الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
خرید و فروخت کے مسائل
1. بیع خیار کا بیان
حدیث نمبر: 488
241- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا، إلا بيع الخيار.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو جدا ہو جانے سے پہلے اپنے ساتھی پر حق اختیار رہتا ہے الا یہ کہ (جدا ہو جانے کے بعد بھی) حق اختیار والا سودا ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 488]
تخریج الحدیث: «241- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 671/2 ح 1411، ك 31 ب 38 ح 79) التمهيد 7/14، الاستذكار:1332، و أخرجه البخاري (2111) ومسلم (1531/43) من حديث مالك به.»

2. بیع ملامسہ اور منابذہ جائز نہیں ہیں
حدیث نمبر: 489
99- وعن محمد بن يحيى بن حبان عن أبى الزناد عن الأعرج عن أبى هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الملامسة والمنابذة.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ اور منابذہ (دو قسم کے سودوں) سے منع فرمایا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 489]
تخریج الحدیث: «99- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 666/2 ح 1408، ك 31 ب 35 ح 76، بسند مختلف) التمهيد 8/13، 176/18، الاستذكار: 1329، و أخرجه البغوي فى شرح السنة (129/8 ح 2101) من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ، ورواه البخاري (2146) من حديث مالك عن محمد بن يحييٰ عن ابي الزناد عن الاعرج عن ابي هريرة به ورواه مسلم (1511) من حديث مالك عن محمد بن يحيي عن الاعراج عن ابي هريريرة به و أخرجه البخاري (5821) من حديث مالك عن ابي الزناد (الخ) و مسلم (1511) من حديث ابي الزناد عن الاعرج عن ابي هريرة به.»

حدیث نمبر: 490
357- وبه: أنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين وعن بيعتين: عن الملامسة والمنابذة، وعن أن يحتبي الرجل فى ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء، وعن أن يشتمل الرجل بالثوب الواحد على أحد شقيه.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پہناووں اور دو سودوں سے منع فرمایا ہے: دو سودے تو ملامسہ اور منابذہ ہیں اور (دو پہناووں سے مراد یہ ہے کہ) کوئی آدمی ایک کپڑے میں گھٹنے کھڑے کر کے اس طرح بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو اور کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح اشتمال کرے کہ اس کا ایک کندھا ننگا ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 490]
تخریج الحدیث: «357- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 917/2 ح 1769، ك 48 ب 8 ح 17) التمهيد 34/18، الاستذكار: 1701، وأخرجه البخاري (5821) من حديث مالك به، ورواه مسلم (1511) من حديث ابي الزناد به مختصرا جدا.»

حدیث نمبر: 491
375- وبه: عن النبى صلى الله عليه وسلم مثل حديث فيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الرؤيا الحسنة.“ قال أبو الحسن: وقد تقدم فى باب إسحاق وتقدم له حديث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الملامسة، وهو فى باب ابن حبان.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث ہے جس میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک خواب (الخ)۔ ابوالحسن (القابسی) نے کہا: یہ حدیث باب اسحاق میں گزر چکی ہے۔ (دیکھئیے ح ۱۲۱) اور باب ابن حبان میں ان کی وہ حدیث گزر چکی ہے جس میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ سے منع فرمایا ہے۔ (دیکھئیے ح ۹۹) [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 491]
تخریج الحدیث: «375- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 956/2، ح 1846، ك 52 ب 1ح 1، ورواية ابي مصعب: 2010) التمهيد 9/18، الاستذكار: 1782، و أخرجه البيهقي فى معرفة السنن والآثار (579/7 ح 6163) من حديث الشافعي عن مالك به ورواه ابوعوانه فى مسنده من حديث ابي الزناد به (اتحاف المهرة 252/15 ح 19258)»

3. بیع عرایا
حدیث نمبر: 492
157- وبه: عن أبى هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرخص فى بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة أوسق؛ أو فى خمسة أوسق شك داود فى خمسة أو دون خمسة.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «عَريهّ» والے کو درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں یا انگوروں کو اندازے سے (اُکّا) بیچنے کی اجازت دی بشرطیکہ یہ پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم ہوں، پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم میں داود (بن الحصین راوی)کو شک ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 492]
تخریج الحدیث: «157- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 620/2 ح 1345، ك 31 ب 9ح 14/2) التمهيد 323/2، الاستذكار:1267، و أخرجه البخاري (2190) ومسلم (541/71) من حديث مالك به .»

4. مزابنہ اور محاقلہ کا بیان
حدیث نمبر: 493
158- وبه: عن أبى سفيان عن أبى سعيد الخدري: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المزابنة والمحاقلة. والمزابنة: اشتراء الثمر بالتمر فى رؤوس النخل، والمحاقلة: كراء الأرض بالحنطة.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دو سَودوں) مزابنہ اور محقلہ سے منع فرمایا ہے۔ مزابنہ یہ ہے کہ درختوں پر تازہ کھجوروں کو چھوہاروں کے بدلے خریدا جائے اور محاقلہ (مقرر) گندم کے بدلے میں زمیں کو کرائے پر دینے کو کہتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 493]
تخریج الحدیث: «158- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 625/2 ح 1355، ك 31 ب 13 ح 24) التمهيد 313/2، الاستذكار:1275، و أخرجه البخاري (2186) ومسلم (1546/105) من حديث مالك به .»

حدیث نمبر: 494
236- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المزابنة، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع کیا ہے (اور مزابنہ یہ ہے کہ) درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کو خشک کھجوروں کے بدلے تول کا سودا کیا جائے اور درخت پر لگے ہوئے انگوروں کو خشک انگوروں کے بدلے تول کا سودا کیا جائے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 494]
تخریج الحدیث: «236- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 624/2 ح 1354، ك 31 ب 13 ح 23) التمهيد 307/13، الاستذكار:1274، و أخرجه البخاري (2171) ومسلم (1542/72) من حديث مالك به.»

5. لین دین میں شرائط کا لحاظ رکھنا چاہئیے
حدیث نمبر: 495
234- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کے وہ درخت بیچے جن کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کے پھل کا حقدار بیچنے والا ہے الا یہ کہ خریدنے والا شرط طے کر لے کہ پھل میرا ہو گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 495]
تخریج الحدیث: «234- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 617/2 ح 1339، ك 31 ب 7 ح 9) التمهيد 282/13، الاستذكار:1259، و أخرجه البخاري (2204) ومسلم (1543/77) من حديث مالك به.»

6. کچا پھل بیچنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 496
151- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى تزهي. فقيل له: يا رسول الله وما تزهي؟ قال ”حين تحمر.“ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أرأيت إذا منع الله الثمرة فبم يأخذ أحدكم مال أخيه؟.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے پکنے سے پہلے انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ پوچھا: گیا: یا رسول اللہ! پکنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرخ ہو جانا اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلابتاؤ: اگر اللہ پھل روک لے تو پھر تم کس وجہ سے اپنے بھائی کا مال لو گے؟ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 496]
تخریج الحدیث: «151- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 618/2 ح 1341، ك 31 ب 8 ح 11) التمهيد 190/2، الاستذكار:1261، و أخرجه البخاري (1488، 2198) ومسلم (1555/15) من حديث مالك به وصرح حميد بالسماع عند البخاري (2197)»

حدیث نمبر: 497
235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري.
اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 497]
تخریج الحدیث: «235- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 618/2 ح 1340، ك 31 ب 8 ح 10) التمهيد 13/15، الاستذكار:1153، و أخرجه البخاري (2194) ومسلم (1534/49) من حديث مالك به.»


1    2    3    Next