مسدد کا بیان ہے کہ ابوعوانہ نے ہم سے بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلت کا کپڑا پہنائے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4030]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7464) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4031]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8593)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/50، 92) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
6. باب فِي لُبْسِ الصُّوفِ وَالشَّعْرِ
6. باب: اونی اور بال والے کپڑے پہننے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ پر ایک سیاہ بالوں کی چادر تھی جس میں (کجاوہ) کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہننے کے لیے کپڑا مانگا، آپ نے مجھے کتان کے دو کپڑے پہنائے تو میں اپنے کو دیکھتا تو اپنے آپ کو اپنے اور ساتھیوں کے بالمقابل اچھے لباس والا محسوس کرتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4032]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 9 (2081)، سنن الترمذی/الأدب 49 (2813)، (تحفة الأشراف: 9753، 17857)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/185، 6/162) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے کہا: بیٹے! اگر تم ہمیں دیکھتے اور ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے اور بارش ہوئی ہوتی تو تم ہم میں بھیڑوں کی بو محسوس کرتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4033]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 38 (2479)، سنن ابن ماجہ/اللباس 4 (3562)، (تحفة الأشراف: 9126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/407، 419) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
6.1. باب
6.1. باب: قیمتی لباس پہننے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شاہ ذی یزن ۱؎ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جوڑا ہدیہ میں بھیجا جسے اس نے (۳۳) اونٹ یا اونٹنیاں دے کر لیا تھا تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4034]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 459)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/221)، سنن الدارمی/السیر 53 (2536) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اسحاق بن عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوڑا بیس سے کچھ زائد اونٹنیاں دے کر خریدا پھر آپ نے اسے بادشاہ ذی یزن کو ہدیے میں بھیجا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4035]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18434) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
7. باب لِبَاسِ الْغَلِيظِ
7. باب: موٹے کپڑے پہنے کا بیان۔
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا تو انہوں نے یمن کا بنا ہوا ایک موٹا تہبند اور ایک کمبل جسے «ملبدة» کہا جاتا تھا نکال کر دکھایا پھر وہ قسم کھا کر کہنے لگیں کہ انہیں دونوں کپڑوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4036]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فرض الخمس 5 (3108)، اللباس 19 (5818)، صحیح مسلم/اللباس 6 (2080)، سنن الترمذی/اللباس 10 (1733)، سنن ابن ماجہ/اللباس 1 (3551)، (تحفة الأشراف: 17693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/32، 131) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب خوارج نکلے تو میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے کہا: ”تم ان لوگوں کے پاس جاؤ“ تو میں یمن کا سب سے عمدہ جوڑا پہن کر ان کے پاس گیا۔ ابوزمیل کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک خوبصورت اور وجیہ آدمی تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: خوش آمدید اے ابن عباس! اور پوچھا: یہ کیا پہنے ہو؟ ابن عباس نے کہا: تم مجھ میں کیا عیب نکالتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھے سے اچھا جوڑا پہنے دیکھا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4037]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5676) (حسن الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
8. باب مَا جَاءَ فِي الْخَزِّ
8. باب: خز (اون اور ریشم سے بنے لباس) پہننے کا بیان۔
سعد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو بخارا میں ایک سفید خچر پر سوار دیکھا وہ سیاہ خز ۱؎ کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے کہا: یہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4038]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة الحاقة 67 (3321)، (تحفة الأشراف: 15578) (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
عبدالرحمٰن بن غنم اشعری کہتے ہیں مجھ سے ابوعامر یا ابو مالک نے بیان کیا اور اللہ کی قسم انہوں نے جھوٹ نہیں کہا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ میری امت میں کچھ لوگ ہوں گے جو خز اور حریر (ریشم) کو حلال کر لیں گے پھر کچھ اور ذکر کیا، فرمایا: ”ان میں سے کچھ قیامت تک کے لیے بندر بنا دیئے جائیں گے اور کچھ سور“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بیس یا اس سے زیادہ لوگوں نے خز پہنا ہے ان میں سے انس اور براء بن عازب رضی اللہ عنہما بھی ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4039]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، خ تعلیقًا/ الأشربة 6 (5590)، (تحفة الأشراف: 12161) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح