الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
10. باب في النَّهْيِ عَنِ الْغِشِّ:
10. دھوکہ دہی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2577
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ: يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِطَعَامٍ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ فَأَعْجَبَهُ حُسْنُهُ، فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي جَوْفِهِ، فَأَخْرَجَ شَيْئًا لَيْسَ كَالظَّاهِرِ فَأَفَّفَ بِصَاحِبِ الطَّعَامِ، ثُمَّ قَالَ: "لَا غِشَّ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر مدینہ کے بازار میں غلے (طعام) کے ایک ڈھیر پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ اچھا لگا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کر دیا تو اس کے اندر سے ایسی چیز نکلی جو ظاہر میں (ڈھیر کے اوپر) نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اف اف کیا پھر اس غلہ فروش سے فرمایا: مسلمانوں کے درمیان دھوکہ بازی نہیں ہے، جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2577]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف يحيى بن المتوكل، [مكتبه الشامله نمبر: 2583] »
اس روایت کی سند یحییٰ بن متوکل کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 102] ، [أبوداؤد 3452] ، [ترمذي 1315] ، [ابن ماجه 2224] ، [أبويعلی 6520] ، [ابن حبان 4905] ، [الحميدي 1063] ، [مجمع الزوائد 6423]

11. باب في الْغَدْرِ:
11. دغا بازی و غداری کا بیان
حدیث نمبر: 2578
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ہر دغا باز کے لئے ایک جھنڈا ہوگا۔ کہا جائے گا: یہ فلاں کی دغا بازی ہے۔ (تاکہ لوگ اس کی دغا بازی کو جان لیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2578]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2584] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3186] ، [مسلم 1736] ، [أحمد 411/1] ، [أبويعلی 1101]

12. باب في النَّهْيِ عَنْ الاِحْتِكَارِ:
12. ذخیرہ اندوزی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2579
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ نَضْلَةَ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا معمر بن عبداللہ بن نافع بن نضلہ عدوی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دومرتبہ فرمایا: خطاء کار کے سوا ذخیرہ اندوزی کوئی نہیں کرتا۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2579]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس. أما الحديث فهو صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2585] »
اس روایت کے رواة ثقات ہیں، صرف محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور ”عن“ سے روایت کیا ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1605] ، [ابن ماجه 2154] ، [ابن حبان 4936] ، [عبدالرزاق 14889] ، [ابن قانع فى معجم الصحابة رقم 1065]

حدیث نمبر: 2580
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ، وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہر سے مال لانے والا روزی دیا جائے گا اور ذخیرہ کر کے رکھنے والے پر لعنت کی جائے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2580]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2586] »
اس حدیث کی سند علی بن زید بن جدعان کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2153] ، [عبد بن حميد 33] ، [البيهقي 30/6] ، [الحاكم 11/2]

13. باب في النَّهْيِ عَنْ أَنْ يُسَعَّرَ في الْمُسْلِمِينَ:
13. مسلمانوں کے درمیان قیمتیں مقرر کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2581
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، وَثَابِتٍ , وَقَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْخَالِقُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، الْمُسَعِّرُ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَطْلُبُنِي بِمَظْلَمَةٍ ظَلَمْتُهَا إِيَّاهُ بِدَمٍ وَلَا مَالٍ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قیمتیں بہت بڑھ گئیں تو لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بھاؤ بڑھ گئے ہیں، آپ ہمارے لئے قیمتیں (نرخ) متعین کر دیجئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ پیدا کرنے والا ہے، تنگی دینے والا، اور کشادگی عطا کرنے والا (یعنی کبھی روک لیتا ہے کبھی چھوڑ دیتا ہے) اور نرخ مقرر کرنے والا ہے اور میں یہ امید کرتا ہوں کہ میں جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کروں تو کوئی مجھ سے جان یا مال میں ظلم کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2581]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2587] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3451] ، [ترمذي 1314] ، [ابن ماجه 2200] ، [أبويعلی 2774] ، [ابن حبان 4935]

14. باب في السَّمَاحَةِ:
14. نرمی برتنے کا بیان
حدیث نمبر: 2582
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ: أَنَّ حُذَيْفَةَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ قَبْلَكُمْ، فَقَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا؟، فَقَالَ: لَا، قَالُوا: تَذَكَّرْ. قَالَ: كُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ فَآمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا الْمُعْسِرَ، وَيَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُوسِرِ". قَالَ:"قَالَ اللَّهُ: تَجَاوَزُوا عَنْهُ".
سیدنا حذیفہ ابن الیمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس (موت کے وقت) فرشتے آئے اور پوچھا کہ تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے؟ روح نے جواب دیا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا: یاد کرو۔ اس نے کہا: میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوکروں کو کہدیتا تھا کہ وہ تنگ حال کو مہلت دیا کریں اور مال دار سے نرمی کریں۔ فرمایا: الله تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم فرمایا کہ: اس سے نرمی برتیں، سختی نہ کریں۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2582]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2588] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2077] ، [أبويعلی 2774] ، [ابن حبان 4935]

15. باب فِي: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا» :
15. خرید و فروخت کرنے والوں کو جب تک جدا نہ ہوں اختیار ہے
حدیث نمبر: 2583
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک (بیع ختم کردینے کا) اختیار ہے جب کہ دونوں جدا نہ ہوں، پھر اگر دونوں نے سچائی سے کام لیا اور ہر بات صاف صاف بتا دی تو ان کی تجارت (بیع شراء) میں برکت ہوگی، لیکن اگر دونوں نے جھوٹ بولی اور کوئی بات چھپا رکھی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ختم کردی جائے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2583]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2589] »
اس روایت کی سند سعید بن عامر کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری صحیح اسانید سے بھی مروی ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2079] ، [مسلم 1532] ، [أبوداؤد 3459] ، [ابن حبان 4904] ، [معرفة السنن و الآثار للبيهقي 10965]

حدیث نمبر: 2584
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مثلِ سابق حدیث مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2584]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف سعيد بن عامر لم يذكر بين من سمعوا سعيد بن أبي عروبة قديما ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2590] »
تخریج اور شرح اوپر گذر چکی ہے۔

16. باب إِذَا اخْتَلَفَ الْمُتَبَايِعَانِ:
16. جب خرید و فروخت کرنے والوں میں اختلاف ہو جائے تو کیا کریں؟
حدیث نمبر: 2585
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "الْبَيِّعَانِ إِذَا اخْتَلَفَا وَالْمَبيعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ، أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جب بائع اور مشتری (خریدنے اور فروخت کرنے والے) میں اختلاف ہو جائے اور مبیع (یعنی سامان) بعینہ موجود ہو اور دونوں کے درمیان کوئی دلیل (یا گواہ) نہ ہو تو (صاحبِ مال) بائع کا قول معتبر مانا جائے گا، یا پھر دونوں اس (سودے) کو چھوڑ دیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2585]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2591] »
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3511] ، [نسائي 4662] ، [أبويعلی 4984]

17. باب لاَ يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ:
17. بھائی کے سودے پر سودا جائز نہیں
حدیث نمبر: 2586
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ: ابْنُ إِسْحَاق , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَهُ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو آدمی الله تعالیٰ پر ایمان اور روزِ قیامت پر یقین رکھتا ہے اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے سودے (بیع) پر سودا (بیع) کرے یہاں تک کہ وہ (دوسرا بھائی) اس سودے کو ترک کر دے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2586]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح فقد صرح ابن إسحاق بالتحديث عند الموصلي، [مكتبه الشامله نمبر: 2592] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1414] ، [أبويعلی 1762، وغيرهما]


Previous    1    2    3    4    5    6    Next