الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. آدم علیہ السلام کا سلام
حدیث نمبر: 4628
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ على صورته طوله ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ فَذَهَبَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَ: «فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» . قَالَ: «فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بعدَه حَتَّى الْآن»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے آدم ؑ کو اس کی صورت پر تخلیق فرمایا، ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا، جب اس نے انہیں پیدا کیا تو فرمایا: جاؤ اس جماعت کو سلام کرو، اس جماعت میں چند فرشتے بیٹھے ہوئے تھے وہ آپ کو جو جواب دیں، وہ غور سے سنیں، چنانچہ وہی جواب تمہارا اور تمہاری اولاد کا ہو گا، وہ گئے اور انہوں نے ان سے کہا: السلام علیکم! انہوں نے کہا: السلام علیک و رحمۃ اللہ! انہوں نے انہیں لفظ رحمۃ اللہ کا زائد جواب دیا۔ فرمایا: جنت میں جانے والا ہر شخص صورتِ آدم ؑ پر ہو گا، اس کا قد ساٹھ ہاتھ ہو گا، ان کے بعد پھر مسلسل اب تک قد و قامت میں کمی واقع ہوتی چلی آ رہی ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4628]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6227) و مسلم (2841/28)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اسلام کی چند خوبیاں
حدیث نمبر: 4629
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لم تعرف»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا، کون سا (آداب) اسلام بہتر ہے؟ فرمایا: (یہ کہ) تم کھانا کھلاؤ اور تم جسے جانتے ہو اسے بھی اور جسے نہیں جانتے اسے بھی سلام کرو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4629]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6236) و مسلم (39/63)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مسلمان کے مسلمان پر حقوق
حدیث نمبر: 4630
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ أَوْ شَهِدَ «لَمْ أَجِدْهُ» فِي الصَّحِيحَيْنِ «وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهُ صَاحِبُ» الْجَامِع بِرِوَايَة النَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کے مومن پر چھ حق ہیں: جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو، جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کرے، جب وہ اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے، جب اسے چھینک آئے (اور الحمد للہ کہے) تو وہ اسے یرحمک اللہ کہہ کر جواب دے، اور اس کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اس سے خیر خواہی کرے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی و الترمذی۔ صاحب مشکوۃ کہتے ہیں: اور میں نے اسے نہ تو صحیحین میں پایا ہے نہ کتاب الحمیدی میں، لیکن جامع الاصول کے مؤلف (ابن اثیر) نے اسے نسائی کی روایت سے ذکر کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4630]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه النسائي (53/4 ح 1940) [والترمذي (2737) وقال ھذا حديث صحيح] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. سلام کا فائدہ
حدیث نمبر: 4631
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَو لَا أدلكم على شَيْء إِذا فعلمتموه تحاببتم؟ أفشوا السَّلَام بَيْنكُم» رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک تم مومن نہیں بن جاتے، تم اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے جب تک تم باہم محبت نہیں کرتے، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں! جب تم اسے کرنے لگ جاؤ گے تو تمہاری باہم محبت ہو جائے، آپس میں سلام پھیلاؤ۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4631]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (54/93)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سلام کے آداب
حدیث نمبر: 4632
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار، پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور قلیل، کثیر کو سلام کریں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4632]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6232) و مسلم (2160/1)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. چھوٹا بڑے کو سلام کرے
حدیث نمبر: 4633
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور قلیل، کثیر کو سلام کریں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4633]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6231)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بچّوں کو سلام کرنا
حدیث نمبر: 4634
وَعَن أَنَسٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مر على غلْمَان فَسلم عَلَيْهِم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بچوں کے پاس سے گزرے اور انہیں سلام کیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4634]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6247) و مسلم (2168/14)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. غیر مسلموں سے سلام؟
حدیث نمبر: 4635
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تبدؤوا الْيَهُودَ وَلَا النَّصَارَى بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي طريقٍ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى أضيَقِه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو تو انہیں راستے کے ایک طرف چلنے پر مجبور کر دو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4635]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2167/13)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. یہودیوں کے سلام کے جواب میں صرف «وعليك» کہنا
حدیث نمبر: 4636
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمُ الْيَهُودُ فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمْ: السَّامُ عَلَيْك. فَقل: وَعَلَيْك
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب یہودی تمہیں سلام کرتے ہیں تو ان میں سے ایک تمہیں یہی کہتا ہے: السام علیک (تم پر موت واقع ہو) لہذا تم انہیں یہ جواب دو: وعلیک (تم پر ہو)۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4636]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6257) و مسلم (2164/8)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. یہودیوں کے جواب کا طریقہ
حدیث نمبر: 4637
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الكتابِ فَقولُوا: وَعَلَيْكُم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب تمہیں سلام کریں تو تم (جواب میں اتنا) کہو: وعلیکم۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4637]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6258) و مسلم (2163/6)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


1    2    3    4    5    Next