الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
1. باب مَا يَقُولُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا
1. باب: نیا لباس پہنے تو کون سی دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 4020
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ إِمَّا قَمِيصًا أَوْ عِمَامَةً ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ"، قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَبِسَ أَحَدُهُمْ ثَوْبًا جَدِيدًا، قِيلَ لَهُ: تُبْلَى وَيُخْلِفُ اللَّهُ تَعَالَى.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو قمیص یا عمامہ (کہہ کر) اس کپڑے کا نام لیتے پھر فرماتے: «اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك من خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له» اے اللہ! سب تعریفیں تیرے لیے ہیں تو نے ہی مجھے پہنایا ہے، میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس کے لیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس کی برائی اور جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ابونضرہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس سے کہا جاتا: تو اسے پرانا کرے اور اللہ تجھے اس کی جگہ دوسرا کپڑا عطا کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4020]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 29 (1767)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (310)، (تحفة الأشراف: 4326)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/30، 50) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4021
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی جریری سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4021]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4326) (صحیح)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 4022
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَبَا سَعِيدٍ، وَحَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالثَّقَفِيُّ سَمَاعُهُمَا وَاحِدٌ.
اس سند سے بھی جریری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالوہاب ثقفی نے اس میں ابوسعید کا ذکر نہیں کیا ہے اور حماد بنطسلمہ نے جریری سے جریری نے ابوالعلاء سے ابوالعلاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن سلمہ اور ثقفی دونوں کا سماع ایک ہی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4022]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4020)، (تحفة الأشراف: 4326) (صحیح)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 4023
حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَكَلَ طَعَامًا ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ، وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: وَمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ".
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کھانا کھایا پھر یہ دعا پڑھی «الحمد لله الذي أطعمني هذا الطعام ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری طاقت و قوت کے مجھے یہ عنایت فرمایا تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ نیز فرمایا: اور جس نے (نیا کپڑا) پہنا پھر یہ دعا پڑھی: «الحمد لله الذي كساني هذا الثوب ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور میری طاقت و قوت کے بغیر مجھے یہ عنایت فرمایا تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4023]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 56 (3458)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 16 (3285)، (تحفة الأشراف: 11297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/439)، سنن الدارمی/الاستئذان 55 (2732) (حسن) دون زیادة: ’’وما تأخر‘‘ في الموضعین» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن دون زيادة وما تأخر

2. باب فِيمَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا
2. باب: نیا کپڑا پہننے والے کو دعا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4024
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ الْجَرَّاحِ الْأَذَنِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِكِسْوَةٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ صَغِيرَةٌ، فَقَالَ:" مَنْ تَرَوْنَ أَحَقُّ بِهَذِهِ؟ فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ فَأُتِيَ بِهَا، فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا، ثُمَّ قَالَ: أَبْلِي وَأَخْلِقِي مَرَّتَيْنِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَيَقُولُ: سَنَاهْ سَنَاهْ يَا أُمَّ خَالِدٍ وَسَنَاهْ فِي كَلَامِ الْحَبَشَةِ الْحَسَنُ".
ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کس کو اس کا زیادہ حقدار سمجھتے ہو؟ تو لوگ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو میرے پاس لاؤ چنانچہ وہ لائی گئیں، آپ نے انہیں اسے پہنا دیا پھر دوبار فرمایا: پہن پہن کر اسے پرانا اور بوسیدہ کرو آپ چادر کی دھاریوں کو جو سرخ یا زرد رنگ کی تھیں دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: اے ام خالد! «سناه سناه» اچھا ہے اچھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4024]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 188 (3071)، المناقب 37 (3874)، اللباس 22 (5823)، الأدب 17 (5993)، (تحفة الأشراف: 15779)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/365) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. باب مَا جَاءَ فِي الْقَمِيصِ
3. باب: قمیص اور کرتے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4025
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَمِيصُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کپڑوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ قمیص پسند تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4025]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 28 (1763)، (تحفة الأشراف: 18169)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 8 (3575)، مسند احمد (306، 317، 318، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4026
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُؤْمِنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:"لَمْ يَكُنْ ثَوْبٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَمِيصٍ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قمیص سے زیادہ کوئی اور کپڑا پسند نہ تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4026]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 18169) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4027
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ:" كَانَتْ يَدُ كُمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الرُّصْغِ".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قمیص (کرتے) کی آستین پہنچوں تک تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4027]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 28 (1765)، (تحفة الأشراف: 15765) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شہر بن حوشب حافظہ کے کمزور راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

4. باب مَا جَاءَ فِي الأَقْبِيَةِ
4. باب: قباء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4028
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْمَعْنَى، أَنَّ اللَّيْثَ يَعْنِيَ ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ قَالَ:" قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ، انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قِبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: خَبَأْتُ هَذَا لَكَ، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ زَادَ ابْنُ مَوْهَبٍ مَخْرَمَةُ ثُمَّ اتَّفَقَا، قَالَ: رَضِيَ مَخْرَمَةُ"، قَالَ قُتَيْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ لَمْ يُسَمِّهِ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے فرمایا: مخرمہ خوش ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4028]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الہبة 19 (2599)، الشہادات 11 (2127)، الخمس 11 (3127)، اللباس 12 (5800)، 42 (5862)، الأدب 82 (6132)، صحیح مسلم/الزکاة 44 (1058)، سنن الترمذی/الأدب 53 (2818)، سنن النسائی/الزینة 45 (5326)، (تحفة الأشراف: 11268)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/328) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. باب فِي لُبْسِ الشُّهْرَةِ
5. باب: شہرت کے کپڑوں کے پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4029
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى، عَنْ شَرِيكٍ، عَنِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ، عَنِ الْمُهَاجِرِ الشَّامِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ فِي حَدِيثِ شَرِيكٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَوْبًا مِثْلَهُ زَادَ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ثُمَّ تُلَهَّبُ فِيهِ النَّارُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے شہرت اور ناموری کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اسی طرح کا لباس پہنائے گا۔ شریک کی روایت میں ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما اسے مرفوع کرتے ہیں یعنی اپنے قول کے بجائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول قرار دیتے ہیں نیز ابوعوانہ سے یہ اضافہ مروی ہے کہ پھر اس کپڑے میں آگ لگا دی جائے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4029]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 24 (3606)، (تحفة الأشراف: 7464)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/92، 139) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


1    2    3    4    5    Next