الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
1. باب فِي: «الْحَلاَلُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ» :
1. حلال اور حرام کے واضح ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2567
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُتَشَابِهَاتٌ، لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ، اسْتَبْرَأَ لِعِرْضِهِ وَدِينِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ، وَقَعَ فِي الْحَرَامِ، كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى فَيُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ، وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ، أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً، إِذَا صَلَحَتْ، صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ، فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں (اس کی حلت و حرمت سے سب لوگ واقف نہیں) ان کو بہت سے لوگ نہیں جانتے (حلال ہیں یا حرام) پھر جو کوئی مشتبہ چیزوں سے بچے اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا، اور جو کوئی مشتبہ کام میں پڑا وہ حرام میں پڑ جائے گا، اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو (شاہی محفوظ) چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے تو قریب ہے کہ کبھی وہ اس چراگاہ کے اندر گھس جائے (اور شاہی مجرم قرار پائے) سنو، ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے، اللہ کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں (پس ان سے بچو) سن لو، بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے، جب وہ درست ہوگا سارا بدن درست ہوگا، اور جب وہ بگڑ جاتا ہے تو سارا بدن بگڑ جاتا ہے، سنو وہ ٹکڑا (آدمی) کا دل ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2567]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2573] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 52] ، [مسلم 1599] ، [أبوداؤد 3329] ، [ترمذي 1205] ، [نسائي 4465] ، [ابن ماجه 3984] ، [ابن حبان 721] ، [الحميدي 943]

2. باب: «دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لاَ يَرِيبُكَ» :
2. شک و شبہ کی چیز کو چھوڑ دو
حدیث نمبر: 2568
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ: مَا تَحْفَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ لَا أَدْرِي مَا هِيَ، فَقَالَ: "دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ".
ابوحوراء سعدی نے کہا: میں نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما پو چھا: آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا چیز یاد ہے؟ فرمایا: ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا جو مجھے معلوم نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: چھوڑ دے اس چیز کو جس میں شبہ ہے اس چیز کی طرف جس میں شبہ نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2568]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2574] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2518] ، [نسائي 5747] ، [أبويعلی 6762] ، [ابن حبان 722] ، [موارد الظمآن 512] ۔ ابوالجوزاء يا ابوالحوراء کا نام ربيعہ بن شیبان ہے۔

حدیث نمبر: 2569
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الزُّبَيْرِ أَبِي عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِكْرَزٍ الْفِهْرِيِّ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْأَسَدِيِّ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِوَابِصَةَ:"جِئْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟". قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فَجَمَعَ أَصَابِعَهُ فَضَرَبَ بِهَا صَدْرَهُ، وَقَالَ: "اسْتَفْتِ نَفْسَكَ. اسْتَفْتِ قَلْبَكَ يَا وَابِصَةُ ثَلَاثًا الْبِرُّ مَا اطْمَأَنَّتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ وَاطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي النَّفْسِ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ، وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ وَأَفْتَوْكَ".
سیدنا وابصہ بن معبد اسدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وابصہ سے فرمایا: تم نیکی و بدی کی بابت پوچھنے آئے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں جمع کر کے (مٹھی باندھ کر) ان کے سینے پر ماری اور فرمایا: اپنے نفس اور اپنے دل سے پوچھو، نیکی وہ ہے جس پر نفس مطمئن ہو اور دل میں کوئی کھٹک نہ ہو، اور گناہ وہ ہے جو نفس میں کھٹکے اور دل میں وہ متردد ہو، گرچہ لوگ تمہیں (اس کے جواز کا) فتویٰ دے دیں۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2569]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه. الزبير أبو عبد السلام لم يسمع من أيوب، [مكتبه الشامله نمبر: 2575] »
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے لیکن حدیث بشواہد صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2553] ، [أحمد 228/4] ، [أبويعلی 1586] ، [مجمع الزوائد 824-825] ۔ مسلم شریف میں صرف اثم کی تعریف مذکور ہے «والإثم ما حاك ... الخ» ۔

3. باب في الرِّبَا الذي كَانَ في الْجَاهِلِيَّةِ:
3. اس سود کا بیان جو زمانہ جاہلیت میں تھا
حدیث نمبر: 2570
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوْسَطِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ، فَقَالَ: "أَلَا إِنَّ كُلَّ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ قَضَى أَنَّ أَوَّلَ رِبًا يُوضَعُ رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ".
ابوحرة رقاشی نے اپنے چچا سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں: میں ایامِ تشریق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھا اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سنو لوگو! جاہلیت کا ہر قسم کا سود لغو اور معاف ہے۔ سنو! بیشک الله تعالیٰ نے فیصلہ صادر فرمایا ہے کہ پہلا سود عباس بن عبدالمطلب کا معاف کیا جاتا ہے۔ تمہارے لئے تمہارے اصل مال ہیں (یعنی اصل مال لے لو) نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2570]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2576] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن صحیح شواہد کے پیشِ نظر حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3334] ، [ترمذي 3087] ، [ابن ماجه 3055] ، [أبويعلی 1569] ، [مجمع الزوائد 5692، 6660]

4. باب في آكِلِ الرِّبَا وَمُؤْكِلِهِ:
4. سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت کا بیان
حدیث نمبر: 2571
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2571]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح أبو قيس هو: عبد الرحمن بن مروان، [مكتبه الشامله نمبر: 2577] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1597] ، [أبوداؤد 3333] ، [ترمذي 1206] ، [ابن ماجه 2277] ، [أبويعلی 4981] ۔ ابوقیس کا نام عبدالرحمٰن بن مروان ہے۔

5. باب في التَّشْدِيدِ في أَكْلِ الرِّبَا:
5. سود خوری کی سخت سزا کا بیان
حدیث نمبر: 2572
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيَأْتِيَنَّ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ، بِحَلَالٍ أَمْ بِحَرَامٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ اس نے مال کہاں سے حاصل کیا ہے؟ حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2572]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وابن أبي ذئب هو: محمد بن عبد الرحمن، [مكتبه الشامله نمبر: 2578] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2083] ، [نسائي 4466] ، [ابن حبان 6726] ، [دلائل النبوة للبيهقي 264/6] ، [شرح السنة 2032]

6. باب في الْكَسْبِ وَعَمَلِ الرَّجُلِ بِيَدِهِ:
6. روزی اور آدمی کی ہاتھ کی کمائی کا بیان
حدیث نمبر: 2573
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَحَقَّ مَا يَأْكُلُ الرَّجُلُ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَهُ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِهِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر تو یہ ہے کہ آدمی اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھائے اور آدمی کی اولاد اس کی بہترین کمائی ہے۔
(ابن ماجہ میں ہے سو تم ان کے مال سے کھاؤ۔) [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2573]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2579] »
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3528] ، [ترمذي 1358] ، [نسائي 4461] ، [ابن ماجه 2290] ، [ابن حبان 4259] ، [موارد الظمآن 1091]

7. باب في التُّجَّارِ:
7. تجار کا بیان
حدیث نمبر: 2574
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَقَالَ:"يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ!"حَتَّى إِذَا اشْرَأَبُّوا. قَالَ: "التُّجَّارُ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا، إِلَّا مَنِ اتَّقَى اللَّهَ، وَبَرَّ، وَصَدَقَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: كَانَ أَبُو نُعَيْمٍ، يَقُولُ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ رِفَاعَةَ، وَإِنَّمَا هُوَ: إِسْمَاعِيل بْنُ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ.
اسماعیل بن عبيد بن رفاعہ نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا (رفاعہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کی طرف تشریف لے گئے، فرمایا: اے تاجروں کی جماعت!، جب وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجار قیامت کے دن فجار کی صورت میں لائے جائیں گے سوائے اس تاجر کے جو الله تعالیٰ سے ڈرا، نیکی اور سچائی اختیار کی۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابونعیم کہتے تھے: عبیداللہ بن رفاعہ حالانکہ وہ اسماعیل بن عبید بن رفاعہ ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2574]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2580] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 4910] ، [طبراني 44/5، 4540] ، [تهذيب الآثار مسند على 93] ، [شعب الايمان للبيهقي 4849]

8. باب في التَّاجِرِ الصَّدُوقِ:
8. سچے سوداگر کا بیان
حدیث نمبر: 2575
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا عِلْمَ لِي بِهِ إِنَّ الْحَسَنَ سَمِعَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَالَ: أَبُو حَمْزَةَ هَذَا، هُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ، وَهُوَ: مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچا، امانت دار تاجر (قیامت کے دن) انبیاء، صدیقین (سچے لوگ) اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ حسن نے یہ حدیث سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنی یا نہیں، اور فرمایا کہ سند میں جو ابوحمزہ ہیں وہ ابراہیم کے شاگرد میمون الاعور ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2575]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه؛ الحسن لم يسمع أبا سعيد الخدري. وأبو حمزة هو: عبد الله بن جابر، [مكتبه الشامله نمبر: 2581] »
اس روایت کی سند حسن اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 1209] ، [ابن ماجه 2139] ، [شرح السنة للبغوي 2025] ، [دارقطني 7/3] ، [الحاكم 6/2] و [الطبراني فى الأوسط 7390]

9. باب في النَّصِيحَةِ:
9. خیر خواہی کا بیان
حدیث نمبر: 2576
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھنے، زکاة دینے، اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2576]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2582] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 57] ، [مسلم 56] ، [أبويعلی 7503] ، [ابن حبان 4545] ، [الحميدي 813]


1    2    3    4    5    Next