الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. انبیاء کی دعا مستجاب ہے
حدیث نمبر: 2223
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي إِلَى يومِ القِيامةِ فَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسلم وللبخاري أقصر مِنْهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی (اپنی امت کے بارے میں) ایک دعا قبول ہوتی ہے، پس ہر نبی نے دعا کرنے میں جلدی کی، جبکہ میں نے اپنی دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے روز قیامت کے لیے چھپا رکھا ہے، اور وہ (شفاعت) ان شاء اللہ ہر اس شخص کو پہنچے گی جو اس حال میں فوت ہوا ہو گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا۔ مسلم۔ اور بخاری کی روایت اس سے مختصر ہے۔ متفق علیہ، رواہ مسلم، و البخاری (۶۳۰۴)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2223]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (338/ 199) و البخاري (6304)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2224
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ شَتَمْتُهُ لَعَنْتُهُ جَلَدْتُهُ فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَزَكَاةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْم الْقِيَامَة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں نے تجھ سے ایک عہد لیا ہے بے شک جس کا تو خلاف نہیں کرے گا، میں بھی ایک انسان ہوں، میں نے جس کسی مومن کو اذیت پہنچائی ہو، میں نے اسے برا بھلا کہا ہو، لعن طعن کی ہو، اسے مارا ہو تو اس (اذیت) کو اس کے لیے باعثِ رحمت و طہارت اور باعث قربت بنا دے اور روز قیامت اس قربت کی وجہ سے تو اسے اپنا مقرب بنا لے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۶۳۶۱) و مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2224]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه لبخاري (6361) و مسلم (90 /2601)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. دعا میں دلجمعی اور پختگی کا بیان
حدیث نمبر: 2225
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يقُلْ: اللهُمَّ اغفِرْ لي إِنْ شِئتَ ارْحمْني إِنْ شِئْتَ ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ وَلِيَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ إِنَّه يفعلُ مَا يَشَاء وَلَا مكره لَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، اگر تُو چاہے تو مجھ پر رحم فرما، اگر تُو چاہے تو مجھے رزق عطا فرما، بلکہ اسے چاہیے کہ وہ پورے عزم کے ساتھ دعا کرے، کیونکہ وہ جیسے چاہے کرتا ہے، اسے کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔ رواہ البخاری (۷۴۷۷)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2225]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7477)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. دعا بغیر کسی شک کے یقین کے ساتھ مانگی جائے
حدیث نمبر: 2226
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ وَلْيُعَظِّمِ الرَّغْبَةَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَتَعَاظَمُهُ شيءٌ أعطاهُ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، بلکہ اسے پختہ عزم کے ساتھ اور بڑی رغبت کے ساتھ دعا کرنی چاہیے، کیونکہ کسی بھی چیز کا عطا کرنا اللہ کے لیے کوئی گراں نہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2226]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2679/8)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قطع تعلقی کرنے والے کی دعا قبول نہیں
حدیث نمبر: 2227
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الِاسْتِعْجَالُ؟ قَالَ: يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يُسْتَجَابُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعاءَ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ جب تک کسی گناہ یا قطع رحمی کے بارے میں دعا نہ کرے اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ بشرطیکہ وہ جلد بازی نہ کرے۔ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! جلد بازی سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کہتا ہے: میں تو بہت دعائیں کر چکا لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی، اس صورت حال میں وہ مایوس ہو جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ رواہ مسلم و البخاری (۶۳۴۰)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2227]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2735/92) [وانظر صحيح البخاري (6340) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں کی جانے والی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2228
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دعوةُ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ. رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان شخص کی اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے وہ دعا قبول ہوتی ہے جو اس کی غیر موجودگی میں کی جاتی ہے، اور (دعا کرنے والے) کے پاس ایک فرشتہ مامور ہوتا ہے، جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو وہ مامور فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے: اسی مثل تمہارے لیے بھی ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2228]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2733/88)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اپنے ماتحت افراد پر بددعا کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2229
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلَا تدْعُوا على أَوْلَادكُم لَا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءً فَيَسْتَجِيبَ لَكُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذَكَرَ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ: «اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ» . فِي كِتَابِ الزَّكَاة
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد اور اپنے اموال کے لیے بددعا نہ کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی ایسی گھڑی میں اللہ سے دعا کر بیٹھو جس میں دعا قبول ہو جاتی ہے۔ رواہ مسلم۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: مظلوم کی بددعا سے بچو کتاب الزکوۃ میں ذکر کی گئی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2229]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (3009/74)
حديث ابن عباس تقدم (1772)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اس چیز کا بیان کہ دعا ہی عبادت ہے
حدیث نمبر: 2230
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ» ثُمَّ قَرَأَ: (وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعائیں کرو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔ صحیح، رواہ احمد (۴ / ۲۶۷ ح ۱۸۵۴۲، ۲۷۶ ح ۱۸۶۲۳) و الترمذی (۲۹۶۹) و ابوداؤد (۱۴۷۹) و النسائی (فی الکبری: ۱۱۴۶۴) و ابن ماجہ (۳۸۲۸) و صححہ ابن حبان (۲۳۹۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۰، ۴۹۱)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2230]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (267/4 ح 18542، 276/4 ح 18623) و أبو داود (1479) والترمذي (2969 وقال: حسن صحيح) و النسائي (في الکبري: 11464) و ابن ماجه (3828) [و صححه ابن حبان (الموارد: 2396) والحاکم (490/1. 491) ووافقه الذهبي .] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. دعا عبادت کا مغز ہے
حدیث نمبر: 2231
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دعا عبادت کا مغز ہے۔ اسناد ضعیف، رواہ الترمذی (۳۳۷۱) [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2231]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3371 وقال: غريب)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دعا سے زیادہ مرتبہ والی کوئی چیز نہیں
حدیث نمبر: 2232
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے ہاں دعا سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۳۷۰) و ابن ماجہ (۳۸۲۹)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2232]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3370) وابن ماجه (3829)
٭ قتادة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


1    2    3    4    5    Next