الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نماز کے متفرق مسائل
1. دن و رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں
حدیث نمبر: 185
267- مالك عن عمه أبى سهيل بن مالك عن أبيه أنه سمع طلحة بن عبيد الله يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من أهل نجد، ثائر الرأس، يسمع دوي صوته ولا يفقه ما يقول، حتى دنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا هو يسأل عن الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”خمس صلوات فى اليوم والليلة“، فقال: هل على غيرهن؟ قال: ”لا، إلا أن تطوع“ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وصيام رمضان“، قال: هل على غيره؟ قال: ”لا، إلا أن تطوع“، قال: وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، فقال: هل على غيرها؟ قال: ”لا، إلا أن تطوع“، قال: فأدبر الرجل وهو يقول: والله لا أزيد على هذا ولا أنقص منه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أفلح إن صدق.“
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ سنائی دیتی لیکن اس کی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی، حتیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ گیا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ اسلام کے بارے میں کچھ پوچھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن اور رات میں پانچ نمازیں (فرض ہیں)۔ اس نے کہا: کیا ان (پانچوں) کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی نماز فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اِلا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نوافل پڑھو۔، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور رمضان کے روزے (فرض ہیں)۔ اس نے کہا: کیا ان کے علاوہ بھی کوئی روزے مجھ پر فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اِلا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نفلی روزے رکھو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: کیا اس (زکوٰۃ) کے علاوہ اور بھی مجھ پر کچھ فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں الا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نفلی صدقے دو۔، پھر وہ آدمی یہ کہتے ہوئے پیٹھ پھیر کر روانہ ہوا: اللہ کی قسم! میں ان پر نہ زیادتی کروں گا اور نہ کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہو گیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 185]
تخریج الحدیث: «267- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 175/1 ح 425، ك 9 ب 25 ح 94) التمهيد 157/16، 158، الاستذكار: 395، و أخرجه البخاري (56) مسلم (11) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 186
503- وبه: عن محمد بن يحيى بن حبان عن ابن محيريز أن رجلا من بني كنانة يدعى المخدجي سمع رجلا فى الشام يدعى أبا محمد يقول: إن الوتر واجب قال المخدجي: فرحت إلى عبادة ابن الصامت فاعترضت له وهو رائح إلى المسجد فأخبرته بالذي قال أبو محمد فقال عبادة: كذب أبو محمد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: خمس صلوات كتبهن الله على العباد فمن جاء بهن لم يضيع منهن شيئيا استخفافا بحقهن كان له عهد عند الله أن يدخله الجنة ومن لم يأت بهن استخفافا بحقهن فليس له عند الله عهد إن شاء عذبه وإن شاء أدخله الجنة.
ابن محیریز رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ بنوکنانہ کے ایک آدمی مخدجی نے شام میں، ابومحمد کو کہتے ہوئے سنا کہ وتر واجب ہے۔ مخدجی نے کہا: کہ پھر میں سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ جب میں ان کے آمنے سامنے آیا تو وہ مسجد کو جا رہے تھے، پھر میں نے انہیں ابومحمد والی بات بتائی تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابومحمد نے غلط کہا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، پس جو شخص (قیامت کے دن) انہیں لے کر آئے گا، اس نے ان کے حق کا استخفاف کرتے ہوئے ان میں سے کچھ بھی ضائع نہیں کیا ہو گا تو اللہ کا اس کے ساتھ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص ان کے حق کا استخفاف کرتے ہوئے انہیں لے کر نہیں آئے گا تو اس کے ساتھ اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے۔ اگر چاہے تو عذاب دے اور اگر چاہے تو جنت میں داخل کر دے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 186]
تخریج الحدیث: «503- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 123/1 ح 267، ك 7 ب 3 ح 14) التمهيد 288/23، الاستذكار: 283، و أخرجه أبوداود (1420) و النسائي (230/1 ح 462) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (موارد الظمآن: 252، 253) وله شاهد عند ابي داؤد (325) والحديث به صحيح.»

2. نماز خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہئیے
حدیث نمبر: 187
328- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”هل ترون قبلتي هاهنا فوالله ما يخفى على خشوعكم ولا ركوعكم إني لأراكم من وراء ظهري.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میرا قبلہ یہاں دیکھتے ہو؟ اللہ کی قسم! مجھ پر تمہارا خشوع اور تمہارا رکوع مخفی نہیں ہے، میں تمہیں پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 187]
تخریج الحدیث: «328- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 167/1 ح 400، ك 9 ب 23 ح 70 نحو المعنيٰ) التمهيد 346/18، الاستذكار: 370، و أخرجه البخاري (418) ومسلم (424) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 188
404- مالك عن علقمة بن أبى علقمة عن أمه عن عائشة أم المؤمنين أنها قالت: أهدى أبو جهم بن حذيفة لرسول الله صلى الله عليه وسلم خميصة شامية لها علم، فشهد فيها الصلاة، فلما انصرف قال: ”ردي هذه الخميصة إلى أبى جهم، فإني نظرت إلى علمها فى الصلاة فكاد يفتنني.“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوجہم بن حذیفہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شامی چادر ہدیہ کی جس پر نقوش تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھنے آئے، پھر سلام کے بعد فرمایا: ابوجہم کو یہ چادر واپس کر دو کیونکہ میں نے نماز میں اس کے نقوش کی طرف دیکھا تو قریب تھا کہ یہ مجھے خشوع سے ہٹا دیتی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 188]
تخریج الحدیث: «404- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي97/1، 98 ح 216، ك 3 ب 18 ح 67) التمهيد 108/20، الاستذكار: 189، و أخرجه أحمد (177/6) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (الموارد: 2332) قالو ا: سقط قوله ”أمه“ من السند فى رواية يحيي وهو موجود فى نسخننا من الموطأ (رواية يحيي) والله اعلم.»

3. مسجد نبوی اور بیت اللہ میں نماز پڑھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 189
186- مالك عن زيد بن رباح وعبيد الله بن أبى عبد الله عن أبى عبد الله الأغر عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”صلاة فى مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 189]
تخریج الحدیث: «186- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 196/1 ح 463، ك 14 ب 5 ح 9) التمهيد 16/6، الاستذكار:432، و أخرجه البخاري (1190) من حديث مالك به.»

4. بیت اللہ کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہونے والا جدھر بھی رخ کر کے نماز پڑھے جائز ہے
حدیث نمبر: 190
226- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة هو وأسامة بن زيد وبلال وعثمان ابن طلحة الحجبي فأغلقها عليه ومكث فيها. قال عبد الله بن عمر: فسألت بلالا حين خرج: ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: جعل عمودا عن يساره وعمودين عن يمينه وثلاثة أعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة أعمدة، ثم صلى وجعل بينه وبين الجدار نحوا من ثلاثة أذرع.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ الحجمی رضی اللہ عنہم کعبۃ اللہ میں داخل ہوئے تو دروازہ بند کر کے وہاں ٹھہرے رہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے تو میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا عمل فرمایا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کھڑے ہوئے کہ بائیں طرف ایک ستون تھا، دائیں طرف دو ستون تھے اور پچھلی طرف تین ستون تھے ان دنوں بیت اللہ کے چھ ستون تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آپ کے اور دیوار کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 190]
تخریج الحدیث: «226- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 398/1 ح 921، ك 20 ب 63 ح 193 مختصرا، وعنده جعل عمودا عن يمينه و عمر دين عن يساره)، التمهيد 313/15، الاستذكار:861، و أخرجه البخاري (505) ومسلم (1329) من حديث مالك به.»

5. مسجد قبا میں نماز پڑھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 191
279- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأتي قباء ماشيا وراكبا.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چل کر اور سوار ہو کر (دونوں حالتوں میں) قبا کو جایا کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 191]
تخریج الحدیث: «279- الموطأ (رواية ابي مصعب الزهري 217/1 ح 553)، و أخرجه مسلم (1399/518) من حديث مالك به، ورواه البخاري (7326) من حديث عبداللٰه بن دينار به.»

6. نماز میں فضول حرکتیں کرنا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 192
194- مالك عن مسلم بن أبى مريم عن على بن عبد الرحمن المعاوي أنه قال: رآني عبد الله بن عمر وأنا أعبث بالحصباء، فلما انصرفت نهاني وقال: اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، قال: فقلت: وكيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟ قال: كان إذا جلس فى الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض أصابعه كلها وأشار بإصبعه التى تلي الإبهام، ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى.
علی بن عبدالرحمٰن المعادی (تابعی) سے روایت ہے کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (نماز میں) دیکھا اور میں کنکریوں سے فضول کھیل رہا تھا، پھر جب میں نے سلام پھیرا تو انہوں نے مجھے منع کیا اور فرمایا: اسی طرح کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  (اس حالت میں) کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنی ساری انگلیاں بند کر کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی (سبابہ) سے اشارہ کرتے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 192]
تخریج الحدیث: «194- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 88/1، 89 ح 195، ك 3 ب 12 ح 48) التمهيد 193/13، الاستذكار:170، و أخرجه مسلم (580/16) من حديث مالك به.»

7. نمازی اپنے سامنے نہ تھوکے
حدیث نمبر: 193
205- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى بصاقا فى جدار القبلة فحكه: ثم أقبل على الناس فقال: ”إذا كان أحدكم يصلي فلا يبصق قبل وجهه فإن الله قبل وجهه إذا صلى.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی طرف دیوار پر تھوک دیکھا تو اسے کھرچ (کر صاف کر) دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ جب وہ نماز پڑھتا ہے تو اس کے سامنے اللہ ہوتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 193]
تخریج الحدیث: «205- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 194/1 ح 458، ك 14 ب 3 ح 4) التمهيد 154/14، الاستذكار:427، و أخرجه البخاري (406) ومسلم (547) من حديث مالك به.»

8. عورتوں کا مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے
حدیث نمبر: 194
496- وبه: أن عائشة قالت: لو أدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أحدث النساء، لمنعهن المسجد كما منعه نساء بني إسرائيل. قال يحيى: فقلت لعمرة: أو منع نساء بني إسرائيل المسجد؟ قال: فقالت عمرة: نعم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عورتوں نے آج کل جو باتیں نکال لی ہیں، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تو انہیں مسجد (جانے) سے روک دیتے جس طرح کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کر دیا گیا تھا۔ یحییٰ (بن سعید الانصاری، راوی) نے عمرہ (بنت عبدالرحمٰن رحمہما اللہ) سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کر دیا گیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں!۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 194]
تخریج الحدیث: «496- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 198/1 ح 469، ك 14 ب 6 ح 15) التمهيد 394/23، الاستذكار: 438، و أخرجه البخاري (869) من حديث مالك به.»


1    2    3    Next