الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الحدود
حدود کے مسائل
حدیث نمبر: 1044
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من وجدتموه يعمل عمل قوم لوط فاقتلوا الفاعل والمفعول به ومن وجدتموه وقع على بهيمة فاقتلوه واقتلوا البهيمة» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة ورجاله موثقون إلا أن فيه اختلافا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا جس شخص کو تم پاؤ کہ وہ قوم لوط کے فعل کا مرتکب ہو تو فاعل اور مفہول دونوں کو قتل کر دو۔ اور جس کسی کو پاؤ کہ وہ جانوروں کے ساتھ بدفعلی کا مرتکب ہوا تو اس مرد اور جانور دونوں کو مار ڈالو۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ اس کے راویوں کی توثیق کی گئی ہے۔ مگر اس میں اختلاف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1044]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب فيمن عمل عمل قوم لوط، حديث:4462، والترمذي، الحدود، حديث:1456، وابن ماجه، الحدود، حديث:2561، والنسائي في الكبرٰي:4 /322، حديث:7340 مختصرًا، وأحمد:1 /269، 300.»

حدیث نمبر: 1045
وعن ابن عمر رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم ضرب وغرب وأن أبا بكر ضرب وغرب وأن عمر ضرب وغرب. رواه الترمذي ورجاله ثقات إلا أنه اختلف في وقفه ورفعه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو مارا بھی اور جلا وطن بھی کیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مارا بھی اور جلا وطن بھی کیا۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں مگر اس کے موقوف اور مرفوع ہونے کے متعلق اختلاف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1045]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الحدود، باب ما جاء في النفي، حديث:1438، وقال: "غريب".»

حدیث نمبر: 1046
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم المخنثين من الرجال والمترجلات من النساء وقال: «‏‏‏‏أخرجوهم من بيوتكم» ‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کا روپ دھاریں اور ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مرد بنیں۔ نیز فرمایا کہ ان کو اپنے گھروں سے نکال دو۔ (گھروں میں داخل نہ ہونے دو)۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1046]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب نفي أهل المعاصي والمخنثين، حديث:6834.»

حدیث نمبر: 1047
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ادفعوا الحدود ما وجدتم لها مدفعا» ‏‏‏‏ أخرجه ابن ماجه بإسناد ضعيف وأخرجه الترمذي والحاكم من حديث عائشة بلفظ: «‏‏‏‏ادرءوا الحدود عن المسلمين ما استطعتم» ‏‏‏‏ وهو ضعيف أيضا ورواه البيهقي عن علي من قوله بلفظ: «‏‏‏‏ادرءوا الحدود بالشبهات» .‏‏‏‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حدود کو دفع کرو جہاں تک اس کے دفع کرنے کی گنجائش پاؤ۔ اسے ابن ماجہ نے نکالا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے اور اس کو ترمذی اور حاکم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ بیان کیا ہے۔ جس کے الفاظ ہیں۔ مسلمانوں سے جہاں تک حدود کو ہٹا سکتے ہو ہٹاؤ۔ یہ بھی ضعیف ہے اور بیہقی نے اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے روایت کیا ہے اس کے الفاظ ہیں۔ شبہات کی وجہ سے حدود کو دفع کرو۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1047]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الحدود، باب الستر علي المؤمن ودفع الحدود بالشبهات، حديث:2545.* فيه إبراهيم بن الفضل المخزومي وهو متروك (تقريب) وللحديث شواهد ضعيفة عند الترمذي، الحدود، حديث:1424 وغيره، وحديث عائشة: أخرجه الترمذي، الحدود، حديث:1424، والحاكم:4 /285، وسنده ضعيف، يزيد بن زياد الدمشقي متروك، وأثر علي: لم أجده في البيهقي موقوفًا عليه، ولكن أخرجه البيهقي عن علي مرفرعًا:8 /238، وسنده ضعيف أيضًا.»

حدیث نمبر: 1048
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏اجتنبوا هذه القاذورات التي نهى الله عنها فمن ألم بها فليستتر بستر الله وليتب إلى الله فإنه من يبد لنا صفحته نقم عليه كتاب الله» .‏‏‏‏ رواه الحاكم وهو في الموطأ من مراسيل زيد بن أسلم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان گندے کاموں سے بچو جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور جو شخص ان میں مبتلا ہو جائے تو اسے اللہ کے ڈالے ہوئے پردہ میں چھپے رہنا چاہیئے اور اسے چاہیئے کہ اللہ کی جناب میں (پوشیدہ طور پر) توبہ کر لے کیونکہ جو شخص اپنی پیٹھ ہمارے سامنے ظاہر کرے گا ہم اس پر کتاب اللہ کو نافذ و قائم کر کے چھوڑیں گے۔ اسے حاکم نے روایت کیا ہے اور یہ موطا میں زید بن اسلم سے مرسلاً مروی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1048]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:4 /244، 383 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، وملك في الموطأ:2 /825، وللحديث شواهد في التمهيد:(5 /224) وغيره.»

2. باب حد القذف
2. تہمت زنا کی حد کا بیان
حدیث نمبر: 1049
عن عائشة رضي الله عنها قالت: لما نزل عذري قام رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم على المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل أمر برجلين وامرأة فضربوا الحد. أخرجه أحمد والأربعة وأشار إليه البخاري.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب قرآن مجید میں میری برات نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور اس کا ذکر فرمایا اور قرآن کی تلاوت فرمائی۔ جب منبر سے نیچے تشریف لائے تو دو مردوں اور ایک عورت کے متعلق حکم دیا کہ ان کو حد لگائی جائے۔ اس کو احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور بخاری نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1049]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، باب في حد القاذف، حديث:4474، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:3181، وابن ماجه، الحدود، حديث:2567، وأحمد:6 /35، والنسائي في الكبرٰي:4 /325، حديث:7351.»

حدیث نمبر: 1050
وعن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: أول لعان كان في الإسلام أن شريك بن سحماء قذفه هلال بن أمية بامرأته فقال له رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏البينة وإلا فحد في ظهرك» ‏‏‏‏ الحديث أخرجه أبو يعلى ورجاله ثقات وفي البخاري نحوه من حديث ابن عباس رضي الله عنه.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اسلام میں لعان کا پہلا واقعہ شریک بن سحماء کا تھا۔ ان پر ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ اس حدیث کی تخریج ابویعلٰی نے کی ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں اور بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت بھی اسی طرح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1050]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو يعلي:5 /207، حديث:2824، وحديث ابن عباس، أخرجه البخاري، التفسير، حديث:4747.»

حدیث نمبر: 1051
وعن عبد الله بن عامر بن ربيعة رضي الله عنه قال: لقد أدركت أبا بكر وعمر وعثمان ومن بعدهم فلم أرهم يضربون المملوك في القذف إلا أربعين. رواه مالك والثوري في جامعه.
سیدنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد والوں کا عہد پایا ہے۔ میں نے ان کو نہیں دیکھا کہ غلاموں کو سزائے قذف میں چالیس (کوڑوں) سے زیادہ مارتے ہوں۔ اسے مالک نے روایت کیا ہے اور ثوری نے اپنی جامع میں بیان کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1051]
تخریج الحدیث: «أخرجه مالك في الموطأ:2 /828، وسفيان الثوري في الجامع.»

حدیث نمبر: 1052
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من قذف مملوكه يقام عليه الحد يوم القيامة إلا أن يكون كما قال» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنی مملوک پر زنا کی تہمت لگائے اس پر قیامت کے روز حد لگائی جائے گی۔ الایہ کہ وہ اسی طرح ہو جس طرح کہ اس نے کہا ہے (یعنی وہ تہمت سچی ہو)۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1052]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب قذف العبيد، حديث:6858، ومسلم، الأيمان، باب التغليظ علي من قذف مملوكه بالزني، حديث:1660.»

3. باب حد السرقة
3. چوری کی حد کا بیان
حدیث نمبر: 1053
عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا تقطع يد سارق إلا في ربع دينار فصاعدا» ‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ لمسلم ولفظ البخاري: «‏‏‏‏تقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا» .‏‏‏‏ وفي رواية لأحمد: «‏‏‏‏اقطعوا في ربع دينار ولا تقطعوا فيما هو أدنى من ذلك» .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے مگر بسبب چوتھائی دینار یا اس سے کچھ زائد چوری کرنے پر (کاٹا جائے)۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور بخاری کے الفاظ ہیں چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زائد پر کاٹا جائے گا۔ اور احمد کی روایت ہے چوتھائی دینار میں ہاتھ کاٹ دو اور اس سے کم قیمت کی چوری پر نہ کاٹو۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1053]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب قول الله تعالي: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾، حديث:6789، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1684، وأحمد:6 /80.»


Previous    1    2    3    4    5    Next