الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
1. باب فِيمَنْ خَبَّبَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا
1. باب: عورت کو شوہر کے خلاف بھڑکانے اور نفرت دلانے والے کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 2175
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا أَوْ عَبْدًا عَلَى سَيِّدِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو مالک سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2175]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14817)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (9214)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (5170)، مسند احمد (2/397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. باب فِي الْمَرْأَةِ تَسْأَلُ زَوْجَهَا طَلاَقَ امْرَأَةٍ لَهُ
2. باب: عورت اپنے (ہونے والے) شوہر سے یہ مطالبہ نہ کرے کہ وہ اپنی پہلی بیوی کو طلاق دیدے۔
حدیث نمبر: 2176
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلِتَنْكِحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کا پیالہ خالی کرا لے (یعنی اس کا حصہ خود لے لے) اور خود نکاح کر لے، جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اسے ملے گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2176]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 58 (2104)، والشروط 8 (2723)، والنکاح 45 (5144)، سنن النسائی/النکاح 20 (3242)، (تحفة الأشراف:13819)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، سنن الترمذی/الطلاق 14 (1190)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867)، موطا امام مالک/النکاح 1(1)، مسند احمد (2/238، 274، 311، 318، 394) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. باب فِي كَرَاهِيَةِ الطَّلاَقِ
3. باب: طلاق کے مکروہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2177
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعَرِّفٌ، عَنْ مُحَارِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحَلَّ اللَّهُ شَيْئًا أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ".
محارب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں طلاق سے زیادہ ناپسندیدہ کوئی چیز نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2177]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:7411، 19281) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مرسل ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2178
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُعَرِّفِ بْنِ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الطَّلَاقُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2178]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطلاق 1 (2018)، (تحفة الأشراف: 7411) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی کثیر بن عبید لین الحدیث ہیں، اس حدیث کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے مرسل کے رواة عدد میں زیادہ اور اوثق ہیں اور مرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

4. باب فِي طَلاَقِ السُّنَّةِ
4. باب: سنت کے مطابق طلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2179
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حیض آ جائے، پھر پاک ہو جائے، پھر اس کے بعد اگر چاہے تو رکھے، ورنہ چھونے سے پہلے طلاق دیدے، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے سلسلے میں حکم دیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2179]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (4908)، والطلاق 2 (5252)، 3 (5258)، 45 (5333)، والأحکام 13 (7160)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن النسائی/الطلاق 1 (3419)، 5 (3429)، 76 (3585)، (تحفة الأشراف: 8336)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 2 (2019)، موطا امام مالک/الطلاق 20(52)، مسند احمد (2/43، 51، 79، 124)، سنن الدارمی/الطلاق 1 (2308) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2180
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی ایک عورت کو حالت حیض میں ایک طلاق دے دی، آگے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2180]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 45 (5332)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، (تحفة الأشراف: 8277) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2181
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا إِذَا طَهُرَتْ، أَوْ وَهِيَ حَامِلٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے پھر جب وہ پاک ہو جائے یا حاملہ ہو تو اسے طلاق دے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2181]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الطلاق 1 (1471)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1176)، سنن النسائی/الطلاق 3 (3426)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 3 (2023)، (تحفة الأشراف: 6797)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/26، 58) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2182
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے پھر فرمایا: اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کر لے پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حائضہ ہو پھر پاک ہو جائے پھر چاہیئے کہ وہ پاکی کی حالت میں اسے چھوئے بغیر طلاق دے، یہی عدت کا طلاق ہے جیسا کہ اللہ نے حکم دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2182]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأحکام 13 (7160)، (تحفة الأشراف: 6996) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2183
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ:" كَمْ طَلَّقْتَ امْرَأَتَكَ؟" فَقَالَ:" وَاحِدَةً".
ابن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے یونس بن جبیر نے خبر دی کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنی بیوی کو کتنی طلاق دی؟ تو انہوں نے کہا: ایک۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2183]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 2179، (تحفة الأشراف: 8573) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2184
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَر طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا"، قَالَ: قُلْتُ: فَيَعْتَدُّ بِهَا، قَالَ: فَمَهْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے یونس بن جبیر نے بتایا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کیا، میں نے کہا کہ جس آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے (تو اس کا کیا حکم ہے؟) کہنے لگے کہ تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے اور عدت کے آغاز میں اسے طلاق دے۔ میں نے پوچھا: کیا اس طلاق کا شمار ہو گا؟ انہوں نے کہا: تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جائے یا دیوانہ ہو جائے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2184]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 2179، (تحفة الأشراف: 8573) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next