَالَ: شَهِدْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَحُزُّ اللَّحْمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَطْيَبُ اللَّحْمِ لَحْمُ الظَّهْرِ".
حجاز کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر اور سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کے ساتھ موجود تھا، سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ گوشت کے ٹکڑے کاٹ کاٹ کر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دے رہے تھے، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پشت کا گوشت بہترین ہوتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1756]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاختلاط المسعودي.
حدیث نمبر: 1757
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ يَقُولَ إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ، وَحَدَّثَنَاه هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ , مِثْلَهُ.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام بن متی سے بہتر ہوں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ/حدیث: 1757]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف. محمد بن اسحاق مدلس وقد عنعن.

Previous    1    2    3    4    5    Next