الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
1. بَابُ: التَّغْلِيظِ فِي قَتْلِ مُسْلِمٍ ظُلْمًا
1. باب: مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2615
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2615]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، الدیات 1 (6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن الترمذی/الدیات 8 (1396، 1397)، سنن النسائی/تحریم الدم 2 (3997)، (تحفة الأشراف: 9246)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 441، 442) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2616
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الانبیاء 1 (3335)، الدیات 2 (6867)، الاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة 7 (1677)، سنن الترمذی/العلم 14 (2673)، سنن النسائی/تحریم الدم 1 (3990)، (تحفة الأشراف: 9568)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 2617
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْأَزْهَرِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2617]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/تحریم الدم 2 (3996)، (تحفة الأشراف: 9275)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، الدیات ا (6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن الترمذی/الدیات 8 (1396، 1397)، مسند احمد (2/873) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 2618
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، لَمْ يَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ وہ نہ تو شرک کرتا ہو اور نہ ہی اس نے خون ناحق کیا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2618]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9937، ومصباح الزجاجة: 927)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/148، 152) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2619
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ الْجُوزَجَانِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِغَيْرِ حَقٍّ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مومن کا ناحق قتل ساری دنیا کے زوال اور تباہی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2619]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1767، ومصباح الزجاجة: 928) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2620
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعَانَ عَلَى قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِشَطْرِ كَلِمَةٍ، لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مومن کے قتل میں آدھی بات کہہ کر بھی مددگار ہوا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی پیشانی پر «آيس من رحمة الله» اللہ کی رحمت سے مایوس بندہ لکھا ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2620]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13314، ومصباح الزجاجة: 929) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن زیاد منکر الحدیث اور متروک الحدیث ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

2. بَابُ: هَلْ لِقَاتِلِ مُؤْمِنٍ تَوْبَةٌ
2. باب: کیا مومن کے قاتل کی توبہ قبول ہے؟
حدیث نمبر: 2621
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى، قَالَ: وَيْحَهُ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَجِيءُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِهِ، يَقُولُ: رَبِّ سَلْ هَذَا لِمَ قَتَلَنِي؟"، وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّكُمْ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا بَعْدَ مَا أَنْزَلَهَا".
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا، پھر توبہ کر لی، ایمان لے آیا، اور نیک عمل کیا، پھر ہدایت پائی؟ تو آپ نے جواب دیا: افسوس وہ کیسے ہدایت پا سکتا ہے؟ میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے: قیامت کے دن قاتل اور مقتول اس حال میں آئیں گے کہ مقتول قاتل کے سر سے لٹکا ہو گا، اور کہہ رہا ہو گا، اے میرے رب! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ اللہ کی قسم! اس نے تمہارے نبی پر اس (قتل ناحق کی آیت) کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2621]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/تحریم الدم 2 (4004)، القسامة 48 (4870)، (تحفة الأشراف: 5432)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/240، 364294) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2622
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي:" إِنَّ عَبْدًا قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا ثُمَّ عَرَضَتْ لَهُ التَّوْبَةُ، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنِّي قَتَلْتُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: بَعْدَ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ نَفْسًا، قَالَ: فَانْتَضَى سَيْفَهُ فَقَتَلَهُ فَأَكْمَلَ بِهِ الْمِائَةَ، ثُمَّ عَرَضَتْ لَهُ التَّوْبَةُ، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنِّي قَتَلْتُ مِائَةَ نَفْسٍ، فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَقَالَ: وَيْحَكَ! وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ، اخْرُجْ مِنَ الْقَرْيَةِ الْخَبِيثَةِ الَّتِي أَنْتَ فِيهَا إِلَى الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ قَرْيَةِ كَذَا وَكَذَا، فَاعْبُدْ رَبَّكَ فِيهَا، فَخَرَجَ يُرِيدُ الْقَرْيَةَ الصَّالِحَةَ، فَعَرَضَ لَهُ أَجَلُهُ فِي الطَّرِيقِ، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ، قَالَ إِبْلِيسُ: أَنَا أَوْلَى بِهِ إِنَّهُ لَمْ يَعْصِنِي سَاعَةً قَطُّ، قَالَ: فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ: إِنَّهُ خَرَجَ تَائِبًا"، قَالَ هَمَّامٌ : فَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ:" فَبَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَلَكًا فَاخْتَصَمُوا إِلَيْهِ ثُمَّ رَجَعُوا فَقَالَ: انْظُرُوا أَيَّ الْقَرْيَتَيْنِ كَانَتْ أَقْرَبَ فَأَلْحِقُوهُ بِأَهْلِهَا"، قَالَ قَتَادَةُ: فَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ:" لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ احْتَفَزَ بِنَفْسِهِ فَقَرُبَ مِنَ الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ، وَبَاعَدَ مِنْهُ الْقَرْيَةَ الْخَبِيثَةَ فَأَلْحَقُوهُ بِأَهْلِ الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنی ہے، وہ بات میرے کان نے سنی، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا کہ ایک آدمی تھا جس نے ننانوے خون (ناحق) کئے تھے، پھر اسے توبہ کا خیال آیا، اس نے روئے زمین پر سب سے بڑے عالم کے بارے میں سوال کیا، تو اسے ایک آدمی کے بارے میں بتایا گیا، وہ اس کے پاس آیا، اور کہا: میں ننانوے آدمیوں کو (ناحق) قتل کر چکا ہوں، کیا اب میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس شخص نے جواب دیا: (واہ) ننانوے آدمیوں کے (قتل کے) بعد بھی (توبہ کی امید رکھتا ہے)؟ اس شخص نے تلوار کھینچی اور اسے بھی قتل کر دیا، اور سو پورے کر دئیے، پھر اسے توبہ کا خیال آیا، اور روئے زمین پر سب سے بڑے عالم کے بارے میں سوال کیا، اسے جب ایک شخص کے بارے میں بتایا گیا تو وہ وہاں گیا، اور اس سے کہا: میں سو خون (ناحق) کر چکا ہوں، کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس نے جواب دیا: تم پر افسوس ہے! بھلا تمہیں توبہ سے کون روک سکتا ہے؟ تم اس ناپاک اور خراب بستی سے (جہاں تم نے اتنے بھاری گناہ کئے) نکل جاؤ ۱؎، اور فلاں نیک اور اچھی بستی میں جاؤ، وہاں اپنے رب کی عبادت کرنا، وہ جب نیک بستی میں جانے کے ارادے سے نکلا، تو اسے راستے ہی میں موت آ گئی، پھر رحمت و عذاب کے فرشتے اس کے بارے میں جھگڑنے لگے، ابلیس نے کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، اس نے ایک پل بھی میری نافرمانی نہیں کی، تو رحمت کے فرشتوں نے کہا: وہ توبہ کر کے نکلا تھا (لہٰذا وہ رحمت کا مستحق ہوا)۔ راوی حدیث ہمام کہتے ہیں کہ مجھ سے حمید طویل نے حدیث بیان کی، وہ بکر بن عبداللہ سے اور وہ ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: (جب فرشتوں میں جھگڑا ہونے لگا تو) اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ (ان کے فیصلے کے لیے) بھیجا، دونوں قسم کے فرشتے اس کے پاس فیصلہ کے لیے آئے، تو اس نے کہا: دیکھو دونوں بستیوں میں سے وہ کس سے زیادہ قریب ہے؟ (فاصلہ ناپ لو) جس سے زیادہ قریب ہو وہیں کے لوگوں میں اسے شامل کر دو۔ راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے حسن بصری نے حدیث بیان کی، اس میں انہوں نے کہا: جب اس کی موت کا وقت قریب ہوا تو وہ گھسٹ کر نیک بستی سے قریب اور ناپاک بستی سے دور ہو گیا، آخر فرشتوں نے اسے نیک بستی والوں میں شامل کر دیا ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2622]
تخریج الحدیث: «حدیث أبي رافع تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 19505)، وحدیث أبي بکر بن أبي شیبة أخرجہ صحیح البخاری/احادیث الانبیاء 54 (3470)، صحیح مسلم/التوبة 8 (6766)، (تحفة الأشراف: 3973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/20، 72) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن کے قول «لما حضره الموت ......» کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله الحسن لما حضره الموت ق

حدیث نمبر: 2622M
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِسْمَاعِيل الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ہمام نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2622M]
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله الحسن لما حضره الموت ق

3. بَابُ: مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلاَثٍ
3. باب: مقتول کے ورثاء کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے۔
حدیث نمبر: 2623
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، ح وَحَدَّثَنَا أبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ جميعا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ ، أَظُنُّهُ عَنِ ابْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ وَاسْمُهُ سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ، فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ: أَنْ يَقْتُلَ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ، فَمَنْ فَعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعَادَ، فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کا خون کر دیا جائے، یا اس کو زخمی کر دیا جائے، اسے (یا اس کے وارث کو) تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے، اگر وہ چوتھی بات کرنا چاہے تو اس کا ہاتھ پکڑ لو، تین باتیں یہ ہیں: یا تو قاتل کو قصاص میں قتل کرے، یا معاف کر دے، یا خون بہا (دیت) لے لے، پھر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کو کرنے کے بعد اگر بدلہ لینے کی بات کرے، تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2623]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 3 (4496)، (تحفة الأشراف: 12059)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31)، سنن الدارمی/الدیات 1 (2396) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ابن أبی العوجاء ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


1    2    3    4    5    Next