الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الرويا
کتاب خوابوں کے بیان میں
1. باب في قَوْلِهِ تَعَالَى: {لَهُمُ الْبُشْرَى في الْحَيَاةِ الدُّنْيَا}:
1. اللہ تعالیٰ کے فرمان: «لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا» کا بیان
حدیث نمبر: 2173
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَوْلُ اللَّهِ: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة يونس آية 64، فَقَالَ:"سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ أَوْ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي، قَالَ: هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اللہ کے اس فرمان «لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا» یعنی ان کے لئے خوش خبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت کی زندگی میں، کا مطلب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایسی بات پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے یا میری امت میں سے کسی نے نہیں پوچھی، فرمایا: اس سے مراد اچھا خواب ہے جو مسلمان خود دیکھے یا اس کے لئے کوئی دوسرا شخص دیکھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2173]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إذا كان أبو سلمة سمعه من عبادة قال ابن خراش: لم يسمع أبو سلمة من عبادة بن الصامت، [مكتبه الشامله نمبر: 2182] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2276] ، [ابن ماجه 3898] ، [أحمد 315/5، 321، 325] ، [الحاكم 391/4] ، [أبويعلی 417، 2387] ، [ابن حبان 1896] ، [الحميدي 495]

2. باب فِي: «رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءاً مِنَ النُّبُوَّةِ» :
2. مسلم کا خواب نبوت کا چھیالیسواں جزء ہے
حدیث نمبر: 2174
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2174]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2183] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6987] ، [مسلم 2264] ، [أبوداؤد 5018] ، [ترمذي 2271] ، [أبويعلی 3237، 3430] ، [ابن حبان 6043]

3. باب: «ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ» :
3. اس کا بیان کہ نبوت ختم ہوئی مبشرات باقی ہیں
حدیث نمبر: 2175
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "ذَهَبَتْ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتْ الْمُبَشِّرَاتُ".
سیدہ ام کرز الکعبیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: نبوت ختم ہوئی (یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا) لیکن خوشخبری دینے والے خواب باقی رہیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2175]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2184] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 3896] ، [ابن حبان 6047] ، [الحميدي 351]

4. باب في رُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في الْمَنَامِ:
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2176
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ مِثْلِي".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ کو خواب میں دیکھا اس نے (بیشک) مجھ کو ہی دیکھا اس لئے کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2176]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2185] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6994] ، [ترمذي 2276] ، [ابن ماجه 3900] ، [أبويعلی 5250] ، [الحميدي 395]

حدیث نمبر: 2177
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ کو خواب میں دیکھا اس نے حق (سچ) د یکھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2177]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2186] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6996] ، [مسلم 2267] ، [أبوداؤد 5023] ، [أحمد 306/5]

5. باب فِيمَنْ يَرَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا:
5. کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2178
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَخَافُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے، پس اگر کوئی برا خواب دیکھے جس سے اسے خوف آتا ہو تو وہ اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے، وہ خواب اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2178]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2187] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6968] ، [مسلم 2261] ، [أبوداؤد 5021] ، [ابن حبان 6059] ، [الحميدي 423]

حدیث نمبر: 2179
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: وَأَنَا إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ، فَلْيَحْمَدْ اللَّهَ، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُه، فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں ایسے خواب دیکھتا تھا جو مجھ کو بیمار کر ڈالتے تھے، چنانچہ میں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا: میں بھی ایسے خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتے یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا دیکھے جو اسے اچھا لگے تو اس پر وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے، اور اسی کو وہ خواب بتائے جس سے وہ محبت کرتا ہے، اور اگر ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اپنے بائیں پہلو پر تین بار تھوتھو کر لے اور اس کے شر سے حفاظت کے لئے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگے (یعنی «أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شَرِّهَا» کہے) اور اس خواب کو کسی سے بھی بیان نہ کرے، وہ خواب ہرگز اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2179]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2188] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5747، 6995] ، [مسلم 2261، وغيرهما و تقدم تخريجه]

6. باب: «الرُّؤْيَا ثَلاَثٌ» :
6. خواب تین قسم کے ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 2180
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ مَخْلَدِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ بُشْرَى مِنْ اللَّهِ، وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنْ الشَّيْطَانِ، وَالرُّؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهِ الْإِنْسَانُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُهُ، فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ، وَلْيَقُمْ، وَلْيُصَلِّ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: اچھے خواب یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہیں، ڈراونے خواب شیطان کی طرف سے اندوہناک خواب، ایسے خواب جو انسان خیالات و تصورات میں سوچتا ہے وہ خواب میں نظر آئے، لہٰذا تم میں سے کوئی اگر برا خواب دیکھے تو اس کو بیان نہ کرے اور اٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2180]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2189] »
یہ حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7017] ، [مسلم 2263] ، [أبوداؤد 5019] ، [ترمذي 2270] ، [ابن حبان 6040، وغيرهم]

7. باب أَصْدَقُ النَّاسِ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثاً:
7. جو سب سے سچا ہو اس کا خواب بھی سب سے سچا ہو گا
حدیث نمبر: 2181
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ مَخْلَدِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ، لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت قریب ہو گی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا، اور ان میں سب سے سچا خواب اس کا ہو گا جو باتوں میں سب سے سچا ہو گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2181]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2190] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ پہلا جملہ بخاری و مسلم میں موجود ہے جس کا حوالہ اوپر درج کیا جاچکا ہے۔ مزید دیکھئے: [الحاكم 390/4]

8. باب النَّهْيِ عَنْ أَنْ يَتَحَلَّمَ الرَّجُلُ رُؤْيَا لَمْ يَرَهَا:
8. جھوٹا خواب بیان کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2182
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَذَبَ فِي حُلْمِهِ، كُلِّفَ عَقْدَ شَعِيرة يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا: جو شخص اپنے خواب میں جھوٹ بولے (یعنی جو کچھ دیکھا نہیں کہے میں نے ایسا دیکھا ہے)، اس کو قیامت کے دن دو جو کے دانے میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرويا/حدیث: 2182]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الأعلى بن عامر، [مكتبه الشامله نمبر: 2191] »
اس روایت کی سند ضعیف و متکلم فیہا ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے۔ نیز ترمذی نے اسے حسن اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2282، 2283] ، [أحمد 76/1، 91] ، [أبويعلی 2577] ، [ابن حبان 5685] ، [الحميدي 541] ، [الحاكم 392/4]


1    2    3    Next