الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. مریض کی عیادت اور بیماری کا ثواب
حدیث نمبر: 1523
عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيض وفكوا العاني» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوموسی ٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھوکے کو کھانا کھلاؤ، مریض کی عیادت کرو اور قیدی کو رہائی دلاؤ۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1523]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5649)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مسلمان کےمسلمان پر حقوق
حدیث نمبر: 1524
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ: رَدُّ السَّلَامِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ وَإِجَابَةُ الدعْوَة وتشميت الْعَاطِس
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا، جنازہ کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا اور چھینکنے والے کا (یرحمک اللہ کہہ کر اسے) جواب دینا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1240) و مسلم (2162/4)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مسلمان کے مسلمان پر چھ حق
حدیث نمبر: 1525
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ» . قِيلَ: مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کر، جب وہ تمہیں دعوت دے تو اسے قبول کر، جب وہ تم سے نصیحت چاہے تو اسے نصیحت کر، جب وہ چھینک مار کر (الحمد للہ) کہے تو تو اسے (یرحمک اللہ) کہہ کر جواب دے، جب بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کر اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ شریک ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1525]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2162/5)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سات چیزوں کو نہ کرنے اور سات چیزوں کو کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 1526
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا: بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَنَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنِ الْحَرِيرِ والْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَالْقَسِّيِّ وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ وَفِي رِوَايَةٍ وَعَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ فَإِنَّهُ مَنْ شَرِبَ فِيهَا فِي الدُّنْيَا لم يشرب فِيهَا فِي الْآخِرَة
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم فرمایا اور سات چیزوں سے ہمیں منع فرمایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مریض کی عیادت کرنے، جنازوں کے ساتھ شریک ہونے، چھینک مارنے والے کا جواب دینے، سلام کا جواب دینے، دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، قسم اٹھانے والے کی قسم پوری کرنے اور مظلوم کی مدد کرنے کا ہمیں حکم فرمایا، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، موٹے ریشم، باریک ریشم، سرخ زین پوش، قسی کپڑے سے اور چاندی کے برتن سے ہمیں منع فرمایا، اور ایک روایت میں ہے: چاندی کے برتن میں پینے سے (منع فرمایا) کیونکہ جس نے اس میں دنیا میں پیا وہ آخرت میں نہیں پیئے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1526]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1239) و مسلم (2066/3)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مریض کی عیادت کا اجر
حدیث نمبر: 1527
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسلم لم يزل فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے میوے کھانے میں مصروف رہتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1527]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2568/41)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. عیادت کرنے پر اللہ کا انعام اور نہ کرنے پر ناراضگی
حدیث نمبر: 1528
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِن الله عز وَجل يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَّا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تُطْعِمْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ أما إِنَّك لَو سقيته لوجدت ذَلِك عِنْدِي. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ روز قیامت فرمائے گا: ابن آدم! میں بیمار ہوا اور تم نے میری عیادت نہیں کی، وہ عرض کرے گا: رب جی! میں آپ کی کیسے عیادت کرتا جبکہ آپ تو ربّ العالمین ہیں۔ اللہ فرمائے: کیا تجھے علم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا اور تو نے اس کی عیادت نہ کی، اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا، ابن آدم! میں نے تم سے کھانا طلب کیا لیکن تو نے مجھے کھانا نہ دیا، وہ عرض کرے گا: رب جی! میں تمہیں کیسے دیتا، جبکہ تو رب العالمین ہے، اللہ فرمائے گا: کیا تجھے علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا طلب کیا تھا لیکن تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا، کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو اس (کے ثواب) کو میرے پاس پاتا، ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا لیکن تو نے مجھے پانی نہیں پلایا، وہ عرض کرے گا رب جی! میں تجھے کیسے پانی پلاتا جبکہ تو تمام جہانوں کا رب ہے، اللہ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا لیکن تو نے اسے پانی نہ پلایا، اگر تو اسے پانی پلاتا تو تو اس (کے ثواب) کو میرے پاس پاتا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1528]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2569/43)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بیمار پرسی کے آداب
حدیث نمبر: 1529
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ قَالَ: «لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» فَقَالَ لَهُ: «لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» . قَالَ: كَلَّا بَلْ حُمَّى تَفُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ تزيره الْقُبُور. فَقَالَ: «فَنعم إِذن» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو یوں فرماتے: کوئی بات نہیں، اگر اللہ نے چاہا تو (یہ بیماری گناہوں سے) پاکیزگی کا باعث ہو گی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بھی یہی فرمایا: کوئی بات نہیں، اگر اللہ نے چاہا ‘ تو (یہ بیماری گناہوں سے) پاکیزگی کا باعث ہو گی۔ اس اعرابی نے کہا: ہرگز نہیں، بلکہ بخار ایک بوڑھے شخص پر جوش مار رہا ہے، یہ تو قبروں تک پہنچا کر رہے گا۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اس کی یہ بات سن کر) فرمایا: ہاں! یہ ایسے ہی ہو گا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1529]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5662)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بیمار کے لئے دعا
حدیث نمبر: 1530
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ: «أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءٌ لَا يُغَادِرُ سَقَمًا»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب ہم میں سے کوئی بیمار ہو جاتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر یہ دعا پڑھتے: لوگوں کے پروردگار! بیماری دور کر دے، شفا عطا فرما، تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں، تو شفا دینے والا ہے، اور ایسی شفا عطا فرما جو کسی بیماری کو باقی نہ چھوڑے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1530]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5675) و مسلم (2191/46)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. پھوڑے پھنسی پر دم
حدیث نمبر: 1531
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ إِذَا اشْتَكَى الْإِنْسَانُ الشَّيْءَ مِنْهُ أَوْ كَانَتْ بِهِ قَرْحَةٌ أَوْ جُرْحٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُصْبُعِهِ: «بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا لِيُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذن رَبنَا»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب انسان کے کسی عضو کو کوئی تکلیف ہوتی یا اسے کوئی پھوڑا ہوتا یا کوئی زخم ہوتا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے: اللہ کے نام (کی برکت) سے، ہماری زمین کی مٹی، ہمارے بعض کی تھوک کے ساتھ اللہ کے حکم سے ہمارے بیمار کو شفا بخشی جائے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1531]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5745. 5746) و مسلم (2194/54)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. معوذات سے دم کا طریقہ
حدیث نمبر: 1532
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى نَفَثَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ فَلَمَّا اشْتَكَى وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي كَانَ يَنْفِثُ وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَتْ: كَانَ إِذَا مَرِضَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ نَفَثَ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوتے تو آپ معوذات پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرتے اور اپنے جسم پر اپنا ہاتھ پھیرتے، جب آپ مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو پھر میں آپ کو معوذات پڑھ کر دم کیا کرتی تھی جو کہ آپ اپنے آپ کو دم کیا کرتے تھے لیکن میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔ اور مسلم کی روایت میں ہے، فرماتی ہیں: جب آپ کے اہل خانہ میں سے کوئی شخص مریض ہوتا تو آپ معوذات پڑھ کر اس پر دم کرتے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1532]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4439) و مسلم (2192/51)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


1    2    3    4    5    Next