الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
1. نماز فجر کا وقت، سفر میں نماز قصر کرنا
حدیث نمبر: 124
أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا حَبِيبُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: صَلَاةُ الْفَجْرِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَى طُلُوعِ شُعَاعِ الشَّمْسِ، فَذَكَرَ الْمَوَاقِيتَ كُلَّهَا، وَزَعَمَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْأُولَى وَالْعَصْرَ ثَمَانِي سَجَدَاتٍ قَالَ: وَسُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ، فَقَالَ: زَعَمَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَافَرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَكُلُّهُمْ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى يَرْجِعَ فِي الْمَسِيرِ وَالْإِقَامَةِ بِمَكَّةَ، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِمَكَّةَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْهِجْرَةِ، فَلَمَّا أَتَى الْمَدِينَةَ فُرِضَتِ الصَّلَاةُ عَلَيْهِ أَرْبَعًا، وَجَعَلَ صَلَاتَهُ بِمَكَّةَ لِلْمُسَافِرِ.
سیدنا جابر بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نمازوں کے اوقات کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: فجر کی نماز کا وقت طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک ہے، پھر انہوں نے تمام نمازوں کے اوقات ذکر کیے۔ پھر فرمایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں پہلی (نماز ظہر) اور نماز عصر آٹھ رکعتیں پڑھیں، راوی نے بیان کیا: جابر بن زید سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مدینہ سے مکہ تک سفر کیا، وہ تمام حضرات مدینہ سے روانہ ہونے سے لے کر مکہ واپس آنے تک دوران سفر اور مکہ میں قیام کے دوران دو دو رکعتیں (نماز قصر) پڑھتے تھے، اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت سے پہلے مکہ میں دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ پر چار رکعت نماز فرض کی گئی اور آپ کی مکہ والی نماز (دو دو رکعت) مسافر کے لیے مقرر کر دی گئی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب المواقيت، باب الوقت يجمع فيه المقيم، رقم: 590 . قال الالباني: صحيح، اروا الغليل: 35/3»

2. سجدہ تلاوت کی مشروعیت، سورہ الانشقاق میں سجدہ
حدیث نمبر: 125
أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدَّثَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ، فَقَرَأَ ((إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ)) فَسَجَدَ فِيهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا هَذِهِ السَّجْدَةُ؟ فَقَالَ: سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ.
ابورافع نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء کی نماز پڑھی، تو انہوں نے سورہ الانشقاق پڑھی اور اس میں سجدہ تلاوت کیا، میں نے کہا: ابوہریرہ! یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے یہ سجدہ کیا ہے، پس میں یہ سجدہ کرتا رہوں گا حتیٰ کہ میں ان سے ملاقات کر لوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب سجود القران، باب من قرا السجدة فى الصلاة، رقم: 1078 . مسلم، المساجد، باب سجود التلاوة، رقم: 578 . سنن نسائي، رقم: 968»

حدیث نمبر: 126
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا شُعْبَةُ، نا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ، يَقُولُ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَجَدَ فِي ((إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ))، فَقُلْتُ لَهُ: أَتَسْجُدُ فِيهَا؟ فَقَالَ: رَأَيْتُ خَلِيلِي يَسْجُدُ فِيهَا فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ فِيهَا حَتَّى أَلْقَاهُ.
ابورافع بیان کرتے ہیں، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا انہوں نے سورہ الانشقاق میں سجدہ کیا، تو میں نے انہیں کہا: کیا آپ اس میں سجدہ کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے، پس میں اس میں سجدہ کرتا رہوں گا حتیٰ کہ میں ان سے ملاقات کر لوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 126]
حدیث نمبر: 127
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
شعبہ رحمہ اللہ نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: میں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب سجود القران، باب من قرا السجده فى الصلاة، رقم: 1078 . مسلم، كتاب المساجد، باب سجود التلاوة، رقم: 578 . سنن نسائي، رقم: 968»

3. نماز کے بعد نماز والی جگہ پر بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت
حدیث نمبر: 128
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، تَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، ارْحَمْهُ مَا لَمْ يَنْصَرِفْ أَوْ يُحْدِثْ حَدَثَ سُوءٍ، فَقِيلَ: وَمَا الْحَدَثُ السُّوءُ؟ فَقَالَ: أَنْ يَضْرِطَ أَوْ يَفْسُوَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب تک اپنی جائے نماز پر نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے تو وہ نماز ہی میں رہتا ہے، فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اس پر رحم فرما، (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ وہ اٹھ کر چلا جائے یا حدث سوء کر بیٹھے۔ عرض کیا گیا: حدث سوء کیا ہے؟ فرمایا: یہ کہ وہ پاد مار دے یا بلا آواز گوز مار دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الصلاة، باب القعود فى المسجد الخ، رقم: 330 . معجم الاوسط طبراني، رقم: 1747 . قال الشيخ الالباني: صحيح»

حدیث نمبر: 129
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 129]
تخریج الحدیث: «السابق»

4. نماز میں اگر تھوک آ جائے تو کیا کِیا جائے
حدیث نمبر: 130
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، ثنا شُعْبَةُ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ قَالَ بَيْنَهُمَا كَذَا وَبَزَقَ فِي ثَوْبِهِ فَذَلِكَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی حالت نماز میں ہو تو وہ نہ اپنے سامنے تھوکے نہ اپنی دائیں جانب، لیکن اپنے بائیں پاؤں کے نیچے، اگر نہ کر سکے، اور اس طرح کرے انہوں نے اپنے کپڑے میں تھوک لیا، پس اسے مل دیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 130]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساجد، باب النهي عن البصاق، الخ، رقم: 551 . سنن ابي داود، رقم: 478 . مسند احمد: 266/2»

حدیث نمبر: 131
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ثنا الْقَاسِمُ بْنُ مِهْرَانَ الْقَيْسِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ، حَدَّثَنِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَبْزُقْ إِلَى الْقِبْلَةِ وَلَا يَبْصُقْ عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْزُقْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَبْزُقْ فِي نَاحِيَةِ ثَوْبِهِ، وَلْيَتْفُلْ هَكَذَا وَعَزَلَ ثَوْبَهُ.
قاسم بن مہران القیسی نے بیان کیا، میں نے ابورافع کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے سنا، آب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو وہ اپنے سامنے اور اپنی دائیں جانب نہ تھوکے، اور اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے، اگر ایسے نہ کر سکے تو پھر اپنے کپڑے کے کنارے پر تھوک کر اس طرح کر لے اور انہوں نے اپنے کپڑے کو مل لیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 131]
تخریج الحدیث: «السابق»

5. نماز باجماعت کی فضیلت
حدیث نمبر: 132
أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ يَعْلَمُ إِذَا شَهِدَ الصَّلَاةَ مَعِي خَيْرٌ لَهُ أَنْ يُدْعَى إِلَى شَاةٍ سَمِينَةٍ أَوْ سَمِينٍ يَفْعَلُ فَمَا لَهُ فِي ذَلِكَ أَكْثَرُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی جان لے کہ جب وہ میرے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو وہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ اسے موٹی تازی ایک بکری یا دو موٹی تازی بکریوں کی طرف بلایا جائے تو وہ ضرور کرے، (نماز میں حاضر ہو) پس اس کے لیے جو اس میں ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 132]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 299/2 . قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح»

6. مقتدی کو رکوع یا سجدے میں امام سے پہلے سر نہیں اٹھانا چاہئیے
حدیث نمبر: 133
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے نہیں ڈرتا کہ جب وہ اپنا سر امام کے سجدے سے سر اٹھانے سے پہلے اٹھا لے کہ اللہ اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دے یا اس کی صورت کو گدھے کی صورت بنا دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 133]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب اثم من رفع الخ، رقم: 691 . مسلم، كتاب الصلاة، باب تحريم سبق الامام الخ، رقم: 437 . سنن نسائي: رقم: 828 . سنن ترمذي، رقم: 582»


1    2    3    4    5    Next