الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
147. بَابُ مَنْ لَعَنَ عَبْدَهُ فَأَعْتَقَهُ
147. جو اپنے غلام پر لعنت کرے تو اس کو آزاد کر دے
حدیث نمبر: 319
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ لَعَنَ بَعْضَ رَقِيقِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”يَا أَبَا بَكْرٍ، اللَّعَّانِينَ وَالصِّدِّيقِينَ‏؟‏ كَلاَّ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ“، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَأَعْتَقَ أَبُو بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ بَعْضَ رَقِيقِهِ، ثُمَّ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ لا أَعُودُ‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی غلام پر لعنت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو بکر! کیا صدیق بھی لعنت کرتا ہے؟ ہرگز نہیں رب کعبہ کی قسم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دو یا تین بار دہرائی۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس دن اپنے کئی غلام آزاد کر دیے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: دوبارہ میں کبھی لعنت نہیں کروں گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 319]
تخریج الحدیث: «صحيح: الترغيب: 286/3 - أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 5154»

قال الشيخ الألباني: صحيح

148. بَابُ التّلاعُنِ بِلَعْنَةِ اللهِ وَبِغَضَبِ اللهِ وَبِالنَّارِ
148. ایک دوسرے پر اللہ کی لعنت، اللہ کے غضب، اور دوزخ میں جانے کی بدعا کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 320
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”لَا تَتَلاَعَنُوا بِلَعْنَةِ اللهِ، وَلاَ بِغَضَبِ اللهِ، وَلاَ بِالنَّارِ‏.‏“
سیدنا سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے پر اللہ کی لعنت نہ کرو، اور نہ یوں کہو کہ تجھ پر اللہ کا غضب ہو، اور نہ یوں کہو کہ تو دوزخ میں جائے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 320]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب اللعن: 4906 و الترمذي: 1976 - انظر صحيح الترغيب: 2789»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

149. بَابُ لَعْنِ الْكَافِرِ
149. کافر پر لعنت کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 321
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ قَالَ‏:‏ عَبْدُ اللهِ بْنُ محمد قال حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قِيلَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، ادْعُ اللَّهَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، قَالَ‏:‏ ”إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا، وَلَكِنْ بُعِثْتُ رَحْمَةً‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مشرکین پر بددعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے لعنت کرنے والا بنا کر مبعوث نہیں فرمایا، بلکہ مجھے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 321]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 87، 2599»

قال الشيخ الألباني: صحيح

150. بَابُ النَّمَّامِ
150. چغل خور کی مذمت کا بیان
حدیث نمبر: 322
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ‏:‏ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ، فَقِيلَ لَهُ‏:‏ إِنَّ رَجُلا يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى عُثْمَانَ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ‏.‏“
حضرت ہمام کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ان سے کہا گیا کہ فلاں شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لوگوں کی باتیں پہنچاتا ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 322]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ما يكره من النميمة: 6056 و مسلم: 105 و أبوداؤد: 4871 و الترمذي: 2026»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 323
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ‏؟“‏ قَالُوا‏:‏ بَلَى، قَالَ‏:‏ ”الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ، أَفَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ‏؟“‏ قَالُوا‏:‏ بَلَى، قَالَ‏:‏ ”الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ‏.‏“
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے سب سے اچھے لوگوں کے بارے میں بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آ جائے۔ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تمہارے شریر لوگ کون ہیں؟ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چغل خور، پیاروں میں پھوٹ ڈالنے والے، بے گناہ لوگوں کے لیے مسائل اور مشکلات پیدا کرنے والے بدترین ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: «حسن: مسند أحمد: 459/6 و الصحيحة للألباني، حديث: 2849 و عبد بن حميد: 1580 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 255 و الطبراني فى الكبير: 167/24 و روي شطر الأول ابن ماجه: 4119»

قال الشيخ الألباني: حسن

151. بَابُ مَنْ سَمِعَ بِفَاحِشَةٍ فَأَفْشَاهَا
151. بے حیائی کی بات سن کر پھیلانے کی مذمت
حدیث نمبر: 324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ الْقَائِلُ الْفَاحِشَةَ، وَالَّذِي يُشِيعُ بِهَا، فِي الإِثْمِ سَوَاءٌ‏.‏
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: بےحیائی کی بات کرنے والا اور جو اس کو پھیلاتا ہے، دونوں گناہ میں برابر ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 324]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبويعلي: 549 و البيهقي فى شعب الإيمان: 9388 و أبوالشيخ فى التوبيخ: 135 و المزي فى تهذيب الكمال: 41/6»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 325
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ شُبَيْلِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ‏:‏ كَانَ يُقَالُ‏:‏ مَنْ سَمِعَ بِفَاحِشَةٍ فَأَفْشَاهَا، فَهُوَ فِيهَا كَالَّذِي أَبْدَاهَا‏.‏
شبیل بن عوف رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ کہا جاتا تھا: جس نے بے حیائی کی بات سنی، پھر اس کو پھیلایا وہ ایسے ہے جیسے وہ اس برائی کو ظاہر کرنے والا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 325]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه وكيع فى الزهد: 450 و هناد فى الزهد: 1401 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 261 و أبوالشيخ فى التوبيخ: 131»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 326
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ كَانَ يَرَى النَّكَالَ عَلَى مَنْ أَشَاعَ الزِّنَا، يَقُولُ‏:‏ أَشَاعَ الْفَاحِشَةَ‏.‏
حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے، ان کا موقف تھا کہ زنا کی تشہیر کرنے والے کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ وہ کہتے کہ ایسا شخص فحاشی پھیلاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 326]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

152. بَابُ الْعَيَّابِ
152. بہت زیادہ عیب لگانے والے کی مذمت
حدیث نمبر: 327
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى حَكِيمِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ‏:‏ لاَ تَكُونُوا عُجُلاً مَذَايِيعَ بُذُرًا، فَإِنْ مِنْ وَرَائِكُمْ بَلاَءً مُبَرِّحًا مُمْلِحًا، وَأُمُورًا مُتَمَاحِلَةً رُدُحًا‏.‏
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم جلد باز، باتوں کو پھیلانے والے اور راز فاش کرنے والے نہ بنو کیونکہ تمہارے بعد مصیبت میں ڈالنے والی آزمائش ہو گی اور فتنوں کا ایسا طویل دور ہو گا جو انسان کو دبا کر رکھ دے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 327]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المزي فى تهذيب الكمال: 336/22 و رواه العقيلي فى الضعفاء مختصرًا: 13/4، قلت: و رواه ابن المبارك: 1438 و أبوداؤد فى الزهد: 146، عن ابن مسعود»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 328
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَذْكُرَ عُيُوبَ صَاحِبِكَ، فَاذْكُرْ عُيُوبَ نَفْسِكَ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے ساتھی کے عیبوں کا تذکرہ کرنے لگو تو پہلے اپنے عیبوں پر ایک نظر ڈال لیا کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 328]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 1046 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 193 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6758»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    Next