الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث (52)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 40
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَولَى أَبِي مَرَّةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَمَرَّ بِلَالٌ، فَدَعُوهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم فَقَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يأَتِي الْحَاجَةَ فَيَدْعُونِي فَآتِيهِ بِالْمَاءِ، فَيَمْسَحُ عَلَى مُوقَيْهِ وَعِمَامَتِهِ» .
جناب ابوعبدالرحمن روایت کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اچانک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا، انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں استفسار کیا، انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے آتے تو مجھے بلاتے، میں ان کے پاس پانی لاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمامہ اور موزوں پر مسح فرماتے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداؤد كتاب الطهارة، باب المسح على الخفين، رقم: 153، سنن الكبري للبيهقي: 288/1، مصنف ابن ابي شيبه: 167/1، 1929، مستدرك حاكم: 170/1، معجم كبير للطبراني: 359/1، 1100/360، 1101»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 41
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَاصُّ فِلَسْطِينَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" ثَلَاثٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ حَالِفًا عَلَيْهِنَّ: لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا يَومَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ".
فلسطین کے کسی قصہ گو شخص نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں حلف اٹھا کہ کہتا ہوں: مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا، لہٰذا صدقہ کیا کرو، اگر کوئی آدمی ظلم کے بدلے معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عزت میں بلندی دے گا بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی مطلوب ہو اور اگر کوئی آدمی بھیک مانگنا شروع کر دے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقیری کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 193/1، مسند ابي يعلي، رقم: 849، صحيح ترغيب و ترهيب: 814، معجم صغير طبراني، رقم: 142»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 42
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَاصُّ فِلَسْطِينَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ لَحَالِفًا عَلَيْهِنَّ لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو رَجُلٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عِزًّا يَومَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَفْتَحُ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ» .
فلسطین کے کسی قصہ گو شخص نے بیان کیا، کہا کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر ان چیزوں پر میں حلف اٹھاؤں (تو میری بات درست ہے)، صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا، اگر کوئی آدمی محض اللہ رب العزت کی رضامندی کی خاطر کسی ظلم کے بدلے درگزر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی عزت بلند کرے گا اور اگر کوئی آدمی بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقر کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 193/1، مسند ابي يعلي، رقم: 849، صحيح ترغيب و ترهيب: 814، معجم صغير طبراني، رقم: 142»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 43
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ رَجُلٍ، لَمْ يُسَمِّهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: «لَا يَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمُ الْعِشَاءِ، وَإِنَّمَا يُعْتِمُ أَصْحَابُ الْإِبِلِ» .
غیر معروف شخص نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اعراب تم پر تمہاری عشاء کی نماز کے نام پر غلبہ حاصل نہ کر جائیں۔ اونٹوں والے (عشاء کے وقت دیر سے) اونٹنیوں کا دودھ دوھتے ہیں (اور وہ اس نماز کو عتمۃ کہتے ہیں، کہیں وہ لوگ یہی نام مشہور نہ کر دیں)۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 644، سنن ابوداؤد، رقم: 4984، سنن نسائ، رقم: 541، سنن ابن ماجه، رقم: 704، مسند احمد: 10/2، صحيح ابن خزيمه، رقم: 349، صحيح ابن حبان، رقم: 1541، مسند شافعي: 28/1، معجم اوسط للطبراني، رقم: 7391»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 44
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ، مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ يُقَالُ لَهُ غَيْلَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: «لَا تَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ فَإِنَّهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ الْعِشَاءِ وَإِنَّمَا سَمَّيْتِ الْعَتْمَةُ لِإِعْتَامِ الْإِبِلِ أَحْلَابَهَا» .
اہل طائف کے غیلان نامی بوڑھے شخص نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اعراب تم پر تمہا ری نماز کے نام پر غلبہ حاصل نہ کر جائیں، یہ اللہ عزوجل کی کتاب میں نماز عشاء ہے، اس کا نام العتمہ اونٹنیوں کا دودھ عشاء کے وقت دیر سے دوہنے کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 44]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 644، سنن ابوداؤد، رقم: 4984، سنن نسائ، رقم: 541، سنن ابن ماجه، رقم: 704، مسند احمد: 10/2، صحيح ابن خزيمه، رقم: 349، صحيح ابن حبان، رقم: 1541، مسند شافعي: 28/1، معجم اوسط للطبراني، رقم: 7391»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 45
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَيْءٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِنِّي وَاللَّهِ مَا فَرَرْتُ عَنْ رَسُولَ اللَّهَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَومَ حُنَيْنٍ، وَلَا تَخَلَّفْتُ عَنْ بَدْرٍ، وَلَا خَالَفْتُ سُنَّةَ عُمَرَ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُثْمَانُ أَمَّا قَوْلُكَ فَرَرْتُ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَدْ صَدَقْتَ، فَقَدْ عَفَا عَنَى، وَأَمَّا سُنَّةَ عُمَرَ فَوَاللَّهِ مَا أُطِيقُهَا أَنَا وَلَا أَنْتَ.
شقیق نے بیان کیا، کہا: کہ سیدنا عثمان اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے درمیان کوئی رنجش ہو گئی، چنانچہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف پیغام بھیجا: بلاشبہ اللہ کی قسم! میں حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیلا چھوڑ کر بھاگا نہیں تھا، اور بدر سے پیچھے رہا اور نہ ہی امیر عمر رضی اللہ عنہ کی سنت کی مخالفت کی۔ (راوی نے) کہا: تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ کا یہ کہنا کہ میں حنین کے دن بھاگ گیا تھا تو آپ نے یقیناًً سچ کہا، مگر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے معاف کر دیا تھا اور جو امیر عمر رضی اللہ عنہ کی سنت کا معاملہ ہے تو اللہ کی قسم! نہ آپ اس کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ میں۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 45]
تخریج الحدیث: «مسند بزار: 2، رقم: 380، 395، مسند احمد: 58/1، رقم: 490، مجمع الزوائد: 95/9»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 46
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ: يَا أُمَّه، إِنِّي يُهْلِكُنِي كَثْرَةُ مَالِي أَنَا أَكْثَرُ قُرَيْشٍ مَالًا، قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، تَصَدَّقْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أُفَارِقَهُ» ، قَالَ: فَخَرَجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيَ عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَاءَ عُمَرُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ: بِاللَّهِ مِنْهُمْ أَنَا؟ قَالَتْ: لَا وَلَنْ أَقُولَ لِأَحَدٍ بَعْدَكَ.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور عرض کیا: اے اماں جان! میری کثرت مال نے مجھے ہلاک کر دیا ہے۔ میرے پاس اہل قریش میں سب سے زیادہ مال ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے بیٹے صدقہ کر دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے، میرے صحابہ میں سے ایسا بھی ہو گا جو میرے ساتھ ملاقات کر کے جدا ہو گا تو پھر وہ مجھے کبھی نہیں دیکھے گا۔ (راوی نے) کہا: تو عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نکلے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان کو جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا وہ بتایا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کی قسم! وہ تو میں ہوں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، اور میں تمہارے بعد ہرگز کسی کو یہ حدیث نہیں بتاؤں گی۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 46]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 317/6 . 290، قال شعيب الارنووط: اسناده صحيح، مسند ابي يعلي، رقم: 7003، معجم طبراني الكبير: 394/23، 941»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 47
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو الْأَسْوَدِ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، زَارَ مَرِيضًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَقَالَ: أَذَكَرُ كَلَامًا، قَالَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم إِذَا عَادَ مَرِيضًا: «اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ مَا يَجِدُ وَآجِرْهُ فِيمَا ابْتَلَيْتَهُ» .
ثقہ راوی نے بیان کیا کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی مریض کی عیادت کرنے کے لیے تشریف لے گئے۔ (راوی نے بیان کیا) تو انہوں نے کہا: میں ایک کلام ذکر کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اس طرح نہ کہو بلکہ اس طرح کہو جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی مریض کی عیادت کرتے وقت دعائیہ کلمات کہتے تھے: «اَللّٰهُمّ اَذهِبْ عَنْهُ ماَ يَجِدُ وَاۤجِرْهُ فِيْماَ ابْتَلَيْتَهُ» اے اللہ! اسے جو (بیماری) ہے اسے دور کر دے اور جس آزمائش میں تو نے اسے ڈالا ہے اس سے نجات دے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف فيه رجل مبهم، المطالب العالية، ق: 1/84»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 48
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: كَانَ كَعْبٌ يَقُصُّ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ، قَالَ: فَأَتَى كَعْبٌ، فَقِيلَ لَهُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، هَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَقُولُ: كَذَا وَكَذَا فَتَرَكَ الْقَصَصَ، ثُمَّ إِنَّ مُعَاوِيَةَ أَمَرَهُ بِالْقَصَصِ فَاسْتَحَلَّ ذَاكَ بِذَاكَ.
ایک آدمی نے روایت کیا، کہا کہ کعب رضی اللہ عنہ قصہ گوئی کرتے تھے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: قصے امیر بیان کر سکتا ہے یا جسے حکم دیا جائے یا پھر فخر و تکبر کرنے والا۔ (راوی نے) کہا: تیری ماں تجھے گم پائے یہ عبدالرحمن بن عوف ایسا ایسا کہہ رہے ہیں۔ تو انہوں نے قصے بیان کرنے کا عمل ترک کر دیا۔ پھر معاویۃ رضی اللہ عنہ نے انہیں قصے بیان کرنے کا حکم دیا تو بایں وجہ انہوں نے قصے بیان کرنے کو حلال سمجھا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 76/18، رقم: 140، سنن ابوداؤد، كتاب العلم، باب فى القصص، رقم: 3665، سنن ابن ماجه، كتاب الادب، باب القصص، رقم: 3753، مسند احمد: 178/2، قال الشيخ الالباني: صحيح»

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 49
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ كَثِيرٍ، أَنَّ رَجُلًا، مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَ: كَانَ كَعْبُ الْأَحْبَارُ يَقُصُّ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: «لَا يَقُصُّ إِلَّا مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ» ، قَالَ: فَأَتَى كَعْبٌ، فَقِيلَ لَهُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، هَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، يَقُولُ: كَذَا وَكَذَا فَتَرَكَ الْقَصَصَ، ثُمَّ إِنَّ مُعَاوِيَةَ أَمَرَهُ بِالْقَصَصِ، فَاسْتَحَلَّ ذَاكَ بِذَاكَ.
کعب الاحبار قصے بیان کرتے تھے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: قصے یا تو جسے حکم دیا جائے وہ بیان کرتا ہے، یا جو دکھلاوا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: (یعنی راوی نے) کہا: کعب آئے اور انہیں کہا گیا، تیری ماں تجھے گم پائے یہ تو عبدالرحمن بن عوف ایسا ایسا کہہ رہے تھے، اس کے بعد انہوں نے قصے بیان کرنے کا عمل چھوڑ دیا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا تو بایں وجہ انہوں نے (قصوں کو بیان کرنا) حلال سمجھا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 76/18، رقم: 140، سنن ابوداؤد، كتاب العلم، باب فى القصص، رقم: 3665، سنن ابن ماجه، كتاب الادب، باب القصص، رقم: 3753، مسند احمد: 178/2، قال الشيخ الالباني: صحيح»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next