الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
1. بَابُ: الرُّجُوعِ فِي الصَّدَقَةِ
1. باب: صدقہ دے کر واپس لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2390
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے صدقہ کو دے کر واپس نہ لو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2390]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 59 (1490)، الھبة 30 (2623)، 37 (2636)، الوصایا 31 (2775)، الجہاد 119 (2970)، 137 (3002)، صحیح مسلم/الھبات 1 (1620)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2616)، (تحفة الأشراف: 10385)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزکاة 32 (668)، موطا امام مالک/الزکاة 26 (49)، مسند احمد (1/25، 37، 40، 54) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ ثُمَّ يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ مَثَلُ الْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَأْكُلُ قَيْئَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو صدقہ دے کر واپس لے لیتا ہے اس کی مثال کتے کی ہے جو قے کرتا ہے پھر لوٹ کر اس کو کھاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2391]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2385)، (تحفة الأشراف: 5662) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَوَجَدَهَا تُبَاعُ هَلْ يَشْتَرِيهَا
2. باب: صدقہ کر دینے کے بعد کیا اسے بکتا ہوا پا کر خرید سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 2392
حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَعْنِي، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ ، أَنَّهُ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبْصَرَ صَاحِبَهَا يَبِيعُهَا بِكَسْرٍ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" لَا تَبْتَعْ صَدَقَتَكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک گھوڑا صدقہ کیا، پھر دیکھا کہ اس کا مالک اس کو کم دام میں بیچ رہا ہے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا صدقہ مت خریدو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2392]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10546) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 2393
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ،" أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ يُقَالُ لَهُ: غَمْرٌ أَوْ غَمْرَةٌ فَرَأَى مُهْرًا أَوْ مُهْرَةً مِنْ أَفْلَائِهَا يُبَاعُ يُنْسَبُ إِلَى فَرَسِهِ فَنَهَى عَنْهَا".
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک گھوڑی صدقہ میں دی جس کو غمر یا غمرۃ کہا جاتا تھا، پھر اسی کے بچوں میں ایک بچھیرا یا بچھیری کو بکتا دیکھا، جو ان کی گھوڑی کی نسل سے تعلق رکھتا تھا، تو اس کو خریدنے سے روک دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2393]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3632، ومصباح الزجاجة: 848)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/164) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن عامر غیر معروف راوی ہیں، ان کے بارے میں یہ نہیں معلوم کہ وہ عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ غزی ثقہ راوی ہیں، یا کوئی اور، اس لئے اس احتمال کی وجہ سے حدیث ثابت نہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

3. بَابُ: مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ وَرِثَهَا
3. باب: صدقہ کئے ہوئے مال کے وارث ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2394
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ، فَقَالَ:" آجَرَكِ اللَّهُ وَرَدَّ عَلَيْكِ الْمِيرَاثَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ماں کو ایک لونڈی صدقہ میں دی تھی، ماں کا انتقال ہو گیا (اب لونڈی کا حکم کیا ہو گا؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تجھے (تیرے صدقہ کا) ثواب دیا، اور پھر اسے تجھے وارثت میں بھی لوٹا دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2394]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1759)، (تحفة الأشراف: 1980) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2395
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَعْطَيْتُ أُمِّي حَدِيقَةً لِي وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتْرُكْ وَارِثًا غَيْرِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ صَدَقَتُكَ وَرَجَعَتْ إِلَيْكَ حَدِيقَتُكَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: میں نے اپنی ماں کو ایک باغ دیا تھا، اور وہ مر گئیں، اور میرے سوا ان کا کوئی اور وارث نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں تمہارے صدقہ کا ثواب مل گیا، اور تمہارا باغ بھی تمہیں واپس مل گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2395]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8744، ومصباح الزجاجة: 839)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/185) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

4. بَابُ: مَنْ وَقَفَ
4. باب: جس نے وقف کیا اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2396
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا"، قَالَ: فَعَمِلَ بِهَا عُمَرُ عَلَى أَنْ لَا يُبَاعَ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبَ وَلَا يُورَثَ تَصَدَّقَ بِهَا لِلْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کچھ زمین ملی، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے مشورہ لیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خیبر میں کچھ مال ملا ہے، اتنا عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا، تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اصل زمین اپنی ملکیت میں باقی رکھو اور اسے (یعنی اس کے پھلوں اور منافع کو) صدقہ کر دو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا، اس طرح کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے، اور نہ اسے وراثت میں دیا جائے، اور وہ صدقہ رہے فقیروں اور رشتہ داروں کے لیے، غلاموں کے آزاد کرانے اور مجاہدین کے سامان تیار کرنے کے لیے، اور مسافروں اور مہمانوں کے لیے اور جو اس کا متولی ہو وہ اس میں دستور کے مطابق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال جمع نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2396]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشروط 19 (2737)، الوصایا 22 (6764)، 28 (2772)، 32 (2777)، صحیح مسلم/الوصایا 4 (1632)، سنن ابی داود/الوصایا 13 (2878)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1375)، سنن النسائی/الإحباس 1 (3629)، (تحفة الأشراف: 7742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55، 125) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2397
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّه بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهَا، وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! خیبر کے جو سو حصے مجھے ملے ہیں ان سے بہتر مال مجھے کبھی نہیں ملا، میں چاہتا ہوں کہ ان کو صدقہ کر دوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اصل زمین کو رہنے دو، اور اس کے پھلوں کو اللہ کی راہ میں خیرات کر دو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2397]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإحباس 2 (3633)، (تحفة الأشراف: 7902) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2397M
قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: فَوَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ فِي كِتَابِي، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ابن ابی عمر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنی کتاب میں ایک دوسرے مقام پر طسفيان عن عبدالله عن نافع عن ابن عمر» کے طریق سے پائی ہے، وہ (ابن عمر) کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2397M]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 7741) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: الْعَارِيَةِ
5. باب: عاریت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2398
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عاریت (مانگی ہوئی چیز) ادا کی جائے، اور جو جانور دودھ پینے کے لیے دیا جائے وہ لوٹا دیا جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2398]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4884، ومصباح الزجاجة: 840)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 90 (3565)، سنن الترمذی/البیوع 34 (1265)، (الشطر الأول فقط) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عیاش کی وجہ سے ضعف ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next