الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2399
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، الدِّمَشْقِيَّانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عاریت (منگنی لی ہوئی چیز، مانگی ہوئی چیز) ادا کی جائے، اور دودھ پینے کے لیے دئیے گئے جانور کو واپس کر دیا جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2399]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 862، ومصباح الزجاجة: 841) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1516)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2400
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ جَمِيعًا، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَهُ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ پر واجب ہے کہ جو وہ لے اسے واپس کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2400]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 90 (3561)، سنن الترمذی/البیوع 39 (1266)، (تحفة الأشراف: 4584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 13)، سنن الدارمی/البیوع 56 (2638) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حسن بصری ہیں، جنہوں نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نہیں سنی ہے، کیونکہ انہوں نے صرف سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ سنی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1516)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

6. بَابُ: الْوَدِيعَةِ
6. باب: امانت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2401
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنِ الْمُثَنَّى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُودِعَ وَدِيعَةً فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی امانت رکھی گئی تو اس پر تاوان نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2401]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8780، ومصباح الزجاجة: 842) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ایوب بن سوید اور مثنی بن صباح ضعیف ہیں، لیکن متابعات کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2315، الإرواء: 1547، و التعلیق علی الروضہ الندیہ)

قال الشيخ الألباني: حسن

7. بَابُ: الأَمِينِ يَتَّجِرُ فِيهِ فَيَرْبَحُ
7. باب: امانت کے مال سے تجارت کرنے والا نفع کمائے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2402
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِي لَهُ شَاةً فَاشْتَرَى لَهُ شَاتَيْنِ فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدِينَارٍ وَشَاةٍ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَرَكَةِ. قَالَ: فَكَانَ لَوِ اشْتَرَى التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ.
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک بکری خریدنے کے لیے ایک دینار دیا تو اس سے انہوں نے دو بکریاں خریدیں، پھر ایک بکری کو ایک دینار میں بیچ دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دینار اور ایک بکری لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی، راوی کہتے ہیں: (اس دعا کی برکت سے) ان (عروۃ) کا حال یہ ہو گیا کہ اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں نفع کماتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2402]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 28 (3640، 3641، 3642)، سنن ابی داود/البیوع 28 (3384، 3385)، سنن الترمذی/البیوع 34 (1258)، (تحفة الأشراف: 9898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375، 376) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2402M
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ لِمَازَةُ بْنِ زَبَّارٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: قَدِمَ جَلَبٌ فَأَعْطَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
عروہ بن ابی الجعد بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ باہر سے بکنے کے لیے جانور آئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک جانور خریدنے کے لیے) مجھے ایک دینار دیا، پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2402M]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ماقبلہ (حسن) (ملاحظہ ہو: الإ رواء: 5/129)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. بَابُ: الْحَوَالَةِ
8. باب: حوالہ (یعنی قرض کو دوسرے کے ذمہ کر دینے) کا بیان ؎۔
حدیث نمبر: 2403
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الظُّلْمُ مَطْلُ الْغَنِيِّ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار کا (قرض کی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اور جب تم میں کوئی کسی مالدار کی طرف تحویل کیا جائے، تو اس کی حوالگی قبول کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2403]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 99 (4695)، 101 (4705)، (تحفة الأشراف: 13693)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحوالہ 1 (2288)، 2 (2289)، الإستقراض 12 (2400)، صحیح مسلم/المساقاة 7 (1564)، سنن ابی داود/البیوع 10 (3345)، سنن الترمذی/البیوع 68 (1308)، موطا امام مالک/البیوع 40 (84)، مسند احمد (2/245، 254، 260، 315، 377، 380، 463، 464، 465)، سنن الدارمی/البیوع 48 (2628) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2404
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُحِلْتَ عَلَى مَلِيءٍ فَاتْبَعْهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اور جب تمہیں کسی مالدار کے حوالے کیا جائے تو اس کی حوالگی کو قبول کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2404]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8535، ومصباح الزجاجة: 843)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/71) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں یونس بن عبید اور نافع کے مابین انقطاع ہے، لیکن سابقہ شاہد سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. بَابُ: الْكَفَالَةِ
9. باب: ضمانت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2405
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الزَّعِيمُ غَارِمٌ وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: (قرض کا) ضامن و کفیل (اس کی ادائیگی کا) ذمہ دار ہے، اور قرض کی ادائیگی انتہائی ضروری ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2405]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 90 (3565)، سنن الترمذی/البیوع 39 (1265)، (تحفة الأشراف: 4884) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2406
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارَوَرْدِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا لَزِمَ غَرِيمًا لَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ أُعْطِيكَهُ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ لَا أُفَارِقُكَ حَتَّى تَقْضِيَنِي أَوْ تَأْتِيَنِي بِحَمِيلٍ فَجَرَّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ تَسْتَنْظِرُهُ؟"، فَقَالَ: شَهْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَنَا أَحْمِلُ لَهُ"، فَجَاءَهُ فِي الْوَقْتِ الَّذِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَيْنَ أَصَبْتَ هَذَا" قَالَ: مِنْ مَعْدِنٍ. قَالَ:" لَا خَيْرَ فِيهَا" وَقَضَاهَا عَنْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک شخص ایک قرض دار کے پیچھے لگا رہا جس پر اس کا دس دینار قرض تھا، وہ کہہ رہا تھا: میرے پاس کچھ نہیں جو میں تجھے دوں، اور قرض خواہ کہہ رہا تھا: جب تک تم میرا قرض نہیں ادا کرو گے یا کوئی ضامن نہیں لاؤ گے میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا، چنانچہ وہ اسے کھینچ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض خواہ سے پوچھا: تم اس کو کتنی مہلت دے سکتے ہو؟ اس نے کہا: ایک مہینہ کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں اس کا ضامن ہوتا ہوں، پھر قرض دار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دئیے ہوئے مقررہ وقت پر اپنا قرضہ لے کر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تجھے یہ کہاں سے ملا؟ اس نے عرض کیا: ایک کان سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں بہتری نہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی جانب سے ادا کر دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2406]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 2 (3328)، (تحفة الأشراف: 6178) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2407
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُتِيَ بِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا"، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: أَنَا أَتَكَفَّلُ بِهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِالْوَفَاءِ"، قَالَ: بِالْوَفَاءِ وَكَانَ الَّذِي عَلَيْهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھوں گا) اس لیے کہ وہ قرض دار ہے، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کے قرض کی ضمانت لیتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا ادا کرنا ہو گا، انہوں نے کہا: جی ہاں، پورا ادا کروں گا، اس پر اٹھارہ یا انیس درہم قرض تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2407]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 69 (1069)، سنن النسائی/الجنائز 67 (1962)، البیوع 100 (4696)، (تحفة الأشراف: 12103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/302، 311)، سنن الدارمی/البیوع 53 (2635) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    Next