الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث (52)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
3. حديث انس بن مالك، عن عبدالرحمٰن رضي الله عنهما
3. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 10
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، شَكَيَا الْقَمْلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَرَخَّصَ لَهُمَا فِي قَمِيصِ الْحَرِيرِ فِي غَزَاةٍ لَهُمَا» .
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوؤں کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوات میں ریشم کی قمیض کی اجازت مرحمت فرمائی۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 10]
4. حديث المسور بن مخرمة، عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
4. مسور بن مخرمہ کی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 11
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَلَمْ يَكُنْ مِمَّا أُنْزَلَ عَلَيْنَا «جَاهِدُوا كَمَا جَاهَدْتُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ» قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَأَنَا لَا أَجِدُهَا، قَالَ: أُسْقِطَتْ مِمَّا أُسْقِطَ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: نَخْشَى أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ كُفَّارًا، قَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: لَئِنْ رَجَعَ النَّاسُ كُفَّارًا لَيَكُونَنَّ أُمَرَاؤُهُمْ بَنُو فُلَانٍ، وَوُزَرَاؤُهُمْ بَنُو فُلَانٍ.
سیدنا مسور بن مخرمہ نے روایت کیا، کہا: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا ہم پر نازل کردہ آیات میں سے یہ آیت نہیں ہے: «جاهدوا كما جاهدتم أول مرة» تم نے جس طرح پہلے جہاد کیا اب بھی کیا کرو۔ تو انہوں نے کہا: ہاں یہ آیت ہے، فرمایا تو مجھے یہ آیت مصحف میں نہیں ملی، فرمایا کہ یہ آیت قران کے منسوخات میں سے ہے، انہوں نے کہا: ہمیں ڈر ہے کہ لوگ کافر نہ بن جائیں۔ انہوں نے کہا: جو اللہ چاہے گا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا: اگر لوگ کافر بن جائیں گے تو وہ بنو فلاں کے امراء اور بنو فلاں کے وزراء بن جائیں گے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 11]
5. حدیث جبیر بن مطعم،عن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ
5. جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 12
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنِ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَهِدْتُ وَأَنَا غُلَامٌ، حِلْفًا مَعَ عُمُومَتِي الْمُطَيَّبِينَ فَمَا أُحِبُّ أَنْ لِي حُمْرَ النَّعَمِ وَإِنِّي نَكَثْتُهُ.
ہمیں سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے چچوں کے ساتھ حلف المطیبین میں حاضر ہوا اور اس وقت میں بچہ تھا اور آج میں یہ پسند نہیں کرتا کہ مجھے سرخ اونٹ دیے جائیں اور ان کے بدلے میں اس (معاہدے) کو توڑ دوں۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 12]
6. حديث عبدالله بن ربيعة، عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه
6. عبدالله بن ربيعہ رضی اللہ عنہ کی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 13
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، وَهُوَ بِطَرِيقِ الشَّامِ يَسِيرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ أَوْ هَذَا السَّقَمَ عُذِّبَ بِهِ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ» ، قَالَ: فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ.
عبداللہ بن ربیعہ سے مروی ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو تب بتایا جب وہ شام جا رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس تکلیف یا بیماری کے ساتھ تم سے پہلے امتوں کو عذاب دیا گیا، جب تم کسی زمین میں اس وبا کے پھیل جانے کا سن لو تو اس میں داخل نہ ہو، اور جب تم کسی جگہ پر ہو اور یہ بیماری وہاں پھیل جائے تو اس سے نہ بھاگو، انہوں نے کہا: کہ یہ حدیث سن کر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ واپس لوٹ آئے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 13]
7. عبدالرحمٰن بن أبى بكر، عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه
7. عبدالرحمٰن بن أبى بكر کی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 14
حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَمِيصٌ مِنْ حَرِيرٍ يَلْبَسْهُ تَحْتَ ثِيَابِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: لَبِسْتَهُ عِنْدَ مِنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ.
عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا: سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس ریشم کی ایک قمیض تھی جسے وہ اپنے کپڑے کے نیچے (بنیان کے طور پر) پہنتے تھے۔ امیر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: یہ کیوں پہنتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: میں نے یہ قمیض ایسی شخصیت کے پاس بھی پہنی جو آپ سے بہتر تھے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 14]
8. ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، عن أبيه
8. أبو سلمہ کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 15
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، عَادَ أَبَا الرَّدَّادِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الرَّدَّادِ: مَا أَحَدٌ مِنْ قَوْمَكِ أَوْصَلُ لِي مِنْكَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ جَلَّ وَعَزَّ" قَالَ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ اشْتَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ".
جناب ابوسلمہ نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد گرامی سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کرنے گئے، تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: تمہاری قوم میں سے تم سے بڑھ کر میرے ساتھ کوئی صلہ رحمی نہیں کرتا، تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ رب عزوجل سے بیان کرتے ہیں، کہ رب تعالیٰ نے فرمایا: میں رحمٰن ہوں اور مادہ رحم میں نے اپنے نام سے نکالا ہے، جس نے اسے ملایا میں اسے ملاوں گا اور جس نے اسے توڑا میں اسے توڑوں گا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 15]
8. ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، عن أبيه
8. أبو سلمہ کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 16
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى أَبِي الرَّدَّادِ اللَّيْثِيِّ فَقَالَ: إِنَّ خَيْرَهُمْ وَأَوْصَلَهُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ رَبُّكُمْ جَلَّ وَعَزَّ «أَنَا اللَّهُ الَّذِي خَلَقْتُ الرَّحِمَ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ» .
جناب ابوسلمہ نے روایت بیان کرتے ہوئے کہا: سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ، اللیثی رضی اللہ عنہ کے پاس تیماداری کرنے کے لیے تشریف لے کر گئے، تو انہوں نے کہا: ان میں سے بہتر اور زیادہ صلح رحمی کرنے والے ابومحمد (یعنی سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہو ئے سنا:تمارے رب عزوجل نے فرمایا ہے: میں اللہ وہ ذات ہوں جس نے صلہ رحمی کو پیدا کیا، تو جس نے اس کو ملایا میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹ دوں۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 16]
8. ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، عن أبيه
8. أبو سلمہ کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 17
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى أَبِي الرَّدَّادِ اللَّيْثِيِّ فَقَالَ: خَيْرُكُمْ وَأَوْصَلَكُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «قَالَ رَبُّكُمْ جَلَّ وَعَزَّ أَنَا اللَّهُ الَّذِي خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَأَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ» .
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ، ابودردا اللیثی رضی اللہ عنہ کے ہاں تیماداری کے لیے گئے تو انہوں نے کہا: سب سے بہتر اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ابومحمد ہیں۔ (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:تمہارا رب عزوجل فرماتا ہے: میں اللہ وہ ذات ہوں جس نے رحم (یعنی صلہ رحمی) کو پیدا کیا اور اس کو اپنے نام سے لفظ نکالا، میں رحمٰن ہوں اور یہ رحم ہے۔ تو جس نے اسے ملایا میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 17]
8. ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، عن أبيه
8. أبو سلمہ کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 18
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ، الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: اشْتَكَى أَبُو الرَّدَّادِ فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ: خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ: «أَنَا اللَّهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ» .
جناب ابوسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیمار پڑ گئے، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی بیمار پرسی کے لیے گئے، تو انہوں نے کہا: سب سے بہتر اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والے میرے علم کے مطابق ابومحمد ہیں، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے کہا:، میں اللہ ہوں اور میں رحمٰن ہوں۔ میں نے صلہ رحمی کو پیدا کیا اور اس کے لیے اپنے نام سے لفظ نکالا، تو جس شخص نے اسے ملایا میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 18]
8. ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، عن أبيه
8. أبو سلمہ کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 19
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُقَيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ الْحُدَّانِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ وَسَنَنْتُ قِيَامِهِ فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَيَقِينًا كَانَ لَهُ كَفَّارَةٌ لِمَا مَضَى أَوْ لِمَا سَلَفَ» أَوْ كَمَا قَالَ.
جناب ابوسلمہ نے اپنے باب عبدالرحمٰن سے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اللہ عزوجل نے رمضان کے روزے فرض قررار دیے ہیں اور اس کے قیام کو میں نے سنت قرار دیا ہے، جو شخص ایمان و یقین اور نیکی حاصل کرنے کی خاطر اس (مہینے) کے روزے رکھے گا اور قیام کرے گا تو یہ کام اس کے لیے گزشتہ گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، یا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 19]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next