الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
19. باب في حَفْرِ الْخَنْدَقِ:
19. خندق کھودنے کا بیان
حدیث نمبر: 2492
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ، وَقَدْ"وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ"، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنَّ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا وَيَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جنگِ احزاب (خندق) کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مٹی ڈھوتے تھے اور مٹی کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی چھپ گئی تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ اشعار گنگناتے جاتے تھے:
(یعنی اے الله! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے، نہ صدقہ کر سکتے، اور نہ نماز پڑھتے، اب تو اے اللہ ہمارے دلوں کو سکون دے، اور دشمن سے مڈ بھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔
دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی، جب بھی وہ ہم کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں ہم انکار کرتے ہیں)
، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ اشعار بآواز بلند پڑھ رہے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2492]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2499] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2836] ، [مسلم 1803] ، [أبويعلی 1716]

20. باب كَيْفَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ:
20. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح مکہ میں داخل ہوئے
حدیث نمبر: 2493
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ، فَلَمَّا نَزَعَهُ، جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، "هَذَا ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْتُلُوهُ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرِ مبارک پر خود تها، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتار رہے تھے تو ایک صحابی (سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ابن خطل ہے جو کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو مار ڈالو۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2493]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2500] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3044] ، [مسلم 1357] ، [أبوداؤد 2685] ، [ترمذي 1693] ، [نسائي 2867] ، [ابن ماجه 2805]

21. باب في قَبِيعَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
21. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے قبضہ (ہتھے) کا بیان
حدیث نمبر: 2494
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:"كَانَ قَبِيعَةُ سَيْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ خَالَفَهُ. قَالَ: قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَعَمَ النَّاسُ أَنَّهُ هُوَ الْمَحْفُوظُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا قبضہ چاندی کا تھا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہشام الدستوائی نے اس کی مخالفت کی، قتادہ سے انہوں نے سعید بن ابی الحسن سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور لوگوں نے سمجھ لیا کہ یہی محفوظ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2494]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2501] »
اس روایت کی سند معلول ہے، لیکن دیگر متعدد طرق سے مروی ہے جو اس کو تقویت دیتے ہیں۔ ہشام الدستوائی نے قتادہ کے طریق سے سعید بن ابی الحسن سے مرسلاً روایت کی ہے اور امام ابوداؤد نے کہا: «قوي هذه الأحاديث حديث سعيد بن أبى الحسن» ۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2583] ، [ترمذي 1691] ، [نسائي 5389] ، [مشكل الآثار للطحاوي 166/2]

22. باب أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلاَثاً:
22. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قوم پر فتح حاصل ہوتی تو تین دن تک وہیں قیام کرتے تھے
حدیث نمبر: 2495
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ بِعَرْصَتِهِمْ ثَلَاثًا".
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی قوم پر غلبہ حاصل ہو جاتا تو ان کی سرزمین پر تین دن تک قیام کرنا پسند فرماتے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2495]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 2502] »
ہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔
دیکھئے: [بخاري 3065] ، [مسلم 2875] ، [أبوداؤد 2695] ، [ترمذي 1551] ، [أبويعلی 1415] ، [ابن حبان 4776

23. باب في تَحْرِيقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ:
23. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنونضیر کے نخلستانوں کو جلا دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2496
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے باغوں کو جلا دیا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2496]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2503] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2326] ، [مسلم 1746] ، [أبوداؤد 2615] ، [ترمذي 1552] ، [ابن ماجه 2844] ، [أبويعلی 5837] ، [سعيد بن منصور 2642]

24. باب في النَّهْيِ عَنِ التَّعْذِيبِ بِعَذَابِ اللَّهِ:
24. اللہ تعالیٰ کی طرح عذاب دینے سے ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2497
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الدَّوْسِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَقَالَ:"إِنْ ظَفِرْتُمْ بِفُلَانٍ وَفُلَانٍ فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ"حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، بَعَثَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: "إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ بِتَحْرِيقِ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ، ثُمَّ رَأَيْتُ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا اللَّهُ، فَإِنْ ظَفِرْتُمْ بِهِمَا، فَاقْتُلُوهُمَا".
سیدنا ابوہریرہ الدوسی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک مہم پر روانہ فرمایا تو کہا: اگر تم فلاں اور فلاں کو پکڑنے میں کامیاب ہو جاؤ تو ان دونوں کو آگ میں جلا دینا۔ جب دوسرا دن تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے پاس قاصد بھیجا کہ میں نے تم کو ان دو آدمیوں کو جلا دینے کا حکم دیا تھا، لیکن میرا خیال ہے کہ اللہ کے سوا کسی کے لئے مناسب نہیں کہ وہ آگ کے عذاب میں (کسی کو) مبتلا کرے، اگرتم ان دونوں کو پکڑ لو تو قتل کر دینا۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2497]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن محمد بن اسحاق قد عنعن. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2504] »
اس روایت کے رجال ثقہ ہیں اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3016] ، [أبوداؤد 2674] ، [ترمذي 1571] ، [ابن حبان 5611] ، [ابن منصور 2645] ۔ مذکورہ بالا دونوں آدمی ہبار بن الاسود بن عبدالمطلب اور نافع بن عبدالقيس الفہری ہیں۔

25. باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ:
25. عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2498
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وُجِدَ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةٌ"فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غزوات میں ایک عورت ملی جس کو قتل کیا گیا تھا، چنانچہ یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے منع فرما دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2498]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2505] »
اس روایت کی سند جید اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3014، 3015] ، [مسلم 1744] ، [أبوداؤد 2668] ، [ترمذي 1569] ، [ابن ماجه 2841] ، [أحمد 23/2، 76، 122] ، [طبراني 383/12، 13416] ، [شرح معاني الآثار 221/3]

حدیث نمبر: 2499
أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَظَفِرَ بِالْمُشْرِكِينَ فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي الْقَتْلِ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مَا بَالُ أَقْوَامٍ ذَهَبَ بِهِمْ الْقَتْلُ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ؟ أَلا لا تُقْتَلَنَّ ذُرِّيَّةً ثَلَاثًا".
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلے اور مشرکین کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے، لوگوں نے انہیں قتل کرنے میں جلد بازی کی یہاں تک کہ ان کے بچے تک مارنے شروع کر دیئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے، کچھ لوگوں کو قتل و غارتگری اس حد تک لے گئی کہ وہ بچوں کو بھی قتل کرنے لگے؟ خبردار بچوں کو قتل نہ کرو۔ تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دہرایا۔ بعض روایات میں «لَا تَقْتُلُنَّ» کا لفظ ہے یعنی ہرگز ہرگز بچوں کو قتل نہ کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2499]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2506] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 132] ، [موارد الظمآن 1658]

26. باب حَدِّ الصَّبِيِّ مَتَى يُقْتَلُ:
26. کتنی عمر کا بچہ قتل کیا جا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 2500
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ، قالَ: "عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعْرَ، قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ، تُرِكَ"، فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ لَمْ يُنْبِتْ الشَّعْرَ، فَلَمْ يَقْتُلُونِي. يَعْنِي: يَوْمَ قُرَيْظَةَ.
عطیہ القرظی نے کہا: (جس دن بنی قریظہ کے لوگ مارے گئے) اس دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا گیا تو جس کے بال اگ آئے تھے اس کو قتل کر دیا گیا اور جس کے بال نہیں نکلے تھے اسے چھوڑ دیا گیا، اور میں بھی ان میں سے تھا جس کے بال نہیں آئے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2500]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2507] »
اس روایت کی سند صحیح على شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4404] ، [نسائي 3430] ، [ابن ماجه 2541] ، [ابن حبان 4780] ، [الحميدي 912]

27. باب في فِكَاكِ الأَسِيرِ:
27. قیدی کو رہائی دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 2501
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیدی کو چھڑایا کرو، بھوکے کو کھانا کھلایا کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2501]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2508] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3046] ، [أبويعلی 7325] ، [ابن حبان 3324]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next