الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
1. باب: «مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ» .
1. جس کا حج کرنے کا ارادہ ہو وہ جلدی کرے
حدیث نمبر: 1822
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيُّ، عَنْ مِهْرَانَ أَبِي صَفْوَانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ جلدی کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1822]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1825] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1732] ، [ابن ماجه 2883] ، [أحمد 225/1] ، [بيهقي 340/4] ، [الحاكم 448/1]

2. باب مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ:
2. جو شخص استطاعت کے باوجود بنا حج کئے مر جائے اس کی سزا
حدیث نمبر: 1823
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ لَمْ يَمْنَعْهُ عَنْ الْحَجِّ حَاجَةٌ ظَاهِرَةٌ، أَوْ سُلْطَانٌ جَائِرٌ، أَوْ مَرَضٌ حَابِسٌ، فَمَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، فَلْيَمُتْ إِنْ شَاءَ يَهُودِيًّا، وَإِنْ شَاءَ نَصْرَانِيًّا".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو حج کرنے سے ظاہری ضرورت یا ظالم حاکم، یا روک دینے والی بیماری نہ روکے اور وہ بغیر حج کئے ہوئے مر جائے، تو چاہے تو وہ یہودی کی موت مرے اور چاہے نصرانی کی موت مرے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1823]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1826] »
مذکور بالا حدیث کی سند لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 251/9] ، [اللآلي المصنوعة 118/2] ، [الموضوعات لابن الجوزي 210/2] ، [ابن أبى شيبه 247، وغيرهم]

3. باب في حَجِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً:
3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج اور عمرے کئے
حدیث نمبر: 1824
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، يَقُولُ: "حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هِجْرَتِهِ حَجَّةً". قَالَ: وَقَالَ أَبُو إِسْحَاق: "حَجَّ قَبْلَ هِجْرَتِهِ حَجَّةً"..
ابواسحاق نے کہا: میں نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد صرف ایک مرتبہ حج کیا، راوی نے کہا: اور ابواسحاق نے کہا: ہجرت سے پہلے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1824]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1827] »
پہلے جزء کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4404] ، [مسلم 1254] ، [أبويعلی 1693] ، [ابن حبان 7174] ، اور دوسرا جز ء ابواسحاق کا قول بھی موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [بخاري و مسلم نفس الرقم] و [فتح الباري 107/8] ، [دلائل النبوة 453/5]

حدیث نمبر: 1825
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَمْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: "حَجَّةً وَاحِدَةً، وَاعْتَمَرَ أَرْبَعًا: عُمْرَتُهُ الْأُولَى الَّتِي صَدَّهُ الْمُشْرِكُونَ عَنْ الْبَيْتِ، وَعُمْرَتُهُ الثَّانِيَةُ حِينَ صَالَحُوهُ فَرَجَعَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، وَعُمْرَتُهُ مِنْ الْجِعْرَانَةِ حِينَ قَسَّمَ غَنِيمَةَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَتُهُ مَعَ حَجَّتِهِ".
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟ کہا: صرف ایک مرتبہ حج کیا، اور چار عمرے کئے، پہلا عمره جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین نے عمرہ کرنے سے روک دیا (یعنی عمرة الحدیبيۃ)، دوسرا عمره اس وقت کیا جب آئندہ سال کے لئے صلح ہوئی (یعنی صلح الحدیبیہ کے اگلے سال ذی القعدہ میں)، اور تیسرا عمرہ اس وقت کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے مال غنیمت کی تقسیم ذی القعدہ میں کی، اور چوتھا عمرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے ساتھ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1825]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1828] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1778] ، [مسلم 1253] ، [أبوداؤد 1994] ، [ترمذي 815] ، [الموصلي 2872]

4. باب كَيْفَ وُجُوبُ الْحَجِّ:
4. حج کے ایک بار واجب (فرض) ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1826
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سِنَانٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُتِبَ عَلَيْكُمْ الْحَجُّ". فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كُلِّ عَامٍ؟ قَالَ:"لَا، وَلَوْ قُلْتُهَا لَوَجَبَتْ، الْحَجُّ مَرَّةٌ فَمَا زَادَ فَهُوَ تَطَوُّعٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال میں فرض ہے؟ فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال میں واجب ہو جاتا ہے، (حج عمر میں) صرف ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زیادہ نفل ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1826]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1829] »
اس روایت کی سند میں کچھ کلام ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1721] ، [نسائي 2619] ، [ابن ماجه 2886] ، [أحمد 256/1] ، [الحاكم 293/2] ، [بيهقي 326/4] ، [أبويعلی 517، 542]

حدیث نمبر: 1827
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، نَحْوَهُ.
اس طریق سے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حسب سابق روایت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1827]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1830] »
تخریج اور تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔

5. باب الْمَوَاقِيتِ في الْحَجِّ:
5. حج کی مواقیت کا بیان
حدیث نمبر: 1828
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا". قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَمَّا هَذِهِ الثَّلَاثُ فَإِنِّي سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا اور اہل شام کے لئے جحفہ کو، نجد والوں کے لئے قرن کو، راوی نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان تینوں مواقیت کا ذکر میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھ کو خبر لگی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن والوں کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1828]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1831] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1525] ، [مسلم 1182] ، [أبوداؤد 1737] ، [ترمذي 831] ، [نسائي 2653] ، [ابن ماجه 2914] ، [أبويعلی 5423] ، [ابن حبان 3759] ، [الحميدي 635]

حدیث نمبر: 1829
اس سند سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مثل سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1829]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1832] »
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 1830
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، هُنَّ لِأَهْلِهِنَّ، وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے (احرام کے) لئے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لئے جحفہ، نجد والوں کے لئے قرن المنازل، یمن والوں کے لئے یلملم متعین کیا، یہاں سے ان مقامات پر بسنے والے بھی احرام باندھیں اور وہ لوگ بھی جو ان راستوں سے گزریں اور وہ حج یا عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں، لیکن جن کا قیام میقات اور مکہ کے درمیان ہے تو وہ احرام اسی جگہ سے باندھیں جہاں سے انہیں سفر شروع کرنا ہے، یہاں تک کہ مکہ کے لوگ مکہ سے ہی احرام باندھیں۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1830]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1833] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ [بخاري 1524، 1526] ، [مسلم 1181] ، [أبوداؤد 1738] ، [نسائي 2653] ، [أحمد 252/1] ، [الطيالسي 994] ، [ابن الجارود 413] ، [دارقطني 237/2]

6. باب في الاِغْتِسَالِ في الإِحْرَامِ:
6. احرام کی حالت میں غسل کا بیان
حدیث نمبر: 1831
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: امْتَرَى الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ فِي غَسْلِ الْمُحْرِمِ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلُونِي إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيّ: كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ فَأَتَيْتُ أَبَا أَيُّوبَ وَهُوَ بَيْنَ قَرْنَيْ الْبِئْرِ وَقَدْ سُتِرَ عَلَيْهِ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَضَمَّ الثَّوْبَ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ ابْنُ أَخِيكَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ؟ "فَأَمَرَّ يَدَيْهِ عَلَى رَأْسِهِ مُقْبِلًا وَمُدْبِرًا".
عبدالله بن حنین نے کہا: سیدنا مسور بن مخرمہ اور سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہم کے درمیان محرم کا اپنے سر کو دھونے کے بارے میں اختلاف ہو گیا، چنانچہ انہوں نے مجھے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ ان سے پوچھوں کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت احرام میں کس طرح اپنا سر دھوتے ہوئے دیکھا ہے؟ لہٰذا میں سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا جو کنویں کی دو لکڑیوں کے درمیان بیٹھے ایک کپڑے کی آڑ میں غسل کر رہے تھے، میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے پردہ نیچے کیا، میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ کے چچا زاد بھائی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کے پاس بھیجا ہے (یہ پوچھنے کے لئے) کہ آپ نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنا سر کیسے دھوتے تھے؟ سو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو سر پر پھیرا، آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لائے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1831]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1834] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1840] ، [مسلم 1205] ، [ابوداؤد 1840] ، [نسائي 2664] ، [ابن ماجه 2934] ، [أحمد 416/5] ، [ابن ابي شيبه 12846] ، [ابن حبان 3948] ، [الحميدي 383]


1    2    3    4    5    Next