الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2643
حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى لِحَمَلِ بْنِ مَالِكٍ الْهُذَلِيِّ اللِّحْيَانِيِّ بِمِيرَاثِهِ مِنَ امْرَأَتِهِ الَّتِي قَتَلَتْهَا امْرَأَتُهُ الْأُخْرَى".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل بن مالک ہذلی لحیانی رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی کی دیت میں سے میراث دلائی جس کو ان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2643]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5064، ومصباح الزجاجة: 932)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن یحییٰ مجہول ہے، اور عبادہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات بھی نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

13. بَابُ: دِيَةِ الْكَافِرِ
13. باب: کافر کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2644
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: دونوں اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کے مقابلہ میں آدھی ہے، اور دونوں اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2644]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8738، ومصباح الزجاجة: 933)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 17 (1413)، سنن النسائی/القسامة 31 (4810) (حسن)» ‏‏‏‏ (نیز ملاحظہ ہو: الإ رواء: 2251)

قال الشيخ الألباني: حسن

14. بَابُ: الْقَاتِلُ لاَ يَرِثُ
14. باب: قاتل مقتول کی وراثت کا حقدار نہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 2645
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاتل وارث نہیں ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2645]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 17 (2109)، (تحفة الأشراف: 12286) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2735) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2646
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ قَتَلَ ابْنَهُ، فَأَخَذَ مِنْهُ عُمَرُ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً، فَقَالَ ابْنُ أَخِي الْمَقْتُولِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ".
عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی مدلج کے ابوقتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کو مار ڈالا جس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے دیت کے سو اونٹ لیے: تیس حقے، تیس جذعے، اور چالیس حاملہ اونٹنیاں، پھر فرمایا: مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قاتل کے لیے کوئی میراث نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2646]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15654، ومصباح الزجاجة: 934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/49)، موطا امام مالک/العقول 17 (10) (صحیح) (شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. بَابُ: عَقْلُ الْمَرْأَةِ عَلَى عَصَبَتِهَا وَمِيرَاثُهَا لِوَلَدِهَا
15. باب: عورت کی دیت اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں) پر ہے اور اس کی میراث اس کی اولاد کو ملے گی۔
حدیث نمبر: 2647
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْقِلَ الْمَرْأَةَ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا وَلَا يَرِثُوا مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا فَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت پر واجب دیت کو اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ دار) ادا کریں گے، لیکن اس عورت کی میراث سے انہیں وہی حصہ ملے گا جو ورثاء سے بچ جائے گا، اگر عورت قتل کر دی جائے، تو اس کی دیت اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم ہو گی، اور وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2647]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 8715،)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 30 (4809) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدِّيَةَ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ"، فَقَالَتْ: عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِيرَاثُهَا لَنَا، قَالَ:" لَا مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں) پر ٹھہرائی تو مقتولہ کے عصبہ نے کہا: اس کی میراث کے حقدار ہم ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میراث اس کے شوہر اور اس کے لڑکے کو ملے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2648]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4575)، (تحفة الأشراف: 2347) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. بَابُ: الْقِصَاصِ فِي السِّنِّ
16. باب: دانت میں قصاص کا بیان۔
حدیث نمبر: 2649
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ عَمَّةُ أَنَسٍ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا فَعَرَضُوا عَلَيْهِمُ الْأَرْشَ، فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ"، قَالَ: فَرَضِيَ الْقَوْمُ فَعَفَوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّةُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے سامنے کا دانت توڑ ڈالا، تو ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی، لیکن لڑکی کی جانب کے لوگ معافی پر راضی نہیں ہوئے، پھر انہوں نے دیت کی پیش کش کی، تو انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دیا، تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ربیع کا دانت توڑا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ایسا نہیں ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے، پھر لوگ معافی پر راضی ہو گئے، اور اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2649]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشرف: 646، 760)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلح 8 (2703)، تفسیر البقرة 23 (4499)، المائدة 6 (4611)، الدیات 19 (6894)، صحیح مسلم/القسامة 5 (1675)، سنن ابی داود/الدیات 32 (4595)، سنن النسائی/القسامة 12 (4759)، مسند احمد (3/128، 167، 284) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

17. بَابُ: دِيَةِ الأَسْنَانِ
17. باب: دانتوں کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2650
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْأَسْنَانُ سَوَاءٌ الثَّنِيَّةُ، وَالضِّرْسُ سَوَاءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دیت کے معاملہ میں) سب دانت برابر ہیں، سامنے کے دانت اور داڑھ برابر ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2650]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 20 (4559)، سنن الترمذی/الدیات 4 (1391)، (تحفة الأشراف: 6193) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2651
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ قَضَى فِي السِّنِّ خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت کی دیت میں پانچ اونٹ کا فیصلہ فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2651]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6274، ومصباح الزجاجة: 935)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 4 (1391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

18. بَابُ: دِيَةِ الأَصَابِعِ
18. باب: انگلیوں کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2652
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالْإِبْهَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دیت میں) یہ اور یہ یعنی چھنگلیا (سب سے چھوٹی انگلی) اور انگوٹھا سب برابر ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2652]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 20 (6895)، سنن ابی داود/الدیات 20 (4558)، سنن الترمذی/الدیات 4 (1392)، سنن النسائی/القسامة 38 (4851)، (تحفة الأشراف: 6187)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/339)، سنن الدارمی/الدیات 15 (2415) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next