الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجِهَادِ
1. باب: جہاد کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1619
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ؟ قَالَ: " إِنَّكُمْ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، فَرَدُّوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: " لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُ الْقَائِمِ الصَّائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، وَفِي الْبَاب، عَنْ الشِّفَاءِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأُمِّ مَالِكٍ الْبَهْزِيَّةِ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کہا گیا: اللہ کے رسول! کون سا عمل (اجر و ثواب میں) جہاد کے برابر ہے؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے، صحابہ نے دو یا تین مرتبہ آپ کے سامنے یہی سوال دہرایا، آپ ہر مرتبہ کہتے: تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے، تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس نمازی اور روزہ دار کی ہے جو نماز اور روزے سے نہیں رکتا (یہ دونوں عمل مسلسل کرتا ہی چلا جاتا) ہے یہاں تک کہ اللہ کی راہ کا مجاہد واپس آ جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،
۳- اس باب میں شفاء، عبداللہ بن حبشی، ابوموسیٰ، ابوسعید، ام مالک بہز یہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1619]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 29 (1878)، (تحفة الأشراف: 12791)، و مسند احمد (2/424، 438، 465) (صحیح) (وانظر أیضا: صحیح البخاری/الجہاد 2 2787)، و سنن النسائی/الجہاد 14 (3126)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1620
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي مَرْزُوقٌ أَبُو بَكْرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ هُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ، إِنْ قَبَضْتُهُ، أَوْرَثْتُهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ رَجَعْتُهُ، رَجَعْتُهُ بِأَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ "، قَالَ: هُوَ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کا ضامن میں ہوں، اگر میں اس کی روح قبض کروں تو اس کو جنت کا وارث بناؤں گا، اور اگر میں اسے (اس کے گھر) واپس بھیجوں تو اجر یا غنیمت کے ساتھ واپس بھیجوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1620]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1332) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 178)

2. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا
2. باب: مرابط (سرحد کی پاسبانی کرنے والے) کی موت کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1621
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ يُنْمَى لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَيَأْمَنُ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ "، وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَجَابِرٍ، وَحَدِيثُ فَضَالَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر میت کے عمل کا سلسلہ بند کر دیا جاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستے میں سرحد کی پاسبانی کرتے ہوئے مرے، تو اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھایا جاتا رہے گا اور وہ قبر کے فتنہ سے مامون رہے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا: مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- فضالہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عقبہ بن عامر اور جابر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1621]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 16 (2500)، (تحفة الأشراف: 11032) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (34 / التحقيق الثانى و 3823) ، التعليق الرغيب (2 / 150) ، الصحيحة (549) ، صحيح أبي داود (1258)

3. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّوْمِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
3. باب: دوران جہاد روزہ رکھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1622
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أنهما حدثاه، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، زَحْزَحَهُ اللَّهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا "، أَحَدُهُمَا يَقُولُ: " سَبْعِينَ "، وَالْآخَرُ يَقُولُ: " أَرْبَعِينَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الْأَسْوَدِ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَسَدِيُّ الْمَدَنِيُّ، وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جہاد کرتے وقت ایک دن کا روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اسے ستر سال کی مسافت تک جہنم سے دور کرے گا ۱؎۔ عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار میں سے ایک نے ستر برس کہا ہے اور دوسرے نے چالیس برس۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱ - یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- راوی ابوالاسود کا نام محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل اسدی مدنی ہے،
۳- اس باب میں ابوسعید، انس، عقبہ بن عامر اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1622]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 44 (2246، 2248)، سنن ابن ماجہ/الصیام 34 (1718)، (تحفة الأشراف: 13486)، و مسند احمد (2/300، 357) (صحیح) (اگلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ”ابن لہیعہ“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح باللفظ الأول، التعليق الرغيب (2 / 62)

حدیث نمبر: 1623
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، قَالَ: وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَصُومُ عَبْدٌ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا بَاعَدَ ذَلِكَ الْيَوْمُ النَّارَ عَنْ وَجْهِهِ سَبْعِينَ خَرِيفًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد میں کوئی بندہ ایک دن بھی روزہ رکھتا ہے تو وہ دن اس کے چہرے سے ستر سال کی مسافت تک جہنم کی آگ کو دور کر دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1623]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 36 (2840)، صحیح مسلم/الصوم 31 (1153)، سنن النسائی/الصیام 44 (2247)، 2249-2252)، و 45 2253-2255)، سنن ابن ماجہ/الصوم 34 (1717)، (تحفة الأشراف: 4388)، و مسند احمد (3/26، 45، 59، 83)، سنن الدارمی/الجہاد 10 (2404) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1717)

حدیث نمبر: 1624
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ خَنْدَقًا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ "، هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ.
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد میں جو شخص ایک دن روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے اور آگ کے درمیان اسی طرح کی ایک خندق بنا دے گا جیسی زمین و آسمان کے درمیان ہے۔ یہ حدیث ابوامامہ کی روایت سے غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1624]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 4904) (حسن صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے، ورنہ ”ولید“ اور ان کے شیخ میں قدرے کلام ہے، دیکھیے الصحیحة رقم 563)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (563)

4. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
4. باب: اللہ کی راہ (جہاد) میں خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1625
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ عَمِيلَةَ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كُتِبَتْ لَهُ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ.
خریم بن فاتک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے (جہاد) میں کچھ خرچ کیا اس کے لیے سات سو گنا (ثواب) لکھ لیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے، اس حدیث کو ہم رکین بن ربیع ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1625]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجہاد 45 (3188)، (تحفة الأشراف: 3526)، و مسند احمد (4/3522، 345، 346) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3826) ، التعليق الرغيب (2 / 156)

5. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْخِدْمَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
5. باب: جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1626
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " خِدْمَةُ عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ ظِلُّ فُسْطَاطٍ، أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلًا، وَخُولِفَ زَيْدٌ فِي بَعْضِ إِسْنَادِهِ.
عدی بن حاتم طائی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں (کسی مجاہد کو) غلام کا عطیہ دینا یا (مجاہدین کے لیے) خیمہ کا سایہ کرنا، یا اللہ کے راستے میں جوان اونٹنی دینا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- معاویہ بن صالح سے یہ حدیث مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے،
۲- بعض اسناد (طرق) میں زید (بن حباب) کی مخالفت کی گئی ہے، اس حدیث کو ولید بن جمیل نے قاسم ابوعبدالرحمٰن سے، قاسم نے ابوامامہ سے، اور ابوامامہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ہم سے اس حدیث کو زیاد بن ایوب نے بیان کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1626]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 9873) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 158)

حدیث نمبر: 1627
قَالَ: وَرَوَى الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصَّدَقَاتِ: ظِلُّ فُسْطَاطٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنِيحَةُ خَادِمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد میں (مجاہدین کے لیے) خیمہ کا سایہ کرنا، خادم کا عطیہ دینا اور جوان اونٹنی دینا سب سے افضل و بہتر صدقہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- میرے نزدیک یہ معاویہ بن صالح کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1627]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4905) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (1626)

6. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا
6. باب: مجاہد اور غازی کا سامان تیار کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1628
حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ فَقَدْ غَزَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان سفر تیار کیا حقیقت میں اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے اہل و عیال میں اس کی جانشینی کی (اس کے اہل و عیال کی خبرگیری کی) حقیقت میں اس نے جہاد کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، یہ دوسری سند سے بھی آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1628]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 38 (2843)، صحیح مسلم/الإمارة 38 (1893)، سنن ابی داود/ الجہاد (2509)، سنن النسائی/الجہاد 44 (3182)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 3 (2759) (تحفة الأشراف: 3747)، و مسند احمد (4/115، 116، 117)، و (1925، 193)، سنن الدارمی/الجہاد 27 (2463) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2759)


1    2    3    4    5    Next