الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 154
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فَضْلُ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي الْجَمْعِ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ دَرَجَةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی باجماعت نماز اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: «السنن الكبريٰ للبيهقي: 84/3»

حدیث نمبر: 155
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ وَسَاجٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ابوالاحوص نے عبداللہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 155]
تخریج الحدیث: «السابق»

18. امام کو جماعت مختصر کروانی چاہیے
حدیث نمبر: 156
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ صَلَّى صَلَاةَ الْفَجْرِ تَجَوَّزَ فِيهَا، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((نَعَمْ، وَأَوْجَزَ)).
ابن ابی خالد نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا انہوں نے فجر کی نماز پڑھی وہ اس میں اختصار کرتے تھے، میں نے کہا: ابوہریرہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس سے بھی زیادہ مختصر۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 156]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 472/2 . مسندي حميدي، رقم: 987 . اسناده حسن لغيره .»

19. نمازی کے آگے سے کتا، گدھا اور عورت گذرے تو نماز باطل ہوجاتی ہے
حدیث نمبر: 157
أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَبِي أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتا، گدھا اور عورت (نمازی کے آگے سے گزر کر) نماز توڑ ڈالتے ہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 157]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الصلاة، باب قدر ما يستر المصلي، رقم: 511 . سنن ابن ماجه، رقم: 950 . مسند احمد: 425/2 .»

20. نماز میں سترہ بنانے کی اہمیت
حدیث نمبر: 158
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: ((إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَتَخَطَّ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَمُرُّ مَا بَيْنَ يَدَيْهِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ کسی چیز کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھے جسے وہ سترہ بنائے۔ اگر وہ کوئی چیز نہ پائے تو وہ لکیر کھینچ لے پھر اس کے آگے سے جو بھی گزر جائے گا وہ اس کے لیے مضر نہیں ہو گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 158]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب الخط اذالم يجد عصا، رقم: 689 . قال الشيخ الالباني، ضعيف . سنن ابن ماجه، رقم: 943 . مسند احمد: 254/2 .»

21. سورۃ فاتحہ کے بعد بآواز بلند آمین کہنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 159
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7] فَوَافَقَ آمِينُ أَهْلِ الْأَرْضِ بِآمِينِ الْمَلَائِكَةِ أَهْلِ السَّمَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لِلْعَبْدِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَثَلُ مَنْ لَا يَقُولُ آمِينَ كَمَثَلِ رَجُلٍ غَزَا مَعَ قَوْمٍ فَأَقْرَعُوا فَخَرَجَتْ سِهَامُهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ سَهْمُهُ، فَقَالَ: مَا لِيَ لَا يَخْرُجُ سَهْمِي؟ فَقِيلَ: إِنَّكَ لَمْ تَقُلْ آمِينَ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَكَانَ الْإِمَامُ إِذَا قَالَ: ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7] جُهِرَ بِآمِينَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «ولا الضالين» کہے اور زمین والوں کا آمین کہنا آسمان والوں کے آمین کہنے کے ساتھ ہو جائے تو اللہ بندے کے سابقہ تمام گناہ بخش دیتا ہے، اور وہ شخص جو آمین نہیں کہتا اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے کچھ لوگوں کے ساتھ جہادی سفر کیا تو انہوں نے قرعہ اندازی کی، پس ان کا حصہ اس کے حصے نکلنے سے پہلے نکل آیا، تو اس نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میرا حصہ نہیں نکلا؟ اسے بتایا گیا: تم نے آمین نہیں کہی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: امام کا معمول تھا کہ جب وہ «ولا الضالين» کہتا تو بلند آواز کے ساتھ آمین کہتا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 159]
تخریج الحدیث: «سيدنا ابوهريره رضى الله عنه نے فرمايا: امام كا معمول تها كه جب وه (ولا الضالين) كهتا تو بلند آواز كے ساته آمين كهتا .»

22. نماز باجماعت ترک کرنے کی وعید
حدیث نمبر: 160
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ فِتْيَتِي فَيَجْمَعُوا حِزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ نُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں نماز کا حکم دوں پس نماز کے لیے اقامت کہی جائے، پھر میں نوجوانوں کو حکم دوں تو وہ لکڑیوں کے گٹھے اکٹھے کریں، پھر انہیں ان پر جلایا جائے جو نماز پڑھنے نہیں آتے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 160]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب وجوب صلوة الجماعة، رقم: 644 . مسلم، كتاب المساجد، باب فضل صلاة الجماعة و بيان التشديد فى التخلف عنها، رقم: 651 . سنن ابودواد، رقم: 548 . سنن ترمذي، رقم: 217 . سنن نسائي، رقم: 848 . سنن ابن ماجه، رقم: 791 . مسند احمد: 424/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 2098 .»

حدیث نمبر: 161
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي، فَيَجْمَعُوا حِزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ بُيُوتَهُمْ يَسْمَعُونَ النِّدَاءَ، ثُمَّ لَا يَأْتُوهَا))، قَالَ: فَقِيلَ لِيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ إِلَى جُمُعَةٍ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ذَكَرَ جُمُعَةً وَلَا غَيْرَهَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں جوانوں کو حکم دوں کہ وہ لکڑیوں کے گٹھے اکٹھے کریں، پھر میں نماز کا حکم دوں تو اس کے لیے اقامت کہی جائے، پھر ان لوگوں پر ان کے گھر جلا دوں جو اذان سنتے ہیں لیکن نماز پڑھنے نہیں آتے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 161]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 162
أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، وَالْمُلَائِيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ يَزِيدَ.
فضل بن موسیٰ اور الملائی نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 162]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 163
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ، يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ أَعْمَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الصَّلَاةِ فَسَأَلَهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فِي بَيْتِهِ فَأَذِنَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: ((هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟)) فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَأَجِبْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کیا: میرا ایسا کوئی قائد نہیں جو کہ مجھے نماز کے لیے لے آئے، پس اس نے آپ سے درخواست کی کہ وہ اسے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، جب وہ واپس مڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: کیا تم نماز کے لیے اذان سنتے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر نماز کے لیے آؤ۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 163]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساجد، باب يجب ايتان المسجد، رقم: 653 . سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب فى التشديد فى ترك الجماعة، رقم: 552 . سنن نسائي، رقم: 850 .»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next