الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
خرید و فروخت کے مسائل
حدیث نمبر: 508
353- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إن رضيها أمسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہر سے سودا لانے والوں کو سودا خریدنے کے لئے پہلے جا کر نہ ملو اور نہ تم میں سے کوئی آدمی دوسرے سودے پر سودا کرے اور (دھوکا دینے کے لئے جھوٹی) بولی نہ لگاو اور شہری دیہاتی کے لئے نہ بیچے اور اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں (بیچنے کے لئے) دودھ نہ روکو، پھر اگر کوئی شخص اس کے بعد ایسا جانور خرید لے تو اسے دوھنے کے بعد دو میں سے ایک اختیار ہے: اگر اسے پسند ہو تو (سودا باقی رکھ کر) اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اور اگر ناپسند ہو تو اس جانور کو کھجوروں کے ایک صاع کے ساتھ واپس کر دے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 508]
تخریج الحدیث: «353- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 683/2، 684 ح 1428، ك 31 ب 45 ح 96) التمهيد 184/18، الاستذكار: 1349، وأخرجه البخاري (2150)، ومسلم (1515/11) من حديث مالك به .»

14. خرید و فروخت کے وقت دھوکا ہونے کی صورت میں کیا کہے
حدیث نمبر: 509
288- وبه: أن رجلا ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم أنه يخدع فى البيوع، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا بايعت فقل: لا خلابة“ فكان الرجل إذا بايع يقول: لا خلابة.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر کیا گیا جس کے ساتھ خرید و فروخت میں دھوکا کیا جاتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: جب تم کوئی چیز بیچو تو کہو، کوئی دھوکا نہیں ہے، پھر وہ آدمی جب کوئی چیز بیچتا تو کہتا: کوئی دھوکا نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 509]
تخریج الحدیث: «288- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 685/2 ح 1429، ك 31 ب 46 ح 98) التمهيد 7/17، الاستذكار: 1351، و أخرجه البخاري (2117، 6964) من حديث مالك، و مسلم (1533) من حديث عبداللٰه بن دينار به.»

15. کمی بیشی کے ساتھ ادھار کے بدلے نقد بیچنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: 510
259- مالك عن نافع عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض کو بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور ان میں سے کوئی چیز بھی ادھار کے بدلے نقد نہ بیچو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 510]
تخریج الحدیث: «259- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 632/2 ح 1361، ك 31 ب 16 ح 30) التمهيد 5/16، الاستذكار:1281، أخرجه البخاري (2177) و مسلم (1584) من حديث مالك به.»


Previous    1    2    3