الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الأيمان والنذور
قسموں اور نذروں کے مسائل
حدیث نمبر: 1181
وعن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كفارة النذر كفارة يمين» ‏‏‏‏ رواه مسلم وزاد الترمذي فيه:«‏‏‏‏إذا لم يسم» ‏‏‏‏ وصححه. ولأبي داود من حديث ابن عباس مرفوعا: «‏‏‏‏من نذر نذرا لم يسمه فكفارته كفارة يمين ومن نذر نذرا في معصية فكفارته كفارة يمين ومن نذر نذرا لا يطيقه فكفارته كفارة يمين» ‏‏‏‏ وإسناده صحيح إلا أن الحفاظ رجحوا وقفه. وللبخاري من حديث عائشة: «‏‏‏‏ومن نذر أن يعصي الله فلا يعصه» . ولمسلم من حديث عمران: «‏‏‏‏لا وفاء لنذر في معصية» .
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نذر کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہی ہے۔ (مسلم) ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ جب اس کا نام نہ لے۔ (اور اسے صحیح بھی قرار دیا ہے) اور ابوداؤد میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت میں ہے کہ جب کسی نے کوئی نذر مانی اور اس کا نام نہیں لیا تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جس نے معصیت کی نذر مانی ہو تو اس کا کفارہ بھی کفارہ قسم ہی ہے اور جس نے ایسی نذر مانی جس کی طاقت وہ نہیں رکھتا تو اس کا کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہی ہے۔ اس کی سند صحیح ہے مگر حفاظ حدیث نے اس روایت کے موقوف ہونے کو راجح بتایا ہے اور بخاری میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس نے اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانی تو وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے۔ اور مسلم میں عمران سے مروی ہے کہ گناہ و معصیت کی نذر کو پورا نہیں کرنا چاہیئے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1181]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، النذر، باب في كفارة النذر، حديث:1645، والترمذي، النذور والأيمان، حديث:1528، وحديث ابن عباس: أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3322، وسنده حسن، وحديث عائشة: أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، حديث:6700، وحديث عمران: أخرجه مسلم، النذر، حديث:1641.»

حدیث نمبر: 1182
وعن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: نذرت أختي أن تمشي إلى بيت الله حافية فأمرتني أن أستفتي لها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فاستفتيته فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لتمش ولتركب» ‏‏‏‏ متفق عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ واللفظ لمسلم. ولأحمد والأربعة فقال: «‏‏‏‏إن الله لا يصنع بشقاء أختك شيئا مرها فلتختمر ولتركب ولتصم ثلاثة أيام» .‏‏‏‏
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری بہن نے بیت اللہ تک ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی اور اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لئے (اس معاملہ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کروں چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ طلب کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو لے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد اور چاروں میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تیری بہن کو تکلیف و مشقت میں مبتلا کر کے کیا کرے گا۔ اسے حکم دو کہ چادر اوڑھ لے اور سوار ہو جائے اور تین دن کے روزے رکھ لے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1182]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، جزاء الصيد، باب من نذر المشي إلي الكعبة، حديث:1866، ومسلم، النذر، باب من نذرأن يمشي إلي الكعبة، حديث:1644، وحديث: "أن الله لا يصنع بشقاء أختك شيئًا" أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3293، 3295، والترمذي، النذور والأيمان، حديث:1544، والنسائي، الأيمان والنذور، حديث:3845، وابن ماجه، الكفارات، حديث:2134، وأحمد:4 /145 وسنده ضعيف، عبيدالله بن زحر ضعيف، ضعفه الجمهور، وتابعه بكربن سوادة في رواية ابن لهيعة أخرجه أحمد:4 /147، وابن لهيعة ضعيف من جهة سوء حفظه.»

حدیث نمبر: 1183
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: استفتى سعد بن عبادة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في نذر كان على أمه توفيت قبل أن تقضيه فقال: «‏‏‏‏اقضه عنها» ‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے متعلق پوچھا جو ان کی والدہ پر تھی اور وہ اسے پوری کرنے سے پہلے ہی وفات پا گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اس کی طرف سے پوری کر دے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1183]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب من مات وعليه نذر، حديث:6698، ومسلم، النذر، باب لأمر بقضاء النذر، حديث:1638.»

حدیث نمبر: 1184
وعن ثابت بن الضحاك رضي الله عنه قال: نذر رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن ينحر إبلا ببوانة فأتى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فسأله فقال:«‏‏‏‏هل كان فيها وثن يعبد؟» ‏‏‏‏ قال: لا قال: «‏‏‏‏فهل كان فيها عيد من أعيادهم؟» ‏‏‏‏ فقال: لا فقال: «‏‏‏‏أوف بنذرك فإنه لا وفاء لنذر في معصية الله ولا في قطيعة رحم ولا فيما لا يملك ابن آدم» ‏‏‏‏ رواه أبو داود والطبراني واللفظ له وهو صحيح الإسناد وله شاهد من حديث كردم عند أحمد.
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک آدمی نے بوانہ کے مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا اس جگہ بت تھا کہ جسے پوجا جاتا رہا ہو؟ اس نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان کا کوئی میلہ تو نہیں لگتا تھا؟ اس آدمی نے کہا نہیں تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی نذر پوری کر۔ وہ نذر پوری نہیں کرنی چاہیئے جس میں اللہ کی نافرمانی ہو یا قطع رحمی ہو اور جس کا پورا کرنا آدم کے بیٹے کے بس میں نہ ہو۔ (ابوداؤد، طبرانی) اور یہ الفاظ طبرانی کے ہیں اور اس کی سند صحیح ہے اور مسند احمد میں کردم کی حدیث اس کی شاہد ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1184]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب مايؤمر به من وفاء النذر، حديث:3313، والطبراني في الكبير:2 /75، 76، حديث:1341، وحديث كردم:أخرجه أحمد:3 /419 وهو حديث حسن.»

حدیث نمبر: 1185
وعن جابر رضي الله عنه أن رجلا قال يوم الفتح: يا رسول الله إني نذرت إن فتح الله عليك مكة أن أصلي في بيت المقدس؟ فقال: «‏‏‏‏صل ها هنا» ‏‏‏‏ فسأله فقال: «صل ها هنا» ‏‏‏‏ فسأله فقال: «‏‏‏‏فشأنك إذن» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود وصححه الحاكم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے فتح مکہ کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں مکہ فتح کر دیا تو میں بیت المقدس میں نماز پڑھوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہیں پڑھ لو اس نے پھر پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہیں پڑھ لو اس نے پھر سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری مرضی۔ مسند احمد، ابوداؤد اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1185]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب من نذر أن يصلي في بيت المقدس، حديث:3305، وأحمد:3 /363، والحاكم:4 /304، 305.»

حدیث نمبر: 1186
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال:«‏‏‏‏لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: مسجد الحرام ومسجد الأقصى ومسجدي هذا» ‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین مساجد کے سوا اور کسی کیلئے زیارت کی غرض سے سفر نہ کیا جائے مسجد الحرام، مسجد اقصی اور میری مسجد (مسجدنبوی)۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1186]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، ومسلم، تقدم:578.»

حدیث نمبر: 1187
وعن عمر رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله إني نذرت في الجاهلية أن أعتكف ليلة في المسجد الحرام؟ قال: «‏‏‏‏فأوف بنذرك» ‏‏‏‏ متفق عليه وزاد البخاري في رواية: «‏‏‏‏فاعتكف ليلة» .
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت کے زمانہ میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد الحرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اپنی نذر کو پورا کرو۔ (بخاری ومسلم) اور بخاری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے۔ پھر انہوں نے ایک رات اعتکاف کیا۔ [بلوغ المرام/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 1187]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاعتكاف، باب الاعتكاف ليلًا، حديث:2032، ومسلم، الأيمان، باب نذر الكافر وما يفعل فيه إذا أسلم، حديث:1656.»


Previous    1    2