الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
8. باب في حِفْظِ الْيَدِ:
8. ہاتھ کی حفاظت کا بیان
حدیث نمبر: 2751
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2751]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2758] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 10] ، [مسلم 40] ، [ابن حبان 196] ، [الحميدي 606]

9. باب في أَكْلِ الطَّيِّبِ:
9. پاکیزہ کمائی کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2752
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا الطَّيِّبَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ , قَالَ: يَأَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ سورة المؤمنون آية 51، وَقَالَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ سورة البقرة آية 172. قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ: يَا رَبِّ! يَا رَبِّ! وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! الله تعالیٰ پاک ہے اور پاک مال کو ہی قبول کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے مومنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو مرسلین کو دیا تھا، الله تعالیٰ نے فرمایا: اے رسولو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھے عمل کرو، میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں (المومنون 51/23)، نیز فرمایا: اے مومنو! کھاؤ پاک چیزیں جو ہم نے تم کو دی ہیں، اور الله کا شکر ادا کرو اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہو (البقره: 172/2)۔ راوی نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کا ذکر کیا جو لمبے لمبے سفر کرتا ہے بکھرے بال گرد و غبار سے بھرا ہوا پھر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتا ہے اور کہتا ہے: اے رب، اے رب، حالانکہ اس کا کھانا حرام، اس کا لباس حرام، اس کا پینا حرام، اور حرام غذا ہی اس کو دی جاتی ہے، پھر کیسے اس کی دعا قبول ہوگی؟ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2752]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2759] »
اس حدیث کی سند صحیح على شرط مسلم ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1015] ، [ترمذي 2992] ، [عبدالرزاق 8839]

10. باب مَا يَكْفِي مِنَ الدُّنْيَا:
10. دنیا کی کیا چیز کافی ہے؟
حدیث نمبر: 2753
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوَلَةَ، عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَكْفِي أَحَدَكُمْ مِنَ الدُّنْيَا خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ".
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو دنیا میں خادم اور سواری کافی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2753]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح عبد الله بن مولة بينا أنه ثقة، [مكتبه الشامله نمبر: 2760] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 360/5] ، [أبويعلی 2478] ، [ابن حبان 668]

11. باب في ذَهَابِ الصَّالِحِينَ:
11. صالحین کے گزر جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2754
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بَيَانٍ هُوَ: ابْنُ بِشْرٍ الْأَحْمَسِيُّ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ مِرْدَاسٍ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ أَسْلَافًا وَيَبْقَى حُثَالَةٌ كَحُثَالَةِ الشَّعِيرِ".
سیدنا مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے (صالح) لوگ یکے بعد دیگرے گزرتے جائیں گے اور ان کے بعد جو کے بھوسے کے مانند لوگ باقی رہ جائیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2754]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2761] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6434] ، [ابن حبان 6852] ، [الحاكم 401/4] ، [معجم الصحابة لابن قانع 1086]

12. باب في الْمُحَافَظَةِ عَلَى الصَّوْمِ:
12. روزے پر مداومت کا بیان
حدیث نمبر: 2755
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "كَمْ مِنْ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الظَّمَأُ، وَكَمْ مِنْ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ قِيَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنے روزے دار ایسے ہوتے ہیں جن کو روزے کا کوئی ثواب نہیں ملتا، وہ (بھوکے) پیاسے رہتے ہیں، اور کتنے رات میں عبادت کرنے والے ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے قیام کا رت جگے (جاگنے) کے سوا کوئی فائدہ نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2755]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2762] »
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1690] ، [أبويعلی 6551] ، [ابن حبان 3481] ، [الموارد 654]

13. باب في الْمُحَافَظَةِ عَلَى الصَّلاَةِ:
13. نماز کی پابندی کا بیان
حدیث نمبر: 2756
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ: ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَقَالَ: "مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا، كَانَتْ لَهُ نُورًا، وَبُرْهَانًا، وَنَجَاةً مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا، لَمْ تَكُنْ لَهُ نُورًا، وَلَا نَجَاةً، وَلَا بُرْهَانًا، وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ , وَفِرْعَوْنَ , وَهَامَانَ , أُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز کا ذکر کیا تو فرمایا: جو شخص اس (نماز) کی پابندی کرے گا اس کے لئے قیامت کے دن (نماز) نور و برہان اور جہنم سے نجات کا سبب ہوگی، اور جو ان نمازوں کی پابندی نہ کرے گا اس کے لئے وہ نہ نور ہوگی نہ برہان نہ نجات بلکہ وہ قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ (جو بدترین انسان اور جہنمی تھے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2756]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2763] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 1467] ، [موارد الظمآن 254] ، [مجمع الزوائد 1634]

14. باب في قِيَامِ اللَّيْلِ:
14. نماز تہجد کا بیان
حدیث نمبر: 2757
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْغَبُ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ حَتَّى قَالَ:"وَلَوْ رَكْعَةً".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز (تہجد) کی ترغیب دیتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہے ایک رکعت ہی رات میں پڑھو۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2757]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا من أجل حسين بن عبد الله بن عبيد الله. ولكن الحديث صحيح لغيره، [مكتبه الشامله نمبر: 2764] »
اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح لغیرہ ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 3565، بتحقيق حسين دراني]

15. باب في الاِسْتِغْفَارِ:
15. استغفار کا بیان
حدیث نمبر: 2758
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَمْرٍو أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي، وَلَمْ يَكُنْ يَعْدُهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ". قَالَ قَالَ أَبُو إِسْحَاق: فَحَدَّثْتُ أَبَا بُرْدَةَ , وَأَبَا بَكْرٍ ابْنَيْ أَبِي مُوسَى، قَالَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ"..
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میری زبان گھر والوں کیلئے بے لگام تھی (جو زبان پر آتا بک دیتے) لیکن ان کے علاوہ کسی اور سے بد کلامی نہ کرتے تھے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس بارے میں (ندامت سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم استغفار سے کہاں ہو؟ یعنی استغفار کیوں نہیں کرتے؟ میں تو خود الله تعالیٰ سے ہر دن سو بار مغفرت طلب کرتا ہوں۔
ابواسحاق نے کہا: میں نے سیدنا ابوبردہ اور سیدنا ابوبکر ابنی ابی موسیٰ رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث بیان کی تو دونوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر دن اللہ سے سو مرتبہ مغفرت طلب کرتا ہوں اور کہتا ہوں: «استغفر اللّٰھ و أتوب إليه» ۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2758]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2765] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 926] ، [موارد الظمآن 2458] ، [ابن السني فى عمل اليوم 362] ، [منحة المعبود للطيالسي 251/1، 1239] ، دوسرا جملہ [بخاري شريف 6307] میں بھی ہے اور اس میں ستر بار کا ذکر ہے۔

16. باب في تَقْوَى اللَّهِ:
16. اللہ کے تقویٰ کا بیان
حدیث نمبر: 2759
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَلْمِ بْنِ قُتَيْبَةَ، عَنْ سُهَيْلٍ الْقُطَعِيِّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ: هُوَ أَهْلُ التَّقْوَى وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ سورة المدثر آية 56. قَالَ:"قَالَ رَبُّكُمْ: أَنَا أَهْلٌ أَنْ أُتَّقَى، فَمَنْ اتَّقَانِي فَأَنَا أَهْلٌ أَنْ أَغْفِرَ لَهُ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «﴿هُوَ أَهْلُ التَّقْوَىٰ وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ﴾» (مدثر: 56/74) پھر فرمایا: تمہارے رب نے فرمایا: میں اس لائق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور جو مجھ سے ڈرے تو میں اس قابل ہوں کہ اس کو بخش دوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2759]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف سهيل بن أبي حزم، [مكتبه الشامله نمبر: 2766] »
سہیل بن ابی حزم کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 4299] ، [أبويعلی 3317]

حدیث نمبر: 2760
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي لَأَعْلَمُ آيَةً لَوْ أَخَذَ بِهَا النَّاسُ بِهَا لَكَفَتْهُمْ: فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ذَلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا سورة الطلاق آية 2".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسی آیت معلوم ہے اگر لوگ اس پر عمل کر لیں تو وہی ان کیلئے کافی ہے: «﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا﴾» (الطلاق: 2/65) یعنی جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے الله تعالیٰ اس کیلئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2760]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2767] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 6668] ، [موارد الظمآن 1547] ، [كتابت الزهد لأحمد ص: 146] ۔ بعض نسخ میں مذکورہ آیت کا یہ آخری جملہ ہی مذکور ہے، اور بعض نسخ میں پوری آیت مذکور ہے۔ پوری آیت کا ترجمہ یہ ہے: ”پس جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدے کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو، یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو، اور آپس میں دو عادل شخصوں کو گواہ کر لو، اور الله کی رضا مندی کے لئے ٹھیک ٹھیک گواہی دو، یہی ہے جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو الله پر اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔“


Previous    1    2    3    4    5    6    Next