الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن
فتنوں کا بیان
1. تمام انبیاء کا بھائی بھائی ہونا اور نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کا بیان
حدیث نمبر: 838
أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعِلَّاتٍ وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ؛ لَأَنَّهُ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَاعْرِفُوهُ فَإِنَّهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، وَإِنَّهُ يَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَفِيضُ الْمَالُ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَإِنَّ اللَّهَ يُهْلِكُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا غَيْرَ الْإِسْلَامِ، وَيُهْلِكُ اللَّهُ الْمَسِيحَ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ، وَيُلْقِي اللَّهُ الْأُمَّةَ حَتَّى يُرْعَى الْأُسُودُ مَعَ الْإِبِلِ، وَالنَّمِرُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذِّئِابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبَ الصَّبْيَانُ بِالْحَيَّاتِ، لَا يَضُرُّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، ان کی مائیں مختلف ہیں، میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا سب سے زیادہ حقدار ہوں، اس لیے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں، وہ نازل ہوں گے پس انہیں پہچان لو کہ وہ درمیانے قد اور سرخ و سفید رنگت والے ہوں گے، ان کے سر سے قطرے ٹپکتے ہوں گے خواہ اس پر پانی نہ لگا ہو، وہ صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، مال قبضے میں لے کر جزیہ ختم کر دیں گے، اللہ ان کے زمانے میں اسلام کے علاوہ باقی تمام ادیان ختم کر دے گا، اللہ جھوٹے کانے مسیح کو ہلاک کر دے گا، اللہ امن سے زمین بھر دے گا حتیٰ کہ شیر اونٹوں کے ساتھ، چیتے گائیوں کے ساتھ اور بھیڑیے بکریوں کے ساتھ چریں گے، بچے سانپوں کے ساتھ کھلیں گے، وہ ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 838]
تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، كتاب الملاحم، باب خروج الدجال، رقم: 4324 . مسند احمد: 437/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 6814 . اسناده صحيح .»

حدیث نمبر: 839
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَنَقَصَ مِنْهُ شَيْءٌ.
قتادہ نے ایک آدمی کے حوالے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سند سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت کیا ہے اور اس میں سے کچھ کم روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله .»

2. روزِ قیامت حکمران حسرت و ندامت کا شکار ہوں گے
حدیث نمبر: 840
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي النَّجُودِ قَالَ: أنا يَزِيدُ بْنُ شَرِيكٍ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بنَ قَيْسٍ، بَعَثَ مَعَهُ بِكِسْوَةٍ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَقَالَ: انْظُرْ مَنْ بِالْبَابِ، فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ وُلُّوا هَذَا الْأَمْرَ أَنَّهُمْ خَرُّوا مِنَ الثُّرَيَّا وَلَمْ يَلُوا مِنْ هَذَا الْأَمْرِ شَيْئًا))، فَقَالَ: زِدْنَا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((فَنَاءُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى يَدِ أُغَيْلِمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: حکمرانی کرنے والے خواہش کریں گے کہ وہ ثریا سے گر جاتے لیکن وہ اس حکمرانی میں سے کچھ بھی قبول نہ کرتے۔ مروان نے کہا: آپ مزید بیان فرمائیں، آپ نے فرمایا کہ میں نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس امت کا فنا قریش کے چند نوعمر لڑکوں کے ہاتھوں ہو گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 840]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 520/2 . قال شعيب الارناوط: حسن .»

3. امت پر فتنوں اور عذاب کا بیان
حدیث نمبر: 841
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يُوشِكَ أَنْ تَظْهَرَ فِتْنَةٌ لَا يُنَجِّي إِلَّا اللَّهُ أَوْ مَنْ دَعَا بِدُعَاءٍ كَدُعَاءِ الْغَرْقَى)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ فتنہ ظاہر ہو اللہ کے سوا کوئی نہیں بچے گا یا پھر وہ جس نے دعا غرق کی طرح دعا کی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 841]
حدیث نمبر: 842
أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ، نا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُخَيَّرُ الرَّجُلُ بَيْنَ الْعَجْزِ وَالْفُجُورِ))، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَإِنْ أَدْرَكْتَ ذَلِكَ فَاخْتَرِ الْعَجْزَ عَلَى الْفُجُورِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا، آدمی کو عجز و فجور کے درمیان اختیار دیا جائے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 842]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 278/2 . سلسلة ضعيفة، رقم: 3811 . ضعيف الجامع الصغير، رقم: 3294 .»

حدیث نمبر: 843
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، قَالَ: زَعَمَ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ، وَهُوَ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَيْسَ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ عَذَابٌ، إِنَّمَا عَذَابُهَا بِأَيْدِيهِمْ))، فَقِيلَ: وَكَيْفَ يَكُونَ عَذَابُهَا بِأَيْدِيهِمْ؟، فَقَالَ: ((أَلَيْسَ صَفِّينُ كَانَ عَذَابًا؟ أَلَيْسَ النَّهْرَوَانُ كَانَ عَذَابًا؟ أَلَيْسَ الْجَمَلُ كَانَ عَذَابًا؟)) قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ: مَنْ ذَكَرَهُ عَنْ سَعْدٍ؟ قَالَ: يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: اس امت پر عذاب نہیں، اس کا عذاب اس کے ہاتھوں میں ہے، ان سے کہا گیا، اس کا عذاب ان کے ہاتھوں میں کس طرح ہو سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا جنگ صفین عذاب نہیں تھا، کیا جنگ نہروان عذاب نہیں تھا، کیا جنگ جمل عذاب نہیں تھا؟ راوی نے بیان کیا کہ میں نے ابوداود رحمہ اللہ سے کہا: اسے سعد سے کس نے روایت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یحییٰ بن ابی زایدہ نے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 843]
4. قربِ قیامت کی نشانیاں
حدیث نمبر: 844
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعْرَ، وَحَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ خُنْسَ الْأُنُوفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی حتیٰ کہ تم ایسے لوگوں سے قتال کرو گے جن کے جوتے بالوں کے بنے ہوں گے، اور تم ایسے لوگوں سے قتال کرو گے جن کے چہرے چوڑے اور ناک چپٹی ہو گی گویا کہ ان کے چہرے تہہ بہ تہہ ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب قتال الذين ينتعلون الشعر، رقم: 2969 . مسلم، كتاب الفتن، باب لا تقوم الساعة الرجل الخ، رقم: 2912 . سنن ابوداود، رقم: 4303 . سنن ترمذي، رقم: 2215 .»

حدیث نمبر: 845
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَؤُلَاءِ أَقْرِبَائِي يُسَلِّمُونَ عَلَيْكَ وَيَسْأَلُونَكَ أَنْ تُحَدِّثَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ سِنِينَ وَلَمْ أَكُنْ سَنَوَاتٍ أَعْقَلَ مِنِّي فِيهِنَّ وَلَا أَجْدَرَ أَنْ أَعِيَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي فِيهِنَّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((تُقَاتِلُونَ قَوْمًا قُرَيْبَ السَّاعَةِ نِعَالُهُمُ الشَّعْرُ وَتُقَاتِلُونَ قَوْمًا خُلُسَ الْوُجُوهِ صِغَارَ الْأَعْيُنِ، كَأَنَّ وَجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَأَنْ يَحْتَطِبَ أَحَدُكُمْ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهُ فَيَسْتَغْنِي بِهِ وَيَتَصَدَّقَ مِنْهُ وَيَأْكُلَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا فَيَسَأَلَهُ لَعَلَّهُ أَنْ يُؤْتِيَهُ أَوْ يَمْنَعَهُ ذَلِكَ فَإِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم قیامت کے قریب ایک ایسی قوم سے قتال کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے، تم ایک ایسی قوم سے قتال کرو گے ان کے چہرے چپٹے ہوں گے، آنکھیں چھوٹی ہوں گی، گویا کہ ان کے چہرے تہہ شدہ ڈھالوں جیسے ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر تم میں سے کوئی شخص اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گٹھا لا کر فروخت کرے اور وہ اس کے ذریعے بےنیاز ہو جائے اور اس میں سے صدقہ کرے اور کھائے تو وہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی آدمی کے پاس آئے اور اس سے سوال کرے اور وہ اسے دے یا نہ دے، اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے، اور اپنے زیر کفالت افراد سے خرچ کی ابتدا کرو، روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بہتر ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 845]
تخریج الحدیث: «السابق .»

حدیث نمبر: 846
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَعَ مُعَاوِيَةَ أَتَيْنَاهُ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقَالُوا لَهُ: إِنَّ هَؤُلَاءِ أَتَوْكَ يَسْأَلُونَكَ أَنْ تُحَدِّثَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: ((حُمْرُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ))، وَقَالَ: ((خِلْفَةُ فَمِ الصَّائِمِ)).
قیس بن ابوحازم نے بیان کیا: جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ آئے تو ہم ان کے خدمت میں حاضر ہوئے، پس ہم ان کے پاس گئے تو انہوں نے انہیں کہا: یہ آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں کہ آپ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کریں، پس انہوں نے اسی سابقہ حدیث کی مثل ذکر کیا، اور یہ بیان کیا: سرخ چہروں والے، چھوٹی آنکھوں والے۔ اور فرمایا: روزہ دار کے منہ کی بُو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 846]
تخریج الحدیث: «السابق .»

5. دجال کے ظہور کا بیان
حدیث نمبر: 847
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ،: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ: فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَأَنْتَ الْقَائِلُ تُصَلِّي مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، قَالَ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنْ سَيُكَذِّبُونِي وَلَا يَمْنَعُنِي ذَلِكَ أَنْ أُحَدِّثَ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ أَنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ مِنَ الْمَشْرِقِ فِي حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ فَيَبْلُغُ كُلَّ مَبْلَغٍ فِي أَرْبَعَينَ يَوْمًا فَيُزِلُ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ أَزَلًا شَدِيدًا، وَتَأْخُذُ الْمُؤْمِنِينَ فِيهِ شِدَّةٌ شَدِيدَةٌ، فَينْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيُصَلِّي بِهِمْ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ أَهْلَكَ اللَّهُ الدَّجَّالَ وَمَنْ مَعَهُ، فَأَمَّا قَوْلِي إِنَّهُ حَقٌّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَهُوَ الْحَقُّ وَأَمَّا قَوْلِي: إِنِّي أَطْمَعُ أَنْ أُدْرِكَ ذَلِكَ فَلَعَلِّي أَنْ أُدْرِكَهُ عَلَى مَا يُرَى مِنْ بَيَاضِ شَعْرِي وَرِقَّةِ جِلْدِي وَقَدْحِ مَوْلِدِي فَيَرْحَمُنِي اللَّهُ تَعَالَى فَأُدْرِكُهُ فَأُصَلِّي مَعَهُ، ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ فَأَخْبِرَهُمْ بِمَا أَخْبَرَكَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَيْنَ يَكُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَأَخَذَ حَصًى مِنْ مَسْجِدٍ، فَقَالَ: مِنْ هَاهُنَا وَأَعَادَ الرَّجُلُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَتُرِيدُ أَنْ أَقُولَ مِنْ مَسْجِدِ الْكُوفَةِ، هُوَ يَخْرُجُ مِنَ الْأَرْضِ قَبْلَ أَنْ تُبَدَّلَ، يَجْعَلُهُ اللَّهُ حَيْثُ شَاءَ.
عاصم بن کلیب نے بیان کیا: میرے والد نے مجھے بتایا کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کوفہ میں بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا، اس نے کہا: آپ کہتے ہیں، آپ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے ساتھ نماز پڑھیں گے؟ انہوں نے فرمایا: عراق والو! مجھے معلوم تھا کہ تم مجھے اچھا نہیں سمجھو گے، لیکن یہ چیز مجھے اس بات سے منع نہیں کرے گی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الصادق المصدوق نے ہمیں بیان فرمایا: دجال مشرق سے لوگوں کے ایک گروہ کے درمیان ظاہر ہو گا اور وہ چالیس دن میں ہر جگہ جائے گا، وہ مومنوں کو قابو میں لانے کی انتہا کوشش کرے گا، اس دور میں مومن قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے، پس عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو وہ انہیں نماز پڑھائیں گے، جب وہ رکوع سے سر اٹھائیں گے تو اللہ تعالیٰ دجال اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کر دے گا۔ رہا میرا کہنا کہ وہ حق ہے، تو وہ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ حق ہے۔ رہا میرا کہنا: مجھے امید ہے کہ میں وہ زمانہ پا لوں گا، تو ہو سکتا ہے کہ میں اسے پا لوں، جو تم میرے بالوں کی سفیدی اور جسم میں کمزوری اور پیرانہ سالی دیکھ رہے ہو، تو اللہ مجھ پر رحم فرمائے، میں انہیں پا لوں اور ان (عیسیٰ علیہ السلام) کے ساتھ نماز پڑھوں، تم اپنے اہل کے پاس واپس جاؤ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تمہیں جو بتایا ہے، اس کے متعلق انہیں بتاؤ، اس آدمی نے کہا: یہ کہاں ہو گا؟ پس انہوں نے مسجد میں سے کنکریاں پکڑیں، تو فرمایا: یہاں سے، اس آدمی نے بات دہرائی، تو انہوں نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ میں کہوں کوفہ مسجد سے؟ وہ زمین سے نکلے گا، اس سے پہلے کہ اس کو بدل دیا جائے (یعنی قیامت سے پہلے) اللہ جہاں چاہے گا اسے بنا دے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفتن/حدیث: 847]
تخریج الحدیث: «مسند بزار، رقم: 3396 .»


1    2    3    4    5    Next