الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
9. باب في الإِغَارَةِ عَلَى الْعَدُوِّ:
9. دشمن پر حملہ کرنے کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 2482
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يُغِيرُ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَكَانَ يَسْتَمِعُ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا، أَمْسَكَ، وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا، أَغَارَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر کے وقت (دشمن پر) حملہ کرتے تھے اور سننے کی کوشش کرتے تھے، اگر (فجر کی) اذان سن لیتے تو پھر حملہ نہ کرتے اور اذان سنائی نہ دیتی تو پھر حملہ کر دیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2482]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2489] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 610] ، [مسلم 382] ، [أبوداؤد 2634] ، [ترمذي 1618] ، [أبويعلی 3307]

10. باب في الْقِتَالِ عَلَى قَوْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ:
10. لا إلہ إلا اللہ کے لئے جنگ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2483
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ أَبِي أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، قَالَ: وَكُنْتُ فِي أَسْفَلِ الْقُبَّةِ لَيْسَ فِيهَا أَحَدٌ إِلا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ، فَقَالَ:"اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ"، ثُمَّ قَالَ:"أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟". قَالَ شُعْبَةُ: وَأَشُكُّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟. قَالَ: بَلَى. قَالَ: "إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا، حَرُمَتْ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلا بِحَقِّهَا". قَالَ: وَهُوَ الَّذِي قَتَلَ أَبَا مَسْعُودٍ. قَالَ: وَمَا مَاتَ حَتَّى قَتَلَ خَيْرَ إِنْسَانٍ بِالطَّائِفِ.
سیدنا اوس بن ابی اوس ثقفی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بنوثقیف کے وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں اس قبہ کے ایک کونے میں تھا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے، اچانک ایک صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سرگوشی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے قتل کر دو۔ اس نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ اس کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں؟ شعبہ نے کہا: مجھے اس میں شک ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کے بارے میں کہا یا نہیں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں (اس کی گواہی دیتا ہے)، فرمایا: مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جہاد کروں جب تک کہ وہ لا إلہ إلا الله نہ کہہ دیں، اور جب وہ یہ کہہ دیں تو پھر میرے اوپر ان کا خون ان کے مال حرام ہیں سوائے حق اسلام کے (یعنی حد یا قصاص کے)، اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔ راوی نے کہا: اس شخص نے ابومسعود کو قتل کیا تھا اور اس وقت تک اس کو موت نہ آئی جب تک کہ طائف کے سب سے اچھے انسان فوت نہ ہوئے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2483]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2490] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طيالسي 37] ، [طبراني 218/1، 594] ، [ابن ماجه 3929] ، [أبويعلی 6862، وغيرهم وأصله فى الصحيحين]

11. باب لاَ يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ:
11. جو شخص لا إلہ إلا اللہ کی گواہی دے اس کا خوں بہانا جائز نہیں
حدیث نمبر: 2484
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِلَّا إِحْدَى ثَلَاثَةِ نَفَرٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا خون جو کلمہ لا إلہ إلا الله (محمد رسول اللہ) کا ماننے والا ہو حلال نہیں ہے، البتہ تین آدمیوں کا خون حلال ہے: جان کے بدلے جان لینے والا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنے والا، اور دین چھوڑ کر اسلام سے نکل جانے والا (مرتد) جماعت کو چھوڑ دینے والا۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2484]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2491] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6878] ، [مسلم 1676]

12. باب في بَيَانِ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّلاَةُ جَامِعَةٌ» :
12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ» کا بیان
حدیث نمبر: 2485
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ. قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"بَعَثَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ، قَالَ: فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ، فَأَمَرَ فَنُودِيَ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ".
خالد بن سمیر نے کہا: عبداللہ بن رباح انصاری ہمارے پاس تشریف لائے۔ انصار ان کو فقیہ جانتے تھے، انہوں نے کہا: سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امراء کا لشکر روانہ کیا، وہ چلے اور جتنا اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور حکم دیا، چنانچہ اعلان کیا گیا: «الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ» یعنی نماز تیار ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2485]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2492] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 299/5] ، [النسائي فى الكبريٰ 8249] ، [البيهقي فى دلائل النبوة 367/4]

13. باب: «الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ» :
13. صاحب مشورہ کے امانت دار ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2486
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ".
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے مشورہ لیا جائے اس کا امانت دار ہونا ضروری ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2486]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2493] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2823] ، [أبوداؤد 5128] ، [ابن ماجه 3745] ، [الحاكم 121/4] ، [شرح السنة 521/4] ، [موارد الظمآن 1991]

14. باب في الْحَرْبِ خُدْعَةٌ:
14. لڑائی میں چالبازی کا بیان
حدیث نمبر: 2487
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِذَا أَرَادَ غَزْوَةً وَرَّى بِغَيْرِهَا".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کہیں لڑائی کا ارادہ کرتے تو توریہ (غیر سے چھپانا) کرتے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2487]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وابن المبارك هو: عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2494] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2636] ، [أحمد 456/3] ، [ابن أبى شيبه 18851]

15. باب الشِّعَارِ:
15. جنگ میں خاص علامت کے اختیار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2488
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:"بَارَزْتُ رَجُلًا فَقَتَلْتُهُ، فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ، فَكَانَ شِعَارُنَا مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ: أَمِتْ، يَعْنِي: اقْتُلْ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایک شخص سے مقابلہ کیا اور اسے قتل کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا مال و متاع دے دیا اور اس دن سیدنا خالد بن الوليد رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہمارا کوڈ ورڈ تھا امت یعنی اقتل (قتل کر ڈالو)۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2488]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2495] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2596] ، [ابن حبان 4839]

16. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَاهَتِ الْوُجُوهُ» :
16. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «شاهت الوجوه» کا بیان
حدیث نمبر: 2489
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، وَعَفَّانُ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ حُنَيْنٍ، فَكُنَّا فِي يَوْمٍ قَائِظٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَنَزَلْنَا تَحْتَ ظِلَالِ الشَّجَرِ،...... فَذَكَرَ الْقِصَّةَ، ثُمَّ أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي الَّذِي هُوَ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنِّي أَنَّهُ ضَرَبَ بِهِ وُجُوهَهُمْ، وَقَالَ: "شَاهَتِ الْوُجُوهُ"فَهَزَمَ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ. قَالَ يَعْلَى: فَحَدَّثَنِي أَبْنَاؤُهُمْ أَنَّ أَبَاءَهُمْ. قَالُوا: فَمَا بَقِيَ مِنَّا أَحَدٌ إِلا امْتَلَأَتْ عَيْنَاهُ وَفَمُهُ تُرَابًا.
سیدنا ابوعبدالرحمٰن الفہری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سخت گرمی کے دن جنگ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا اور ہم نے درختوں کے سایے میں پڑاؤ ڈالا۔ اس کے بعد پورا قصہ بیان کیا اور بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹھی میں مٹی بھری اور مجھے اس شخص نے خبر دی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل قریب تھا کہ اس مٹی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کی طرف پھینکا اور فرمایا: ان کے منہ خراب ہوں، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دی۔
یعلی نے کہا: ان کے بیٹوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے آباء نے کہا کہ ہم میں سے اس وقت کوئی ایسا نہ بچا کہ اس کی آنکھیں اور منہ مٹی سے نہ بھر گئے ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2489]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2496] »
اس روایت کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 286/5] ، [ابن أبى شيبه 18844] ، [أبويعلی 6708] ، [ابن حبان 7049] ، [الحميدي 464]

17. باب في بَيْعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
17. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کا بیان
حدیث نمبر: 2490
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مَعَهُ فِي مَجْلِسٍ: "بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا , وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ، فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَسَتَرَهُ اللَّهُ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ، عَاقَبَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا، فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ". قَالَ: فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ.
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ الله تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، نہ اپنی اولاد کو قتل کروگے، اور نہ عمداً کسی پر کوئی بہتان باندھو گے، پس جو کوئی تم میں سے (اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے، اور کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا (یعنی زنا چوری وغیرہ سرزد ہوگئی) اور اللہ نے اس کے (گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے، اگر چاہے تو سزا دے اور اگر چاہے تو اس کو معاف کر دے، اور جو کوئی ان (بری باتوں) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں سزا دی گئی تو یہ سزا اس کے گناہ کا کفارہ ہے۔ چنانچہ ہم نے آپ سے ان باتوں پر بیعت کرلی۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2490]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2497] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 18] ، [مسلم 1709] ، [ترمذي 1439] ، [نسائي 4221] ، [ابن حبان 4405] ، [موارد الظمآن 1506] ، [الحميدي 391]

18. باب في بَيْعَتِهِ أَنْ لاَ يَفِرُّوا:
18. اس بات پر بیعت کا بیان کی نہیں بھاگیں گے
حدیث نمبر: 2491
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: "كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ، فَبَايَعْنَاهُ وَعُمَرُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَهِيَ: سَمُرَةٌ، وَقَالَ: بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرّ، وَلَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: حدیبیہ کے موقع پر ہم ایک ہزار چار سو آدمی تھے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھامے ہوئے درخت کے (سایہ) تلے تھے، وہ سمرہ تھا (جنگلی درخت جو ریگستان میں ہوتا ہے اور غالباً اس کو کیکر کا درخت کہتے ہیں) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نہ بھاگنے کی بیعت کی ہے، مرنے کی بیعت نہیں کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2491]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2498] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1856] ، [بخاري جزء منه 4154] ، [أبويعلی 1838] ، [ابن حبان 4875] ، [الحميدي 1312]


Previous    1    2    3    4    5    6    Next