الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الحدود
حدود کے مسائل
حدیث نمبر: 1054
وعن ابن عمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم. متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈھال کی چوری میں ہاتھ کاٹنے کی سزا دی ہے۔ اس کی قیمت تین درہم تھی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1054]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب قول اللهِ تَعَالٰي:﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾، حديث:6795، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1686.»

حدیث نمبر: 1055
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده» .‏‏‏‏ متفق عليه أيضا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لعنت ہو اللہ تعالیٰ کی اس چور پر جو انڈا چوری کر کے اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ نیز رسی چوری کرتا ہے اور اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1055]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب قول الله تعالي: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾، حديث:6799، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1687.»

حدیث نمبر: 1056
و عن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏أتشفع في حد من حدود الله» ‏‏‏‏ ثم قام فخطب فقال: «‏‏‏‏أيها الناس إنما أهلك الذين قبلكم أنهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد» ‏‏‏‏ الحديث متفق عليه واللفظ لمسلم وله من وجه آخر عن عائشة قالت: كانت امرأة تستعير المتاع وتجحده فأمر النبي صلى الله عليه وآله وسلم بقطع يدها.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اللہ کی مقرر کردہ حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرتا ہے؟ یہ فرماتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے پھر خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا لوگو! بیشک تم سے پہلے لوگ اس وجہ سے ہلاک و تباہ ہوئے کہ جب ان سے کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کر دیتے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ اور مسلم میں ایک اور سند سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے منقول ہے کہ ایک عورت لوگوں سے ادھار مانگا کرتی تھی اور پھر انکار کر دیتی تھی۔ پس اس عورت کے ہاتھ کاٹنے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم صادر فرمایا۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1056]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب كراهية الشفاعة في الحد إذا رفع إلي السطان، حديث:6788، ومسلم، الحدود، باب قطع السارق الشريف وغيره...، حديث:1688.»

حدیث نمبر: 1057
وعن جابر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «ليس على خائن ولا مختلس ولا منتهب قطع» ‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي وابن حبان.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیانت کرنے والے، چھین کر لے جانے والے اور اچک کر لے جانے والے کے لیے قطع ید کی سزا نہیں ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1057]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب القطع في الخلسة والخيانة، حديث:4391، والترمذي، الحدود، حديث:1448، والنسائي، قطع السارق، حديث:4978، وابن ماجه، الحدود، حديث:2591، وأحمد:3 /380، وابن حبان (الإحسان):6 /316، حديث:4440.»

حدیث نمبر: 1058
وعن رافع بن خديج رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا قطع في ثمر ولا كثر» ‏‏‏‏ رواه المذكورون وصححه أيضا الترمذي وابن حبان.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا پھل اور درخت خرما کے گوند میں ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن حبان نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1058]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب ما لا قطع فيه، حديث:4388، والترمذي، الحدود، حديث:1449، والنسائي، قطع السارق، حديث:4963، وابن ماجه، الحدود، حديث:2593، وأحمد:3 /463، 4 /140، 142، وابن حبان (الإحسان): 6 /318، حديث:4449.»

حدیث نمبر: 1059
وعن أبي أمية المخزومي رضي الله عنه قال: أتي رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بلص قد اعترف اعترافا ولم يوجد معه متاع فقال له رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ما إخالك سرقت" قال: بلى فأعاد عليه مرتين أو ثلاثا،‏‏‏‏ فأمر به فقطع وجيء به،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏استغفر الله وتب إليه» ‏‏‏‏ فقال: أستغفر الله وأتوب إليه فقال: «‏‏‏‏اللهم تب عليه» ‏‏‏‏ ثلاثا. أخرجه أبو داود واللفظ له وأحمد والنسائي ورجاله ثقات. وأخرجه الحاكم من حديث أبي هريرة فساقه بمعناه وقال فيه: «‏‏‏‏اذهبوا به فاقطعوه ثم احسموه» ‏‏‏‏ وأخرجه البزار أيضا وقال: لا بأس بإسناده.
سیدنا ابوامیہ مخرومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ڈاکو لایا گیا۔ اس نے چوری کا اعتراف کیا مگر سامان اس کے پاس نہ پایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں خیال نہیں کرتا کہ تو نے چوری کی ہو گی۔ اس نے کہا جی ہاں! میں نے کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ اسی طرح دھرایا اس نے اقرار کیا تو اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر فرمایا۔ چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ اس کے بعد اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلقین فرمائی کہ اللہ سے اپنے گناہ کی بخشش مانگ اور اس سے توبہ کر۔ اس نے کہا میں اللہ سے بخشش و مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس کے حق میں اللہ سے دعا فرمائی کہ الٰہی اس کی توبہ قبول فرما۔ اس حدیث کی تخریج ابوداؤد نے کی ہے۔ الفاظ بھی اسی کے ہیں نیز احمد اور نسائی نے بھی اسے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور حاکم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کی تخریج کی ہے۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اور ہاتھ کاٹ دو پھر اسے داغ دینا۔ اور اسی کے ہم معنی ذکر ہیں۔ اسے بزار نے بھی روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند میں کوئی نقص نہیں ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1059]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في التلقين في الحد، حديث:4380، والنسائي، قطع السارق، حديث:4881، وأحمد:5 /293، وحديث أبي هريرة: أخرجه الحاكم:4 /381، وصححه علي شرط مسلم، والبزار (كشف الأستار):2 /220.»

حدیث نمبر: 1060
وعن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يغرم السارق إذا أقيم عليه الحد» ‏‏‏‏ رواه النسائي وبين أنه منقطع وقال أبو حاتم: هو منكر.
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب چور پر حد قائم کر دی جائے گی تو پھر مال کی ضمانت اس پر نہیں۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے اور خود ہی واضح کر دیا کہ یہ منقطع ہے اور ابوحاتم نے اسے منکر کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1060]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، قطع السارق، باب تعليق يد السارق في عنقه، حديث:4987.* السند منقطع كما قال البيهقي: 8 /277 وغيره.»

حدیث نمبر: 1061
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أنه سئل عن التمر المعلق فقال: «‏‏‏‏من أصاب بفيه من ذي حاجة غير متخذ خبنة فلا شيء عليه ومن خرج بشيء منه فعليه الغرامة والعقوبة ومن خرج بشيء منه بعد أن يؤويه الجرين فبلغ ثمن المجن فعليه القطع» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود والنسائي وصححه الحاكم.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت پر لٹکی ہوئی کھجور کے متعلق دریافت کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھوکا ہو وہ کھانے کے لیے توڑ لے مگر کپڑے میں نہ بھرے تو اس پر کوئی سزا نہیں اور جو شخص کپڑے میں ڈال کر نکل جائے تو اس پر تاوان بھی ہے اور سزا بھی اور جو شخص ایسی صورتحال میں کھجوریں لے جائے کہ مالک نے توڑ کے محفوظ جگہ میں ڈھیر کر لیا ہو اور ان کی قیمت ایک ڈھال کی قیمت کے مساوی ہو تو اس پر قطع ید کی سزا نافذ ہو گی۔ اسے ابوداؤد اور نسائی نے تخریج کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1061]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب ما لا قطع فيه، حديث:4390، والنسائي، قطع السارق، حديث:4961، والحاكم.»

حدیث نمبر: 1062
وعن صفوان بن أمية رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال له لما أمر بقطع الذي سرق رداءه فشفع فيه: «‏‏‏‏هلا كان ذلك قبل أن تأتيني به» ‏‏‏‏ أخرجه أحمد والأربعة وصححه ابن الجارود والحاكم.
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا، جب انہوں نے اس آدمی کے بارے میں سفارش کی جس نے چادر چرائی تھی اور اس کے قطع ید کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے پاس لانے سے پہلے تمہیں اس پر رحم و ترس کیوں نہ آیا۔۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ابن جارود اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1062]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في من سرق من حرز، حديث:4394، والنسائي، قطع السارق، حديث:4882، وابن ماجه، الحدود، حديث:2595، والحاكم:4 /380، والترمذي: لم أجده.»

حدیث نمبر: 1063
وعن جابر رضي الله عنه قال: جيء بسارق إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «‏‏‏‏اقتلوه» ‏‏‏‏ فقالوا: يا رسول الله إنما سرق؟ قال: «‏‏‏‏اقطعوه» ‏‏‏‏ فقطع ثم جيء به الثانية فقال: «‏‏‏‏اقتلوه» ‏‏‏‏ فذكر مثله: ثم جيء به الثالثة فذكر مثله ثم جيء به الرابعة كذلك ثم جيء به الخامسة فقال:«‏‏‏‏اقتلوه» ‏‏‏‏ أخرجه أبو داود والنسائي واستنكره. وأخرج من حديث الحارث بن حاطب نحوه. وذكر الشافعي أن القتل في الخامسة منسوخ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور کو لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔ لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس نے چوری کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر دوبارہ اسے پیش کیا گیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مار ڈالو۔ پھر اسی طرح ذکر کیا گیا۔ پھر اس کو تیسری بار لایا گیا تو پھر اسی طرح ذکر کیا۔ پھر چوتھی مرتبہ گرفتار کر کے پیش کیا گیا تو اسی طرح ذکر کیا۔ پھر پانچویں مرتبہ گرفتار کے کے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔ اس کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور اسے منکر قرار دیا ہے اور نسائی نے حارث بن حاطب کی حدیث سے اسی طرح اور شافعی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ پانچویں مرتبہ مار ڈالنا منسوخ ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحدود/حدیث: 1063]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في السارق يسرق مرارًا، حديث:4410، والنسائي، قطع السارق، حديث:4981، وحديث الحارث بن حاطب: أخرجه النسائي، قطع السارق، حديث:4980، وسنده صحيح.»


Previous    1    2    3    4    5    Next